علی گڑھ:علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) طالب علموں کے دو گروپ میں ہولی کھیلنے کی اجازت کو لے کر دو روز قبل کہا سنی ہو گئی تھی۔اس کو فرقہ وارانہ رنگ دیا گیا۔ اے ایم یو کے دس نامزد طالب علموں کے خلاف ایکطرفہ کاروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کی گئی۔اس کے خلاف اے ایم یو طالب علموں نے یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ باب سید کو بند کرکے نماز جمعہ ادا کی ۔احتجاجی مظاہرہ کیا جس کے دوران یونیورسٹی پراکٹر اور اے ایم یو انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔
احتجاج میں شامل طالب علموں کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے بروقت اقدامات کئے ہوتے تو حالات خراب نہ ہوتے ۔طالب علموں پر سنگین دفعات میں مقدمہ درج نہ ہوتے ۔انھیں اپنی ناکامی پر اخلاقی ذمہ داری سمجھتے ہوئے عہدے سے برطرف ہوجانا چاہیے۔
نوید فرقان چودھری نے کہا کہ اس پورے معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دیا گیا ہے جبکہ ہولی کھیلنے کو لیکر طالب علموں کے دو گروپوں کے درمیاں ہوئی کہا سنی ہوئی تھی۔ اس کے پس پردہ پروکٹر کی ناکامی صاف نظر آتی ہے۔ اب ہمارا مطالبہ ہے کہ طالب علموں پر جو ایف آئی آر درج کرائی گئی ہیں۔ انھیں واپس لیا جائے ۔کیمپس کے پر امن ماحول کو خراب کرنے والے طالب علم آدتیہ پرتاب سنگھ جنھیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران کی سرپرستی حاصل ہے کو معطل کرتے ہوئے انکے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے۔
واضح رہے کہ اے ایم یو میں غیر مسلم طالب علموں کے ذریعہ نئی جگہ پر ہولی کھیلنے کی اجازت کو لیکر تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ غیر مسلم طالب علم ہولی کھیلنے کے لیے ڈک پوائنٹ پر آئے تھے۔ اسی دوران معاملہ اس وقت بگڑا، جب کچھ طالب علموں نے ان کے ذریعہ شروع کئے جارہے اس نئے طریقہ کار کو لیکر احتجاج درج کرایا۔ان کا کہنا ہے کہ ہولی کھیلنے کی آڑ میں کچھ شرارتی طبقہ بھی کیمپس میں آگئے تھا ،جو لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی کررہے تھا جب انھیں روکا گیا تو تیکھی نوک جھونک ہوئی۔
غور طلب ہے کہ اے ایم یو کیمپس میں ہولی کے نام پر ہوے تنازعہ پر سیاست بھی کی جانے لگی ہے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران نے تھانہ کا گھیراؤ کرتے ہوئے مارپیٹ کرنے والے طالب علموں کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا۔طلبا رہنما عارف تیاگی اور جانب حسن کا کہنا ہے کہ مسلم یونیورسٹی میں ہولی کھیلنے پر طالب علموں کے دو گروپوں کے درمیان جھگڑے کے غلط رنگ دیکر ادارہ کو بدنام کرنے کی سازش رچی جارہی ہے ۔
اے ایم یو وقار الملک ہال کے رہائشی پوسٹ گریجویشن کے طالب علم ادتیہ پرتاپ سنگھ نے تھانہ سول لائن میں تحریر دے کر اے ایم یو کے دس نامزد طالب علموں کے خلاف مقدمات درج کروا دیئے ہیں لیکن اے ایم یو کے تقریبا 50 سے زیادہ طلباء کی تحریر جو یونیورسٹی پراکٹر کے ذریعے ایف آئی آر درج کرنے کے لئے تھانہ سول لائن بھیجی گئی وہ واپس آگئی
واضح رہے گزشتہ روز اے ایم یو میں زیر تعلیم پوسٹ گریجویشن کے طالب علم وکاس یادو نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا یونیورسٹی کیمپس میں تمام تہوار مل چل کر مناتے ہیں جہاں تک ہولی کھیلنے کے لئے اجازت کی بات ہے تو یونیورسٹی میں کبھی بھی کسی تہوار منانے کی اجازت نہیں لی جاتی ہے سب لوگ مل جل کر تمام تہوار مناتے ہیں۔
وکاس نے مزید بتایا لوک سبھا انتخابات سے قبل ایک بار پھر اے ایم یو کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جب بھی انتخابات آتے ہیں تو علیگڑھ کے بی جے پی لیڈران اسی طرح یونیورسٹی کو نشانہ بناتے ہیں ہندو مسلم کرکے سیاست کرتے ہیں، یہاں کے طلباء اور یونیورسٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں اسی ضمن میں گزشتہ روز بھی کچھ باہر سے بی جے پی کے خراب عناصر آئے تھے جنہوں نے اے ایم یو کا پر امن ماحول خراب کرنے کی کوشش کی تھی جس کے دوران مذہبی نعرے بھی لگائے گئے تھے جب موجود طلباء نے انہوں نے روکنے کی کوشش کی تو ان کے درمیان مارپیٹ ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد حالات قابو میں - Situation in AMU is Under Control
کیمپس میں ہولی کھیلنے سے متعلق وکاس نے بتایا میں یونیورسٹی میں درجہ اول سے تعلیم حاصل کر رہا ہو اور ہر سال ہولی کھیلتا ہوں جس کے لئے کوئی اجازت کی ضرورت نہیں پڑھتی ہے۔ دس نامزد طلباء کے خلاف درج مقدمات سے متعلق وکاس نے سوال کا جواب دیتے ہوئے مزید بتایا ایسا لگتا ہے یونیورسٹی انتظامیہ علیگڑھ انتظامیہ اور بی جے پی لیڈران کے دباؤ میں کام کررہا ہے اسی لئے وہ طلباء پر مقدمہ درج کروانے کا کام کرتی ہے، یونیورسٹی انتظامیہ اور علیگڑھ انتظامیہ بی جے پی لیڈران کے دباؤ میں آکر اے ایم یو طلباء پر مقدمہ درج کرتی ہیں