علی گڑھ :ریاست اتر پردیش کے ضلع ضلع علی گڑھ کی تاریخی 144 سالہ تاریخی نمائش کا اہتمام ہر برس موسم سرما میں کیا جاتا ہے۔ جہاں تقریبا ایک ماہ تک مختلف اور نایاب چیزیں صارفین کی خریداری کا مرکز ہوتی ہیں۔ ملک کی دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ کشمیر سے ہاتھوں کی کڑھائی سے تیار شال، سوٹ، ساڑی وغیرہ سمیت پشمینہ شال بھی فروخت کرتے ہیں۔ جو علی گڑھ کی نمائش میں خریداروں کی توجہ کا مرکز ہوتی ہیں۔
علیگڑھ انتظامیہ اور نمائش کے منتظمین کشمیر سمیت دیگر ریاستوں سے آنے والے کاروباریوں کو تحفظ اور ہر ممکن مدد فراہم کرتی ہیں جس کے سبب ہی کاروباری بڑی تعداد میں ہر سال علیگڑھ نمائش میں خرید و فروخت کرتے ہیں اور نمائش میں آنے والوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔
علیگڑھ نمائش میں آئے کشمیری تاجروں نے علیگڑھ نمائش کا ماحول، یہاں کی عوام کا سلوک، فروخت اور علیگڑھ انتظامیہ کی جانب سے ان کو مہیا کرانے والی سہولیات اور انتظامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا علیگڑھ نمائش ہماری پہلی پسند ہوتا ہے کیونکہ یہاں تقریبا سبھی کشمیری ملبوسات خریداروں کی پہلی پسند ہوتی ہے۔
کشمیری تاجر نے بتایا یہاں سبھی مذاہب کے لوگ خریداری کرنے آتے ہیں، دن بدن کشمیری ملبوسات ملک کے مختلف علاقوں میں عوام کی پہلی پسند ہوتی جا رہی ہے۔گزشتہ چالیس برسوں سے علیگڑھ کی نمائش میں آرہے کشمیری تاجروں نے علیگڑھ نمائش کے منتظمین اور علیگڑھ انتظامیہ کی تعریف کرتے ہوئے بتایا ہمیں کشمیر سے علیگڑھ آکر تجارت میں کبھی کسی طرح کی پریشانی نہیں ہوتی، ہم کشمیر سے فروخت کرنے کیلئے ہاتھوں سے تیار کردہ مرد اور خواتین کے لباس لاتے ہیں۔ علیگڑھ نمائش میں انتظامیہ اور خریداروں کی جانب سے ہمیشہ اچھا برتاؤ ہوتا ہے اسی لئے ہم ہر سال تجارت کی غرض سے یہاں آتے ہیں۔
وہی ایک تاجر نے پہلے کے مقابلے نمائش میں صفائی ستھرائی میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے انتظامیہ کی توجہ مرکوز کرنے کی اپیل کی۔کشمیری دوکانوں پر خریداری کرنے آئی خاتون نے کشمیری شال اور سوٹ کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کشمیری لباس کی بات ہی الگ ہے اس کے رنگ، ڈیزائن، کوالٹی مختلف ہوتی ہے، جو کشمیری دکانداروں کے علاوہ کہیں اور نہیں نہیں ملتی ہیں، اسی لئے ہر سال میں علیگڑھ نمائش میں کشمیری لباس خریدنے آتی ہوں۔ ہر سال بڑی تعداد میں کشمیری کاروباری آتے ہیں، کشمیری لباس کی کوالٹی اور ڈیزائن عمدہ ہوتے ہیں جو کہیں اور نہیں ملتے اسی لئے ہر سال کشمیری لباس کی خریداری کرنے آتے ہیں۔
واضح رہے بانی درسگاہ سر سید احمد خان کے دور میں 1880 میں جب پہلی مرتبہ نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا، تو اس میں گھوڑوں کی نمائش بھی لگائی گئی تھی۔ جس میں اے ایم یو کے بھی گھوڑے حصہ لیتے تھے۔ علی گڑھ نمائش ملک بھر میں لگائے جانے والے میلوں میں گنگا جمنی تہذیب کی مثال پیش کرتی ہے، جہاں مشاعرے کے ساتھ کوی سمیلن ایک ہی اسٹیج پر انجام دی جاتی ہیں۔ بالی ووڈ کے فنکار بھی اس نمائش میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ہندوستان کی تمام نمائشوں کی طرح علی گڑھ نمائش میں بھی جھولے، سرکس، کھانے پینے کی دکانیں، کھلونے مختلف انداز میں لوگوں کو اپنی جانب مائل کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھہں:تعلیم کو روزگار سے جوڑے بغیر ترقی ناممکن: مولانا فضل الرحیم مجددی
مختصر یہ کہ اگر ایسے ہی انتظامیہ ہر برس نمائش کا اہتمام کرے اور تاجروں سمیت شہر کے عوام کو تحفظ فراہم کرتا رہے تو دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ کشمیری تاجر بھی بڑی تعداد میں اسی طرح آتے رہیں گے۔