اورنگ آباد: اورنگ آباد ضلع کے پھلمبری تعلقہ کے فضل واڑی گاؤں میں ضلع پریشد اسکول میں گزشتہ 28 سالوں سے بجلی کی فراہمی نہیں ہے۔ اسکول میں پینے کا پانی نہیں۔ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کمپیوٹر خاک میں مل رہے ہیں۔ تو وہیں اسکول میں طلباء کے بیٹھنے کے لیے بنچ نہیں ہیں۔ تعلقہ کے انتہائی سرے پر واقع فاضل واڑی گاؤں مراسوالی گرام پنچایت کے تحت آتا ہے۔ یہاں کی آبادی 1500 ہے اور جو معاشی طور پر پسماندہ ہے، اس گاؤں کے زیادہ تر شہری کام کی تلاش میں اورنگ آباد جاتے ہیں۔ 1995 میں گاؤں کے باہر دو کمروں پر مشتمل ضلع پریشد اسکول کی عمارت بنائی گئی تھی۔ چار ماہ قبل یہاں ایک اور کلاس روم تعمیر کیا گیا تھا۔ اسکول میں پہلی سے چوتھی تک کی کلاسیں ہیں۔ یہاں کل 78 لڑکے اور لڑکیاں پڑھتے ہیں۔ جن کے لیے صرف دو اساتذہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
No Bridge In School Way جان خطرہ میں ڈال کر اسکول کا سفر
ان میں سے ایک ٹیچر چھٹی پر ہونے کی وجہ سے صرف ایک ٹیچر کام کر رہا ہے۔ کلاس روم پتھروں سے گھرے ہوئے ہیں۔ بیت الخلاء بنائے گئے لیکن پانی کی کمی کی وجہ سے بند ہیں۔ کمپیوٹرز ہیں لیکن اس میں بجلی کی فراہمی نہیں ہے۔ جب ٹیچر سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ آج اسکول میں بجلی نہیں ہے۔ گاؤں دو تعلقوں میں تقسیم کیا گیا، اگرچہ فاضل واڑی گاؤں پھلمبری تعلقہ میں ہے، لیکن اس کا انتظام اورنگ آباد تعلقہ کے محکمۂ تعلیم کے زیر انتظام ہے۔ گرام پنچایت کا انتظام پھلمبری تعلقہ میں ہے۔ اس مسلم اکثریتی گاؤں کے شہریوں کو دو تعلقہ جانا پڑتا ہے۔ محکمۂ تعلیم کی عدم توجہی کے باعث یہاں کا اسکول خستہ حال ہو چکا ہے، اور یہاں کے طلباء کے تعلیمی مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔
فضل واڑی کے نام سے دو مقامات پر ضلع پریشد کے اسکول ہیں۔ بجلی کی فراہمی والے اسکولوں کو کمپیوٹر دینے کے بجائے گرام پنچایت نے ان اسکولوں کو کمپیوٹر دیے ہیں، جہاں بجلی کی فراہمی نہیں ہے۔ ضلع پریشد اسکول کے متعدد گاؤں میں اسی طرح کے حالات ہیں، اس پر رکن اسمبلی ہری بہاؤ نانا نے کہا ہے کہ ان کے علاقہ میں واقع گنوری گاؤں ہے، جہاں پر بچوں کو بیٹھنے کے لیے بنچ نہیں ہے، جس کی وجہ سے بچے نیچے بیٹھ کر پڑھتے ہیں، کئی مرتبہ اس اسکول کی شکایت کی گئی، لیکن ضلع انتظامیہ اس جانب توجہ نہیں دیتا ہے، ساتھ ہی کئی سارے ایسے بھی اسکول ہیں، جہاں پر اساتذہ کی کمی ہے، جس کی وجہ سے بچوں کو اسکول میں پڑھانا پڑتا ہے۔