ممبئی: ممبئی کے محمد علی روڈ پر واقع مینارہ مسجد کافی مشہور ومعروف ہے۔ یہ مسجد تاریخی ورثہ ہے اور وقف کی ملکیت ہے لیکن حیرانی اس بات کی ہے کہ یہاں کے ذمہ داران اور ٹرسٹیان وقف کی اس ملکیت کے خود دعوےدار بن بیٹھے اور یہاں کی 200 کروڑ سے بھی زائد کی املاک فروخت کر دی۔ جس کے بعد اب یہ معاملہ مہاراشٹر وقف بورڈ میں جا پہنچا ہے۔ وقف بورڈ نے اس معاملہ کو بڑی ہی سنجیدگی سے لیا اور مینارہ مسجد کو پھر ایک بار نوٹس بھیج کر جواب طلب کیا ہے۔ اس بار مہاراشٹر وقف بورڈ نے مینارہ مسجد کے ٹرسٹ میں موجود ذمہ داران سے سیدھے سیدھے یہ سوال کیا ہے کہ مینارہ مسجد کے زیر اہتمام جو املاک ہیں جسے فروخت کیا گیا ہے وہ کس سے اجازت لے کر فروخت کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: |
مینارہ مسجد ٹرسٹیان میڈیا کا جواب نہیں دے پارہے
مہاراشٹر وقف بورڈ نے نوٹس دینے کے لیے جب اپنے افسر کو مینارہ مسجد میں بھیجا تو حیرانی اس بات کی ہے کہ مینارہ مسجد کے اس آفس میں ٹرسٹیان اور ذمہ داران نے قفل لگا کر راہ فرار اختیار کی۔ مجبوراً وقف بورڈ کے اس افسر کو مینارہ مسجد کے صدر دروازے پر ہی یہ ساری نوٹس چسپاں کرنی پڑی۔ وقف بورڈ نے مینار مسجد کے پاس میں ہی موجود پٹھان واڑی میں مینارہ مسجد کی املاک کے ایسے 75 املاک کو لے کر حساب مانگا ہے اور یہ سوال کیا ہے کہ ٹرسٹیان نے کس کی اجازت سے فروخت کیا ہے۔ اس کا جواب دیں۔ ان املاک کی اگر بھارتی بازار میں قیمت دیکھی جائے تو یہ 200 کروڑ سے بھی زیادہ کی ہیں۔ حیرانی اس بات کی ہے کہ اس معاملے میں مسجد پر حاوی ٹرسٹیان میڈیا سے کسی بھی طرح کی بات نہیں کر رہے ہیں۔ ہم نے یہاں کے ٹرسٹیان سے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
مینارہ مسجد ٹرسٹ کے خلاف ہوسکتی ہے کارروائی
وقفہ بورڈ نے اس سے پہلے بھی مینارہ مسجد ٹرسٹ کو کئی نوٹس دی ہے اور ان سے حساب کتاب مانگا ہے۔ لیکن ٹرسٹ نے کسی بھی طرح کا کوئی حساب و کتاب وقف بورڈ میں نہیں جمع کیا۔ جس کے بعد اس نوٹس میں وقف بورڈ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اگر املاک کا حساب وکتاب اور تفصیلات وقف بورڈ میں اگر جمع نہیں کی گئی تو یقیناً خاطیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ وقف کے اس افسر کے ہمراہ ممبئی پولیس کے جوان بھی نوٹس دینے کے لیے مینارہ مسجد پہونچے تاکہ ٹرسٹیان اور ذمہ داران کی طرف سے وقف بورڈ کے افسران پر کسی طرح کا کوئی حملہ نہ ہو سکے۔