علیگڑھ (اترپردیش): یو جی سی، مالویہ مشن ٹیچر ٹریننگ سینٹر (ایم ایم ٹی ٹی سی) اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں کام کرنے والے 15 ڈیلی ویجر ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے بجٹ نہ ہونے کے سبب انتظامیہ نے ڈائریکٹر کی سفارش پر ان ملازمین کو نوکری سے نکال دیا تھا جس کے خلاف ملازمین نے انتظامیہ بلاک کے سامنے 3 اگست سے غیر معینہ دھرنا شروع کر دیا تھا، جو پانچویں روز مطالبات کو پورا کرنے کی یقین دہانی کے بعد ختم کردیا گیا۔
مستقل دھرنے اور احتجاجی مظاہرہ کے سامنے یونیورسٹی انتظامیہ نے نوکری سے نکالے گئے ملازمین کو دوبارہ ملازمت دینے کے لئے مجبور ہو گیا۔ آج سے ملازمین دوبارہ سے اپنی ملازمت پر لوٹ گئے ہیں۔
دوبارہ ملازمت ملنے پر انتظامیہ بلاک کے سامنے اپنے دھرنے والی جگہ پر ملازمین نے میٹھائی تقسیم کرکے جشن منایا, دوبارہ ملازمت ملنے پر یونیورسٹی انتظامیہ اور ای ٹی وی بھارت کا شکر ادا کیا۔
ای ٹی وی بھارت نے ملازمین کو نوکری سے نکالنے سے متعلق اور احتجاجی دھرنے کا ایمانداری سے مستقل کوریج کرکے ملازمین کو ملازمت سے نکالنے سے ہونے والی پریشانیاں اور ان کے جائز مطالبات کو انتظامیہ سمیت دیگر لوگوں تک پہنچایا جس کے لئے ملازمین نے ای ٹی وی بھارت کا شکریہ ادا کیا اور کہا ہمارے جائز مطالبے کو ایمانداری سے خبر کے ذریعے ای ٹی وی بھارت نے انتظامیہ تک پہنچایا جس سے انتظامیہ پر دباؤ بنا اور ہمیں دوبارہ نوکریاں دینے کے لئے مجبور ہوا۔ اس لئے ایماندار صحافت کے لئے ہم ای ٹی وی بھارت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
احتجاجی مظاہرے کے دوران ملازمین نے انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی تھی اور ڈائریکٹر کی پوسٹ کو غیر قانونی بتایا تھا۔ اس کے علاوہ فنڈ کی کمی کو بھی غلط بتاتے ہوئے ڈائریکٹر کی نیت پر سوالات اُٹھائے تھے۔
دھرنے پر ملازمین کے اہلہ خانہ نے بھی پہنچ کر انتظامیہ بلاک کے گیٹ پر زبردست احتجاج کیا تھا جس کے دوران پراکٹوریئل ٹیم اور ملازمین کے درمیان زبردست نوک جھونک بھی ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ اے ایم یو میں تقریبا تین ہزار ڈیلی ویجر ملازمین ہیں جن کو ملازمت کے لیے ہر سال ایکسٹینشن ملتا ہے۔ ان تمام ملازمین کو ہر سال ایکسٹینشن کے ساتھ انتظامیہ سے امید ہوتی ہے کہ وہ ان کی تنخواہ میں اضافہ کریں اور ان کی ملازمت کو پرمانینٹ کریں۔ لیکن ان میں سے 15 ملازمین کا ایکسٹینشن ہونے کے باوجود بھی انتظامیہ نے ان کو ملازمت سے ہٹا دیا تھا جس کی وجہ، فنڈ میں کمی بتائی جا رہی تھی۔
ان میں سے زیادہ تر ملازمین ایسے ہیں جو گزشتہ تقریبا 10 سے 15 سالوں سے ملازمت کر رہے ہیں حالانکہ ان ملازمین کا 31 مارچ 2025 تک کا ایکسٹینشن آرڈر بھی ان کے پاس موجود ہے۔ اس کے باوجود بھی انتظامیہ نے ان کو 9 مہینے قبل ہی نوکری سے ہٹا دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: