علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ رابطہ عامہ کی جانب سے وضاحت پیش کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک داخلہ امتحان سنٹر کے اندر دوپہر بعد کی شفٹ میں کچھ مرد حضرات نے چند طالبات کا حجاب زبردستی ہٹانے والے سلسلہ میں کوئی زبانی یا تحریری شکایت کسی امیدوار کی جانب سے موصول نہیں ہوئی، تاہم اس معاملہ کی جانچ کی گئی، جس میں یہ پایا گیا کہ حجاب زبردستی ہٹانے کا الزام سراسر غلط اور مبالغہ آرائی پر مبنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کورس ختم کئے جانے کے خلاف اے ایم یو طلباء کا احتجاجی دھرنا - Protest dharna by AMU students
یہ بات قابل ذکر ہے کہ داخلہ امتحان میں شامل ہونے والے امیدواروں کی معمول کی چیکنگ اور جانچ کے بعد امتحان ہال کے اندر سبھی امیدواروں کی تصویر ان کے ایڈمٹ کارڈ کے ساتھ کھینچی جاتی ہے۔ ایسا اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ اصل امیدوار کی جگہ کوئی نقلی امیدوار امتحان میں نہ شامل ہو اور مستقبل کی کسی انکوائری میں یہ ریکارڈ کام آئے۔ اس ضابطہ پر برسوں سے عمل ہورہا ہے، جس سے اصل امیدوار کی جگہ کوئی نقلی امیدوار امتحان میں نہیں بیٹھ سکتا۔
تاہم ایک امتحان سنٹر پر مقررہ مرد فوٹوگرافر سے تصویر کھنچوانے سے ایک خاتون امیدوار نے انکار کردیا۔ امیدوار کے انکار پر یہ معاملہ سنٹر سپرنٹنڈنٹ کے علم میں لایا گیا جنھوں نے فوراً ایک خاتون ٹیچر کو بھیجا اور معاملے کو حل کرلیا گیا۔ یونیورسٹی نے اس بات کو دوہرایا ہے کہ امتحانات میں شامل ہونے والے تمام امیدوار داخلہ ٹیسٹ میں ہال نگراں کی ہدایات کی تعمیل کریں اور ضابطوں کی خلاف ورزی سے گریز کریں۔ ہزاروں طلباء و طالبات اے ایم یو کے داخلہ امتحانات میں شامل ہوئے ہیں اور رہنما ہدایات کے مطابق سبھی کی تصویریں کھینچی گئی ہیں۔ اے ایم یو خوش اسلوبی کے ساتھ اور منصفانہ طریقہ سے امتحانات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلہ میں سبھی متعلقہ افراد کی رائے اور تجاویز پر غور و خوض کیا جاتا ہے۔