ETV Bharat / state

اسد الدین اویسی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس یادو کے ریمارکس پر تنقید کی - ASADUDDIN OWAISI

جسٹس یادو نے پریاگ راج میں وی ایچ پی کے ایک کانفرنس میں شرکت کی اور یو سی سی پر تقریر کی تھی۔

Asaduddin Owaisi
اسد الدین اویسی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس یادو کے ریمارکس پر تنقید کی (ANI)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 9, 2024, 10:35 PM IST

حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو کی وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی میٹنگ میں شرکت اور اس تقریب میں جج کی تقریر پر سخت تنقید کی۔

اویسی نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "وی ایچ پی پر کئی مواقع پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ یہ آر ایس ایس سے منسلک ہے، ایک ایسی تنظیم جس پر ولبھ بھائی پٹیل نے 'نفرت اور تشدد کی طاقت' ہونے کی وجہ سے پابندی عائد کی تھی۔ یہ بدقسمتی ہے کہ عدالت کے جج نے ایسی تنظیم کی کانفرنس میں شرکت کی۔ ان کے اس تقریر کی آسانی سے تردید کی جا سکتی ہے، لیکن یہ یاد دلانا زیادہ ضروری ہے کہ ہندوستان کا آئین عدالتی آزادی اور غیر جانبداری کا تقاضا کرتا ہے۔"

بھارت کا آئین اکثریتی نہیں ہے:

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا، "بھارت کا آئین اکثریتی نہیں بلکہ جمہوری ہے۔ جمہوریت میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے۔" اویسی نے کہا کہ جسٹس یادو کے ریمارکس ججوں کی تقرری کے کالجیم نظام پر سوال اٹھاتے ہیں اور یہ عدلیہ کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک اقلیتی پارٹی ایسے شخص سے انصاف کی امید کیسے کر سکتی ہے جو وی ایچ پی کے پروگراموں میں حصہ لیتا ہے۔"

جج نے کیا کہا؟

اتوار کو جسٹس یادو نے پریاگ راج میں وی ایچ پی کے لیگل سیل کی کانفرنس میں حصہ لیا اور یکساں سول کوڈ (یو سی سی) پر تقریر کی۔ انہوں نے کہا، "مجھے یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ یہ بھارت ہے، یہ ملک اکثریت (یعنی ہندوؤں) کی مرضی کے مطابق چلے گا۔ یہ قانون ہے، آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ آپ (جسٹس یادو) ہائی کورٹ کے ایک جج ہونے کے باوجود ایسا کہہ رہے ہیں۔ قانون اکثریت کے مطابق چلتا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ یکساں سول کوڈ کا مقصد ذاتی قوانین کا ایک مجموعہ قائم کرنا ہے جو تمام شہریوں پر لاگو ہوتے ہیں۔ ان کا مذہب، جنس یا ذات سے قطع نظر۔ اس میں شادی، طلاق، گود لینے، وراثت اور جانشینی جیسے پہلو شامل ہوں گے۔ مسلم کمیونٹی کا نام لیے بغیر جج نے کہا کہ تعدد ازدواج، تین طلاق اور حلالہ جیسی روایات ناقابل قبول ہیں۔

حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر کمار یادو کی وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی میٹنگ میں شرکت اور اس تقریب میں جج کی تقریر پر سخت تنقید کی۔

اویسی نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "وی ایچ پی پر کئی مواقع پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ یہ آر ایس ایس سے منسلک ہے، ایک ایسی تنظیم جس پر ولبھ بھائی پٹیل نے 'نفرت اور تشدد کی طاقت' ہونے کی وجہ سے پابندی عائد کی تھی۔ یہ بدقسمتی ہے کہ عدالت کے جج نے ایسی تنظیم کی کانفرنس میں شرکت کی۔ ان کے اس تقریر کی آسانی سے تردید کی جا سکتی ہے، لیکن یہ یاد دلانا زیادہ ضروری ہے کہ ہندوستان کا آئین عدالتی آزادی اور غیر جانبداری کا تقاضا کرتا ہے۔"

بھارت کا آئین اکثریتی نہیں ہے:

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا، "بھارت کا آئین اکثریتی نہیں بلکہ جمہوری ہے۔ جمہوریت میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے۔" اویسی نے کہا کہ جسٹس یادو کے ریمارکس ججوں کی تقرری کے کالجیم نظام پر سوال اٹھاتے ہیں اور یہ عدلیہ کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک اقلیتی پارٹی ایسے شخص سے انصاف کی امید کیسے کر سکتی ہے جو وی ایچ پی کے پروگراموں میں حصہ لیتا ہے۔"

جج نے کیا کہا؟

اتوار کو جسٹس یادو نے پریاگ راج میں وی ایچ پی کے لیگل سیل کی کانفرنس میں حصہ لیا اور یکساں سول کوڈ (یو سی سی) پر تقریر کی۔ انہوں نے کہا، "مجھے یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ یہ بھارت ہے، یہ ملک اکثریت (یعنی ہندوؤں) کی مرضی کے مطابق چلے گا۔ یہ قانون ہے، آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ آپ (جسٹس یادو) ہائی کورٹ کے ایک جج ہونے کے باوجود ایسا کہہ رہے ہیں۔ قانون اکثریت کے مطابق چلتا ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ یکساں سول کوڈ کا مقصد ذاتی قوانین کا ایک مجموعہ قائم کرنا ہے جو تمام شہریوں پر لاگو ہوتے ہیں۔ ان کا مذہب، جنس یا ذات سے قطع نظر۔ اس میں شادی، طلاق، گود لینے، وراثت اور جانشینی جیسے پہلو شامل ہوں گے۔ مسلم کمیونٹی کا نام لیے بغیر جج نے کہا کہ تعدد ازدواج، تین طلاق اور حلالہ جیسی روایات ناقابل قبول ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.