علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے نئے تعلیمی سیشن کے اغاز سے ہی دھرنوں کا دور جاری ہوگیا ہے۔ ایک جانب انتظامیہ بلاک کے سامنے گزشتہ چار روز سے ڈیلی ویجرز ملازمین کا دھرنا جاری ہے تو وہیں انتظامیہ بلاک پر ہی گریجویشن (بی ایس سی) نرسنگ کے طلباء و طالبات بھی احتجاجی مظاہرہ کرنے انتظامیہ بلاک پر پہنچ گئے جہاں انہوں نے اپنی پرنسپل کے خلاف سڑک پر بیٹھ کر زبردست احتجاج کیا جس کے چند گھنٹوں بعد ہی یونیورسٹی کے سلیمان ہال کے پرووسٹ کے استعفی کی مانگ کو لے کر پرووسٹ دفتر کو بند کرکے طلباء نے ہال کے گیٹ پر بیٹھ کر احتجاج شروع کر دیا۔
گزشتہ چھہ روز میں یونیورسٹی کیمپس کے مختلف مقامات پر سات احتجاجی مظاہرہ ہو چکے ہیں جن میں سے دو طالبات کے اور ایک ملازمین کا ہے جو آج بھی انتظامیہ بلاک کے سامنے جاری ہے۔ انتظامیہ کی سختی طلباء کے احتجاج کے سامنے نرم پڑھ جاتی ہے شاید یہیں وجہ ہے کہ طلباء و طالبات احتجاج کرتے رہتے ہیں۔ بی ایس نرسنگ کی طالبات کا کہنا ہے کہ ہمارے گریجویشن نرسنگ کا افیلیئشن انڈیئن نرسنگ کونسل (آئی این سی) سے نہیں ہوا ہے جس کی کوشش انتظامیہ گزشتہ تین سال سے کر رہا ہے اور ہمیں کسی بھی طرح کی کوئی اسکالرشپ نہیں دی جاتی ہے اور ناہیں کوئی وظیفہ دیا جاتا ہے۔ ہمارا تعلیمی سال بھی دیر سے چل رہا ہے جس کی وجہ سے سب گڈبڈ ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا ان تمام چیزوں کے لئے ہم کئی مرتبہ پرنسپل کو درخواست دے چکے ہیں جن پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی اور اگر ہمارے کورس کو آئی این سی سے منظوری نہیں ملی تو ہمارے کورس اور مستقبل کا کیا ہوگا اسی لئے آج ہم یہاں احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ موقع پر پہنچی پرنسپل فرح اعظمی نے طالبات کے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا آئی این سی سے ہمارے افیلیئشن ہے۔ پرنسپل کے استعفی کی مانگ سے متعلق سوال کے جواب کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے مجھے نہیں لگتا کوئی اتنا بڑا مسئلہ ہے جو یہ استعفی مانگ رہے ہیں۔