اورنگ آباد: بہار کے اورنگ آباد کورٹ کے تاریخی فیصلے کی ہر طرف بحث ہو رہی ہے۔ ایک طرف عدالت کے تئیں اظہار تشکر کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف اس فیصلے کے بعد لوگ طرح طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔ کیونکہ 36 سال بعد فیصلہ آیا ہے۔ دراصل اورنگ آباد سول کورٹ نے 36 سال بعد بکری چوری کیس میں اپنا تاریخی فیصلہ سنایا ہے۔
دو بکریوں کی چوری کا معاملہ 25 جون 1988 کا ہے۔ صبح کے 5 بج رہے تھے۔ داؤد نگر تھانہ علاقہ کے اسلم پور گاؤں کے رہنے والے راجن رائے اپنے خاندان کے ساتھ گھر پر تھے۔ اسی دوران صبح 12 لوگ راجن رائے کے گھر میں گھس گئے۔ اور دروازے پر 600 روپے کی دو بکریوں کو باندھ کر روانہ ہونے لگے۔
چوری کے خلاف احتجاج پر گھر جلایا:
جب راجن رائے کو بکری چوری کا علم ہوا تو انہوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا، ان تمام لوگوں نے مل کر اسے مارا پیٹا اور گھر کو آگ لگا دی۔ آگ لگانے کے بعد تمام لوگ موقع سے فرار ہو گئے۔ اس واقعہ میں راجن نے کسی طرح اپنی اور اپنے اہل خانہ کی جان تو بچائی لیکن اس کا گھر جل کر راکھ ہوگیا۔ اس واقعہ کے بعد راجن نے داؤد نگر تھانے میں 12 لوگوں کو ملزم بناتے ہوئے مقدمہ درج کرایا تھا۔
سماعت میں 36 سال لگ گئے:
مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی۔ اس دوران کئی بار عدالت میں سماعت ہوئی لیکن کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔ اس کیس کو حل کرنے میں 36 سال لگے۔ 09 ستمبر 2024 کو عدالت نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے 5 ملزمان کو بری کر دیا۔ پانچوں نے عدالت سے اظہار تشکر کیا ہے۔
ثبوت کی کمی کی وجہ سے ملزم بری:
یہ فیصلہ اے ڈی جے۔10 سوربھ سنگھ نے دیا۔ ایڈوکیٹ ستیش کمار سنیہی نے کہا کہ باعزت بری ہونے والوں میں لکھن رائے، مدن رائے، وشنو دیال رائے، دین دیال رائے اور منوج رائے شامل ہیں۔ باقی پانچ ملزمان کی موت ہو چکی ہے اور دو ملزمان کو کیس سے بری کر دیا گیا ہے۔ 36 سال بعد آنے والے عدالت کے اس فیصلے کا ضلع میں کافی چرچا ہو رہا ہے۔