گیا: مدرسہ جامعۃ الطیبات تقریبا 40 سال پہلے مرحوم حفیظ احمد صاحب نے قائم کیا تھا جو کانپور میں لڑکیوں کا پہلا مدرسہ تھا جس میں لڑکیوں کو عالمیت اور فضیلت کی تعلیم دی جاتی ہے۔ مرحوم حفیظ احمد صاحب نے قران کو عام فہم بنانے اور اسے سمجھ کر پڑھنے کے لیے انہوں نے مرد اور خواتین دونوں کے لیے ترجمے والی تراویح کا نظام قائم کیا تھا جس میں حافظ محترم چار رکعت تراویح میں قران پڑھتے اور جتنا قران وہ چار رکعت میں پڑھتے تھے اس کا ترجمہ چار رکعت کے بعد مسلیان کو بتایا جاتا ہے۔ اس طرح سے یہ دور قران کا مکمل ہوا ۔ جس میں کثیر تعداد میں مرد اور خواتین نے قران کو سنا ۔ دور مکمل ہونے پر ایک خطاب عام کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں مولانا محمد شاہد قاسمی صاحب نے اسلام کو ظاہری شناخت کے ساتھ ساتھ اس کا باطنی محاسبہ کرنا ہر مسلمان کی اہم ذمہ داری بتایا۔
عوام کو خطاب فرماتے ہوئے مولانا محمد شاہد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ آج کے حالات وہی ہیں جسکی پیشن گوئ حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم پہلے ہی کر چکے ہیں، یہ حالات سخت آزمائش کے حالات ہیں لیکن ایسے موقع پر ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اللہ (قرآن) اور رسول (حدیث) سے اپنا رشتہ اور مضبوط کریں۔ مولانا نے مزید فرمایا کہ اسلام صرف نماز اور روزہ کا دین نہیں بلکہ اسلام ایک *مکمل نظام حیات* ہے اس لئیے ہمارے زندگی کے ہر شعبہ میں چاہے وہ کاروبار کا شعبہ ہو یا معاشرت یا سیاست کا ہر شعبہ میں ہمیں اسلام پر مکمل عمل کرنا چاہیے۔
بائٹ/=مولانا محمد شاہد قاسمی ، عوام کو خطاب کرتے ہوئے۔
مدرسہ جامعۃ الطیبات میں تقریباً 30 سال سے تراویح مع ترجمہ کا نظم چل رہا ہے، اس کے ایک حصے پر مرد حضرات ہوتے ہیں اور بالائی حصے پر خواتین کا نظم ہوتا ہے جس میں کثیر تعداد میں مرد اور خواتین شرکت کرتے ہیں۔ اس موقع پر خطاب عام مکمل ہونے کے بعد دعا کی گئی جس میں بانئ مدرسہ جامعۃ الطیبات *مرحوم حفیظ احمد صاحب و ان کے بیٹے مرحوم مولانا اسلم ندوی صاحب* جن کی مدرسے کو قائم کرنے میں زبردست قربانیاں رہی ہیں ان کے لئیے مغفرت کی دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ ان دونوں شخصیات کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین۔