ETV Bharat / state

ابو سلیم نے جیل منتقلی کے خلاف ٹاڈا عدالت سے رجوع کیا - Abu Salem

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 21, 2024, 7:55 PM IST

جیل میں بند ابو سلیم نے الزام لگایا ہے کہ انہیں تلوجہ جیل سے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کیونکہ جیل کی مرمت کے سبب ملزمین کو دوسری جیلوں میں منتقل کیا جارہا ہے، لیکن ابو سلیم نے اس پر اعتراض جتاتے ہوئے کورٹ کو خط لکھ کر آگاہ کیا ہے کہ اُسے کسی دوسری جیل میں منتقل نہ کیا جائے۔

ABU SALEM
ابو سلیم نے جیل منتقلی کے خلاف ٹاڈا عدالت سے رجوع کیا (Photo: Etv Bharat)
ابو سلیم نے جیل منتقلی کے خلاف ٹاڈا عدالت سے رجوع کیا (Video: Etv Bharat)

ممبئی: ابو سلیم کی وکیل ایڈوکیٹ الیشا پاریکھ کا کہنا ہے کہ ابو سلیم جن پر 1993 کے دھماکوں میں شامل رہنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، اس معاملے میں چند ماہ میں اُسے رہا کر دیا جائے گا۔ ابو سلیم نے خصوصی عدالت ٹاڈا کو ایک خط لکھا ہے، جس میں درخواست کی گئی ہے کہ تلوجہ جیل ان کے لیے محفوظ ہے، دوسری جیل منتقکل کرنے پر ان پر ٹاڈا کے تحت گرفتار کیے گئے ملزمین کے ذریعہ حملہ کیا جاسکتا ہے۔

اس لئے اُنہیں کسی دوسری جیل میں منتقل نہ کیا جائے کیونکہ ریاست کی دوسری جیلوں میں ایسے کئی قیدی ہیں جو کسی نہ کسی گینگ سے تعلق رکھتے ہیں، جو کبھی بھی اُن پر حملہ کر سکتے ہیں۔

ابو سلیم کی وکیل نے حکام سے کہا ہے کہ جب تک ان کی درخواست کا فیصلہ نہیں ہو جاتا انہیں کسی اور جیل میں منتقل نہ کریں۔ سلیم کی رہائی کی درخواست اسی عدالت میں زیر التوا ہے۔ سیلم کو تلوجہ جیل کے ہائی سکیورٹی انڈا سیل میں رکھا گیا ہے۔ یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جیل حکام نے سیل کو گرا کر اس کی مرمت کا فیصلہ کیا ہے اور اس لیے وہ قیدیوں کو دوسری جیلوں میں منتقل کرنا چاہتے ہیں۔

غور طلب ہے کہ ابو سلیم پر 2009 میں آرتھر روڈ جیل میں مصطفیٰ ڈوسا نے حملہ کیا تھا، اُس کے بعد اُسے تلوجہ جیل میں منتقل کر دیا گیا۔ سال 2013 میں اس پر جیل میں فائرنگ ہوئی۔ اس دروان سلیم کے پرتگال کے وکیل مینویل لوئیس فریرا نے بھارتی عدالت میں اس کی حفاظت کو لیکر فکر جتائی تھی۔

سلیم نے دلیل دی ہے کہ اگرچہ گینگسٹر مصطفیٰ ڈوسا اب زندہ نہیں ہے لیکن اس کے ساتھی اور چھوٹا راجن گینگ کے کارکنان ممبئی، اورنگ آباد، امراوتی اور کولہا پور سنٹرل جیلوں میں قید ہیں۔ اس کی درخواست کے مطابق اسے خدشہ ہے کہ کہیں اُسے قتل نہ کر دیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ابو سلیم نے جیل منتقلی کے خلاف ٹاڈا عدالت سے رجوع کیا (Video: Etv Bharat)

ممبئی: ابو سلیم کی وکیل ایڈوکیٹ الیشا پاریکھ کا کہنا ہے کہ ابو سلیم جن پر 1993 کے دھماکوں میں شامل رہنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، اس معاملے میں چند ماہ میں اُسے رہا کر دیا جائے گا۔ ابو سلیم نے خصوصی عدالت ٹاڈا کو ایک خط لکھا ہے، جس میں درخواست کی گئی ہے کہ تلوجہ جیل ان کے لیے محفوظ ہے، دوسری جیل منتقکل کرنے پر ان پر ٹاڈا کے تحت گرفتار کیے گئے ملزمین کے ذریعہ حملہ کیا جاسکتا ہے۔

اس لئے اُنہیں کسی دوسری جیل میں منتقل نہ کیا جائے کیونکہ ریاست کی دوسری جیلوں میں ایسے کئی قیدی ہیں جو کسی نہ کسی گینگ سے تعلق رکھتے ہیں، جو کبھی بھی اُن پر حملہ کر سکتے ہیں۔

ابو سلیم کی وکیل نے حکام سے کہا ہے کہ جب تک ان کی درخواست کا فیصلہ نہیں ہو جاتا انہیں کسی اور جیل میں منتقل نہ کریں۔ سلیم کی رہائی کی درخواست اسی عدالت میں زیر التوا ہے۔ سیلم کو تلوجہ جیل کے ہائی سکیورٹی انڈا سیل میں رکھا گیا ہے۔ یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جیل حکام نے سیل کو گرا کر اس کی مرمت کا فیصلہ کیا ہے اور اس لیے وہ قیدیوں کو دوسری جیلوں میں منتقل کرنا چاہتے ہیں۔

غور طلب ہے کہ ابو سلیم پر 2009 میں آرتھر روڈ جیل میں مصطفیٰ ڈوسا نے حملہ کیا تھا، اُس کے بعد اُسے تلوجہ جیل میں منتقل کر دیا گیا۔ سال 2013 میں اس پر جیل میں فائرنگ ہوئی۔ اس دروان سلیم کے پرتگال کے وکیل مینویل لوئیس فریرا نے بھارتی عدالت میں اس کی حفاظت کو لیکر فکر جتائی تھی۔

سلیم نے دلیل دی ہے کہ اگرچہ گینگسٹر مصطفیٰ ڈوسا اب زندہ نہیں ہے لیکن اس کے ساتھی اور چھوٹا راجن گینگ کے کارکنان ممبئی، اورنگ آباد، امراوتی اور کولہا پور سنٹرل جیلوں میں قید ہیں۔ اس کی درخواست کے مطابق اسے خدشہ ہے کہ کہیں اُسے قتل نہ کر دیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.