ETV Bharat / state

الہ آباد یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر نے کی طالبہ کی عصمت دری

Student Rape in Allahabad University: الہ آباد یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر نے کینسر کے مریض ہونے کا بہانہ کر کے طالبہ کی ہمدردیاں حاصل کیں۔ اس کے بعد انہوں نے اسے کسی بہانے کمرے میں بلایا اور اس کی عصمت دری کی۔

Student rape in Allahabad University
الہ آباد یونیورسٹی میں طالبہ کی عصمت دری
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 5, 2024, 2:01 PM IST

پریاگ راج: آکسفورڈ آف دی ایسٹ کہلانے والی الہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر نے ایک طالبہ کی عصمت دری کی۔ اس کے بعد متاثرہ کو کسی سے بھی واقعہ کی ذکر کرنے پر قتل کی دھمکی بھی دی گئی۔ طالبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ کو عرضی لکھ کر شکایت درج کرائی ہے۔ پولیس سے بھی کارروائی کی درخواست کی گئی لیکن ابھی تک کوئی ردعمل نہیں ہوا ہے۔

متاثرہ لڑکی کا الزام ہے کہ پروفیسر نے اس کے قریب جانے کے لیے خود کو کینسر کا مریض قرار دیا تھا۔ متاثرہ نے ویڈیو جاری کرتے ہوئے سماجی تنظیموں سے انصاف دلانے کی اپیل کی ہے۔ جس کے بعد سے طلباء نے احتجاج شروع کر دیا۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

طالبہ نے اپنی شکایت میں درج ذیل الزامات لگائے

الہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کی گریجویشن کے آخری سال کی طالبہ نے شعبہ تاریخ کے اسسٹنٹ پروفیسر پر عصمت دری، کال کرنے، میسج بھیجنے اور ایک سال تک جسمانی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ پولیس کو دی گئی تحریر میں طالبہ نے الزام لگایا ہے کہ وہ گزشتہ سال سکینڈ ایئر میں تھی۔ اس دوران یونیورسٹی کے اسسٹنٹ نے ان سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ جس سے پریشان ہو کر اس نے پروفیسر سے دوری اختیار کر لی۔ پروفیسر نے اسے کال اور میسج کرنا شروع کر دیا۔ اس نے پروفیسر کا نمبر بلاک کر دیا۔ اس کے بعد بھی پروفیسر نے دوسرے نمبر سے کال کرنا شروع کر دیں۔ یہاں تک کہ جب وہ کیمپس میں اس سے اکیلے ملے تو انہوں نے اس سے چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔

چند روز قبل پروفیسر نے بتایا کہ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ اس کے بعد وہ جذباتی بلیک میلنگ کے ذریعے بات کرنے لگے۔ 25 جنوری کو پروفیسر نے بازار میں بلایا۔ اس کے بعد وہ مجھے کسی بہانے اپنے کمرے میں لے گیے۔ وہاں اس کی عصمت دری کی۔ ٹیچر نے اسے دھمکی دی کہ اگر اس نے واقعہ کا کسی سے ذکر کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ شعبہ سے لے کر یونیورسٹی انتظامیہ تک کو لیٹر لکھے اور شکایت کی لیکن کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے دباؤ پر تھانہ سٹی نے بھی مقدمہ درج نہیں کیا۔ جس کے بعد متاثرہ نے سوشل میڈیا پر انصاف کی اپیل کی۔

مقدمہ درج نہ ہونے پر احتجاج کا انتباہ دیا

طالبہ کی جانب سے اسسٹنٹ پروفیسر کے خلاف عصمت دری کے سنگین کیس کی شکایت کے بعد بھی مقدمہ درج نہ ہونے پر آزاد ادھیکار سینا نے احتجاج کرنے کو کہا تھا۔ آزاد ادھیکار سینا کے قومی صدر امیتابھ ٹھاکر نے 48 گھنٹے کے اندر مقدمہ درج نہ ہونے پر پولس کمشنر کا گھیراؤ کرکے احتجاج کرنے کی بات کہی۔ واقعے کے خلاف یونیورسٹی کے طلبہ نے کیمپس میں احتجاج بھی کیا۔

دریں اثنا اتوار کی رات آزاد ادھیکار سینا کے ترجمان نوتن ٹھاکر کے ٹویٹ کے جواب میں، ڈی سی پی سٹی دیپک بھوکر نے بتایا کہ طالبہ کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور اس معاملے میں قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ملزم استاد کو ابھی گرفتار نہیں کیا گیا ہے، تحقیقات شروع کی جارہی ہے۔ کیمپس میں طلبہ کی ہڑتال بدستور جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

چیف پراکٹر اور اساتذہ پر طلباء کے کپڑے اتارنے اور ان پر حملہ کرنے کا الزام

اس سے قبل الہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کے ایک پوسٹ گریجویٹ طالبہ نے الزام لگایا تھا کہ 29 جنوری کو چیف پراکٹر اور پراکٹوریل بورڈ کے ارکان نے مل کر پراکٹر کے دفتر میں اس کی پٹائی کی، اسے مارا گیا اور گالیاں دی گئیں۔ طالبہ نے کہا کہ ان کے پاس اس کی آڈیو بھی ہے۔ اس کے باوجود چیف پراکٹر اور دیگر ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

پریاگ راج: آکسفورڈ آف دی ایسٹ کہلانے والی الہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر نے ایک طالبہ کی عصمت دری کی۔ اس کے بعد متاثرہ کو کسی سے بھی واقعہ کی ذکر کرنے پر قتل کی دھمکی بھی دی گئی۔ طالبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ کو عرضی لکھ کر شکایت درج کرائی ہے۔ پولیس سے بھی کارروائی کی درخواست کی گئی لیکن ابھی تک کوئی ردعمل نہیں ہوا ہے۔

متاثرہ لڑکی کا الزام ہے کہ پروفیسر نے اس کے قریب جانے کے لیے خود کو کینسر کا مریض قرار دیا تھا۔ متاثرہ نے ویڈیو جاری کرتے ہوئے سماجی تنظیموں سے انصاف دلانے کی اپیل کی ہے۔ جس کے بعد سے طلباء نے احتجاج شروع کر دیا۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

طالبہ نے اپنی شکایت میں درج ذیل الزامات لگائے

الہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کی گریجویشن کے آخری سال کی طالبہ نے شعبہ تاریخ کے اسسٹنٹ پروفیسر پر عصمت دری، کال کرنے، میسج بھیجنے اور ایک سال تک جسمانی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ پولیس کو دی گئی تحریر میں طالبہ نے الزام لگایا ہے کہ وہ گزشتہ سال سکینڈ ایئر میں تھی۔ اس دوران یونیورسٹی کے اسسٹنٹ نے ان سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ جس سے پریشان ہو کر اس نے پروفیسر سے دوری اختیار کر لی۔ پروفیسر نے اسے کال اور میسج کرنا شروع کر دیا۔ اس نے پروفیسر کا نمبر بلاک کر دیا۔ اس کے بعد بھی پروفیسر نے دوسرے نمبر سے کال کرنا شروع کر دیں۔ یہاں تک کہ جب وہ کیمپس میں اس سے اکیلے ملے تو انہوں نے اس سے چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔

چند روز قبل پروفیسر نے بتایا کہ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ اس کے بعد وہ جذباتی بلیک میلنگ کے ذریعے بات کرنے لگے۔ 25 جنوری کو پروفیسر نے بازار میں بلایا۔ اس کے بعد وہ مجھے کسی بہانے اپنے کمرے میں لے گیے۔ وہاں اس کی عصمت دری کی۔ ٹیچر نے اسے دھمکی دی کہ اگر اس نے واقعہ کا کسی سے ذکر کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ شعبہ سے لے کر یونیورسٹی انتظامیہ تک کو لیٹر لکھے اور شکایت کی لیکن کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے دباؤ پر تھانہ سٹی نے بھی مقدمہ درج نہیں کیا۔ جس کے بعد متاثرہ نے سوشل میڈیا پر انصاف کی اپیل کی۔

مقدمہ درج نہ ہونے پر احتجاج کا انتباہ دیا

طالبہ کی جانب سے اسسٹنٹ پروفیسر کے خلاف عصمت دری کے سنگین کیس کی شکایت کے بعد بھی مقدمہ درج نہ ہونے پر آزاد ادھیکار سینا نے احتجاج کرنے کو کہا تھا۔ آزاد ادھیکار سینا کے قومی صدر امیتابھ ٹھاکر نے 48 گھنٹے کے اندر مقدمہ درج نہ ہونے پر پولس کمشنر کا گھیراؤ کرکے احتجاج کرنے کی بات کہی۔ واقعے کے خلاف یونیورسٹی کے طلبہ نے کیمپس میں احتجاج بھی کیا۔

دریں اثنا اتوار کی رات آزاد ادھیکار سینا کے ترجمان نوتن ٹھاکر کے ٹویٹ کے جواب میں، ڈی سی پی سٹی دیپک بھوکر نے بتایا کہ طالبہ کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور اس معاملے میں قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ملزم استاد کو ابھی گرفتار نہیں کیا گیا ہے، تحقیقات شروع کی جارہی ہے۔ کیمپس میں طلبہ کی ہڑتال بدستور جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

چیف پراکٹر اور اساتذہ پر طلباء کے کپڑے اتارنے اور ان پر حملہ کرنے کا الزام

اس سے قبل الہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کے ایک پوسٹ گریجویٹ طالبہ نے الزام لگایا تھا کہ 29 جنوری کو چیف پراکٹر اور پراکٹوریل بورڈ کے ارکان نے مل کر پراکٹر کے دفتر میں اس کی پٹائی کی، اسے مارا گیا اور گالیاں دی گئیں۔ طالبہ نے کہا کہ ان کے پاس اس کی آڈیو بھی ہے۔ اس کے باوجود چیف پراکٹر اور دیگر ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.