ETV Bharat / state

اے ایم یو پراکٹوریئل ٹیم اور طلباء کے درمیان دھکہ مکی, نہیں ملنے دیا وائس چانسلر سے - AMU Proctoral team

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 11, 2024, 7:19 PM IST

AMU Proctoral team and students pushed and shoved داخلے امتحان کے نصاب سے ہٹائے گئے اسلامک حصہ کو دوبارہ شامل کرنے کے مطالبے کو لے کر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) پراکٹوریئل ٹیم اور طلباء کے وفد کے درمیان انتظامیہ بلاک پر دھکہ مکی ہوگئی, وائسر چانسلر سے ملاقات کرنے سے پھر روکا گیا, یونیورسٹی انتظامیہ اور طلبہ آمنے سامنے آگئے ہیں۔

اے ایم یو پراکٹوریئل ٹیم اور طلباء کے درمیان دھکہ مکی, نہیں ملنے دیا وائس چانسلر سے
اے ایم یو پراکٹوریئل ٹیم اور طلباء کے درمیان دھکہ مکی, نہیں ملنے دیا وائس چانسلر سے (ETV Bharat)

اے ایم یو پراکٹوریئل ٹیم اور طلباء کے درمیان دھکہ مکی, نہیں ملنے دیا وائس چانسلر سے (ETV Bharat)

علیگڑھ : علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ نے گیارویں جماعت کے داخلے امتحان کے نصاب سے انڈو اسلامک حصہ سے اسلامک حصہ کو ہٹادیا ہے۔ اسلامک حصہ کو دوبارہ نصاب میں شامل کرنے کے طلباء کے سوال پر اے ایم یو انتظامیہ اور طلبہ آمنے سامنے آگئے ہیں، وہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہا انتظامیہ کی ضد اور انا سے اڑیل رخ اختیار کرتے ہوئے کسی بھی صورت اپنے طلبہ کی اپیل کو سننے کو تیار نہیں یے۔

واضح رہے کہ اسلامیات کے حصہ کو دوبارہ نصاب میں شامل کرنے کے حوالے سے اے ایم یو کے سینئر طلبہ کا ایک وفد وائس چانسلر نعیمہ خاتون سے ملنے پہنچا، لیکن وائس چانسلر کی جانب سے اپنے ہی طلبہ سے ملنے سے صاف انکار کردیا گیا، بعد میں طلبہ نے اے ایم یو کنٹرلر سے ملاقات کر اپنا احتجاج درج کرایا، طلبہ نے باب سید پر زبردست احتجاج بھی کیا۔ اے ایم یو کے سابق کورٹ ممبر محمد عمیر نے منگل کو وائس چانسلر سے مل کر اس حوالے سے بات کرنے اور عرضداشت دینے کی کوشش کی تو انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ ا اور انہیں یہ کہہ کر واپس کر دیا گیا کہ وائس چانسلر نے اس حوالے سے کسی سے بھی بات کرنے اور میمورنڈم لینے سے منع کررکھا ہے۔ جسکے بعد اے ایم یو طلبہ میں کافی غم و غصہ پیدا ہو گیا ہے۔

طلبہ کی ہر ممکن کوشش ہے کہ وائس چانسلر اور یونیورسٹی انتظامیہ سے بات چیت ہو اور اس موضوع کی اہمیت کا احساس دلا کر دوباردہ نصاب میں شامل کرایا جائے نے لیکن انتظامیہ کے اڑیل رویہ اس معاملہ کو مذید بگاڑ کی صورت پیدا کرردیا ہے۔ دو بار وائس چانسلر کے آفس کی جانب سے اس حوالے سے میمورنڈم لینے سے انکار کئے جانے پر وائس چانسلر اور انتظامیہ کی جانب سے اپنے ہی طلبہ کو نطر انداز کرنے ان کے ساتھ بے رخی کا رویہ اختیار کرنے کے نتیجہ میں اے ایم یو سینئر طلبہ نے آج لائبریری کینٹین پر جنرل باڈی میٹنگ (جی بی ایم) بلائی، جس میں کثیر تعداد میں طلبہ شریک ہوئے ۔

جی بی ایم میں اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے اردو نظر انداز کرنے اے ایم یو لوگو قرآنی آیت کو ہٹان اور گیارہویں جماعت کے داخلہ امتحانات کے نصاب میں شامل انڈو اسلامک حصہ میں سے اسلامیات کے حصہ کو حذف کرنے اور مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کے اڑیل ر ویے پر طلبہ نے خطاب کیا۔ جسکے بعد طلبہ نے وائس چانسلر سے ملاقات کرنے کے لئے انکے دفتر کی جانب روانہ ہوئے۔ طلبہ کے انتظامیہ بلاک پر پہنچے تو وہاں پہلے سے موجود یونیورستی پراکٹوریئل ٹیم نے اپنے ہی وائس چانسلر سے ملنے سے روک دیا گیا، جس پر طلبہ اور پراکٹوریئل ٹیم کے درمیان تیکھی نوک چھونک کے ساتھ دھکہ مکی ہوئی جس دوران ایک طالب علم کو دھکہ مار کر گرا دیا۔ طلبہ اپنے مطالبے پر اڑے ہوئے ہیں۔
ٍ
احتجاج کر رہے طلبہ کا کہنا ہے کہ میری سمجھ میں یہ نہیں آتا ہے کہ آخر کیوں اے ایم یو کی موجودہ انتظامیہ کو اسلامیات اس قدر نفرت ہو گئی ہے, یہ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی ضد ہے یا پھر کسی کا دباو، لیکن انتظامیہ کا اپنے طلبہ کے تئیں رویہ مشکوک ثابت ہورہا ہے۔ ایسے میں مسلم یونیورسٹی انتظامیہ ملت کے تئیں اپنی اخلاقی ،سماجی ملی ذمہ داری کو ادا کرنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے۔

اے ایم یو پراکٹوریئل ٹیم اور طلباء کے درمیان دھکہ مکی, نہیں ملنے دیا وائس چانسلر سے (ETV Bharat)

علیگڑھ : علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) انتظامیہ نے گیارویں جماعت کے داخلے امتحان کے نصاب سے انڈو اسلامک حصہ سے اسلامک حصہ کو ہٹادیا ہے۔ اسلامک حصہ کو دوبارہ نصاب میں شامل کرنے کے طلباء کے سوال پر اے ایم یو انتظامیہ اور طلبہ آمنے سامنے آگئے ہیں، وہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہا انتظامیہ کی ضد اور انا سے اڑیل رخ اختیار کرتے ہوئے کسی بھی صورت اپنے طلبہ کی اپیل کو سننے کو تیار نہیں یے۔

واضح رہے کہ اسلامیات کے حصہ کو دوبارہ نصاب میں شامل کرنے کے حوالے سے اے ایم یو کے سینئر طلبہ کا ایک وفد وائس چانسلر نعیمہ خاتون سے ملنے پہنچا، لیکن وائس چانسلر کی جانب سے اپنے ہی طلبہ سے ملنے سے صاف انکار کردیا گیا، بعد میں طلبہ نے اے ایم یو کنٹرلر سے ملاقات کر اپنا احتجاج درج کرایا، طلبہ نے باب سید پر زبردست احتجاج بھی کیا۔ اے ایم یو کے سابق کورٹ ممبر محمد عمیر نے منگل کو وائس چانسلر سے مل کر اس حوالے سے بات کرنے اور عرضداشت دینے کی کوشش کی تو انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ ا اور انہیں یہ کہہ کر واپس کر دیا گیا کہ وائس چانسلر نے اس حوالے سے کسی سے بھی بات کرنے اور میمورنڈم لینے سے منع کررکھا ہے۔ جسکے بعد اے ایم یو طلبہ میں کافی غم و غصہ پیدا ہو گیا ہے۔

طلبہ کی ہر ممکن کوشش ہے کہ وائس چانسلر اور یونیورسٹی انتظامیہ سے بات چیت ہو اور اس موضوع کی اہمیت کا احساس دلا کر دوباردہ نصاب میں شامل کرایا جائے نے لیکن انتظامیہ کے اڑیل رویہ اس معاملہ کو مذید بگاڑ کی صورت پیدا کرردیا ہے۔ دو بار وائس چانسلر کے آفس کی جانب سے اس حوالے سے میمورنڈم لینے سے انکار کئے جانے پر وائس چانسلر اور انتظامیہ کی جانب سے اپنے ہی طلبہ کو نطر انداز کرنے ان کے ساتھ بے رخی کا رویہ اختیار کرنے کے نتیجہ میں اے ایم یو سینئر طلبہ نے آج لائبریری کینٹین پر جنرل باڈی میٹنگ (جی بی ایم) بلائی، جس میں کثیر تعداد میں طلبہ شریک ہوئے ۔

جی بی ایم میں اے ایم یو انتظامیہ کی جانب سے اردو نظر انداز کرنے اے ایم یو لوگو قرآنی آیت کو ہٹان اور گیارہویں جماعت کے داخلہ امتحانات کے نصاب میں شامل انڈو اسلامک حصہ میں سے اسلامیات کے حصہ کو حذف کرنے اور مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کے اڑیل ر ویے پر طلبہ نے خطاب کیا۔ جسکے بعد طلبہ نے وائس چانسلر سے ملاقات کرنے کے لئے انکے دفتر کی جانب روانہ ہوئے۔ طلبہ کے انتظامیہ بلاک پر پہنچے تو وہاں پہلے سے موجود یونیورستی پراکٹوریئل ٹیم نے اپنے ہی وائس چانسلر سے ملنے سے روک دیا گیا، جس پر طلبہ اور پراکٹوریئل ٹیم کے درمیان تیکھی نوک چھونک کے ساتھ دھکہ مکی ہوئی جس دوران ایک طالب علم کو دھکہ مار کر گرا دیا۔ طلبہ اپنے مطالبے پر اڑے ہوئے ہیں۔
ٍ
احتجاج کر رہے طلبہ کا کہنا ہے کہ میری سمجھ میں یہ نہیں آتا ہے کہ آخر کیوں اے ایم یو کی موجودہ انتظامیہ کو اسلامیات اس قدر نفرت ہو گئی ہے, یہ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی ضد ہے یا پھر کسی کا دباو، لیکن انتظامیہ کا اپنے طلبہ کے تئیں رویہ مشکوک ثابت ہورہا ہے۔ ایسے میں مسلم یونیورسٹی انتظامیہ ملت کے تئیں اپنی اخلاقی ،سماجی ملی ذمہ داری کو ادا کرنے میں ناکام ثابت ہورہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.