ممبئی: کانگریس کے سابق وزیر ملند دیورا کا شندے سینا میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد جنوبی ممبئی میں کانگریس اور دوسری پارٹیاں بھی اپنی قسمت آزمانے کے لیے جم کر ہاتھ پیر مار رہی ہیں۔ کانگریس کے رکن اسمبلی امین پٹیل کو لیکر بھی قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے۔ کیونکہ وہ ملند دیورا کے قریبی رہے ہیں۔ بلکہ ان کا سیاسی گاڈ فادر بھی وہی رہے ہیں۔ لیکن ملند دیورا کے شندے سینا میں جانے کے بعد امین پٹیل آنے والے انتخاب میں کس پارٹی کی امیدواری کی فہرست میں اپنا نام درج کرائیں گے یہ اہم سوال ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ملند دیورا کانگریس چھوڑ کر ایکناتھ شندے کی شیوسینا میں شامل ہوئے
فی الحال ان دنوں جنوبی ممبئی میں سیاسی گلیاروں میں ہاتھ پیر مارنے والوں میں کانگریس سے ہی ورشا گائیکواڑ، بھائی جگتاپ، امین پٹیل، مدھو چوہان ہر ایک ان دنوں جنوبی ممبئی میں آنے والے انتخابات کو لیکر تیاریوں میں مصروف ہیں۔ اُس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کی جنوبی ممبئی میں اقلیتوں کے ووٹوں کی کثیر تعداد ہے۔ اس لیے ہر امیدوار اس کثیر ذخیرے کو اپنی ہی جھولی میں بھرنے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ کہا یہ بھی جا رہا ہے کہ امین پٹیل اپنے سیاسی گاڈ فادر ملند دیورا کی طرز پر پارٹی بدل سکتے ہیں اور وہ بھی شندے سینا کا دامن تھام سکتے ہیں۔ لیکن پٹیل اس کشمکش میں مبتلا ہیں کہ اُن کے پارٹی بدلنے کے بعد اُن کے مسلم ووٹرز ان کا دامن تھامیں گے يا چھوڑ دیں گے۔
ممبئی میں لوک سبھا انتخابات 2024 کو لے کر ہر پارٹی زور و شور سے اپنے اپنے ایجنڈے اور پالیسیوں کو لے کر عوام کے بیچ پہنچ رہی ہیں۔ لیکن ان میں سب سے زیادہ دعوے داری کانگریس کی رہی ہے کیونکہ عمر کھاڑی سے یہ سیٹ ہمیشہ سے کانگریس کی جھولی میں رہی ہے۔ چونکہ ریاست میں اس سے قبل شیوسینا بی جے پی اتحاد کے ساتھ بلدیاتی انتخاب میں حصہ لیتی تھیں اور اسی لیے طویل عرصہ سے سینا بی جے پی ساتھ رہی لیکن مہا وکاس آگھاڑی کی تشکیل کے بعد اب یہ ممکن نہیں ہوگا کہ یہ دونوں بلدیاتی اور لوک سبھا انتخابات میں ایک ساتھ ہوں۔ اب ایسے میں اہم سوال یہ ہے مسلمانوں کا ووٹوں کا جو کثیر ذخیرہ ہے وہ کس کی جھولی میں ہوگا۔ خاص کر جنوبی ممبئی سے، اس سلسلہ میں سیاسی پارٹیاں کشمکش کی شکار ہیں۔