بنگلورو: سابق وزیر اعلی اور بی جے پی لیڈر یدیورپا پر ایک نابالغ لڑکی کی مبینہ جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے گئے ہے اور ان کے خلاف پاسکو کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ جسے یدیورپا نے سیاسی سازش قرار دیا۔ اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ نے انہیں یہ کہتے ہوئے ضمانت دے دی کہ 'یدیورپا ٹام، ڈک یا ہیری نہیں ہیں'، جو کہ لیگل فریٹرنٹی و ایکٹیوسٹس کے لیے چونکا دینے والا آبزرویشن رہا۔
ہائی کورٹ کے آبزرویشن کے متعلق بات کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شلپا نے کہا کہ یہ ہمارے آئین میں مساوات 'اکوالیٹی بیفور لاء' کے تصور پر حملہ ہے۔
ایڈووکیٹ شلپا نے اس کیس پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ پاسکو کا معاملہ ہے، جو کہ بچوں کے خلاف جرائم جس میں بہت سے سخت پیرامیٹرز ہیں، جیسے کہ اس تناظر میں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ملزم کی جانب سے گواہوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ یا متاثرہ یا اس کے خاندان کو دھمکانے کے کوئی امکانات ہیں؟ شلپا نے کہا کہ یدیورپا معاملے میں یہ سب ممکن ہے اور ایس آئی ٹی کے مطابق متاثرہ کے خاندان کو ڈرایا دھمکایا بھی جارہا ہے، لہذا اس پاسکو معاملے میں کسی بھی صورت میں ضمانت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔
مزید پڑھیں:کرناٹک: سابق سی ایم یدیورپا کے خلاف پاکسو کیس، جنسی ہراسانی کے الزامات
اس معاملے میں ایڈوکیٹ ونے شری نیواسن نے کہا کہ اسپیشل انوسٹیگیٹنگ ٹیم نے کورٹ کو یہ واضح طور پر بتایا تھا کہ یدیورپا کیس کے ثبوتوں کو مٹانے کیلئے گواہوں کو دھمکا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ہائی کورٹ نے ضمانت دیتے وقت ان باتوں پر غور نہیں کیا، جو کہ نہایت افسوسناک ہے۔
ایڈوکیٹ شلپا اور ایڈووکیٹ ونے شری نیواسن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دستور و قانون کے مطابق سبھی ملزم برابر ہیں، لہذا ایس آئ ٹی یدیورپا کو فوری طور پر گرفتار کرے اور معاملے کی جانچ کو آگے بڑھائے۔