حیدرآباد : لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا سلسلہ جاری ہے۔ حیدرآباد سے ایک مرتبہ پھر اے آئی ایم آئی ایم نے کامیابی حاصل کی ہے۔ اسدالدین اویسی نے بی جے پی امیدوارہ مادھوی لتا کو تین لاکھ 38 ہزار 335 ووٹوں سے ہرادیا۔ اس حلقہ پر کامیابی کےلئے بی جے پی زور آزمایا تھا۔ بی جے پی امیدوارہ مادھوی لتا کی انتخابی مہم میں خود وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے حصہ لیا تھا اور خوب تشہیر کی تھی تاہم مجلس نے حیدرآباد پر اپنا قبضہ برقرار رکھا ہے۔
کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے تلنگانہ میں صرف ایک حلقہ سے مقابلہ کیا تھا۔ حیدرآباد حلقہ سے بیرسٹر اسدالدین اویسی کے مقابلہ میں بی جے پی نے مادھوی لتا کو اپنا امیدوار بنایا تھا اور کانگریس نے محمد ولی اللہ سمیر کو اور بی آر ایس نے سرینواس یادو کو میدان میں اتارا تھا۔ بیرسٹر اسدالدین اویسی پانچویں مرتبہ حلقہ پارلیمان حیدرآباد سے کامیابی درج کی۔ انہوں نے پہلی مرتبہ 2004 کے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی امیدوار کے خلاف ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ 2009 کے عام انتخابات میں ایک مرتبہ پھر اسدالدین اویسی نے ایک لاکھ 13 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے جیت درج کرائی۔
اسی طرح مجلسی امیدوار اسدالدین اویسی نے 2014 کے انتخابات نہ صرف اپنی کامیابی کو برقرار رکھا بلکہ اس مرتبہ انہوں نے دو لاکھ سے زیادہ ووٹوں کی اکثریت سے شاندار کامیابی حاصل کی۔ 2019 پارلیمانی انتخابات میں اسدالدین اویسی نے بی جے پی امیدوار بھگونت راؤ کو تقریباً 3 لاکھ ووٹوں سے ہرایا تھا۔ ایک ہوشیار سیاست دان کی طرح وہ ہر انتخابات میں اپنی الگ حکمت عملی تیار کرتے ہیں۔ اویسی کو مسلمانوں، دلتوں اور او بی سی طبقات کے درمیان سماجی اتحاد پر زور دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔