کچھ (گجرات): آج کل لوگوں کو پیار میں نہ ملک نظر آتا ہے اور نہ ہی محبت میں حائل ہونے والی رکاوٹیں نظر آتی ہیں۔ اس سلسلے میں محبت میں کرنے والوں کے ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جہاں پر انہوں نے غیر قانونی طور پر ایک دوسرے کے ملکوں کی سرحدیں عبور کرنے کی کوشش کی اور بعد میں پولیس کی گرفت میں آگئے۔ اس ضمن میں آج کَچھ (گجرات) کی سرحد پر جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والا ایک شخص اس وقت پکڑا گیا جب وہ اپنی پاکستانی گرل فرینڈ سے ملنے جانے کے لئے سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس کو فوراً گرفتار کرلیا گیا مگر ابتدائی تفتیش کے بعد اسے رہا کر دیا گیا۔
جموں و کشمیر کا یہ شخص پاکستان میں رہنے والی اپنی گرل فرینڈ سے ملنے جا رہا تھا، مگر کچھ کی سرحد سے پکڑا گیا۔ یہ کشمیری شخص بھارت پاکستان سرحد عبور کر کے پاکستان جانے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔ وہ پاکستان میں رہنے والی اپنی گرل فرینڈ سے ملنے کے لیے بے چین تھا اور اس سے ملنے کی خواہش نے اسے انڈیا۔ پاکستان بارڈر پار کرنے پر مجبور کردیا تھا۔ مگر سرحد پار کرتے ہوئے بی ایس ایف کے جوانوں نے اسے پکڑ لیا۔
امتیاز شیخ سرحد پار کرتے ہوئے پکڑا گیا:
امتیاز شیخ نامی شخص کو سیکورٹی ایجنسیوں نے کچھ کے گاؤں کھاوڑہ کے قریب سے بھارت۔ پاک سرحد سے پکڑ لیا۔ جو پاکستان کے پنجاب میں رہنے والی اپنی مبینہ گرل فرینڈ سے ملنے کا منصوبہ بنا کر سرحد پار کر رہا تھا۔ سیکیورٹی ایجنسی کے ذرائع نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے بعد اسے رہا کردیا گیا کیونکہ اس کے پاس سے کوئی بھی مشتبہ چیز موصول نہیں ہوئی۔
پاکستانی خاتون ڈاکٹر کی محبت میں پاگل:
44 سالہ امتیاز شیخ نے کشمیر سے ایم ایڈ کیا ہے۔ اس نے یہ بات کھاوڑا تھانے کے سب انسپکٹر ایم بی چاوڑا کو بتائی ہے۔ امتیاز شیخ، سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام کے ذریعہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں رہنے والی ڈاکٹر عالیہ شعیب نامی خاتون سے ایک طرفہ محبت میں گرفتار ہے۔ چنانچہ اس نے اعتراف کیا کہ وہ کچھ سرحد عبور کر کے عالیہ سے ملنے پاکستان جا رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
امتیاز کشمیر سے بھج آیا اور پھر کھاوڑا گیا:
مزید معلومات کے مطابق امتیاز 11 ستمبر کو کشمیر سے دہلی آیا تھا۔ دہلی سے وہ ٹرین کے ذریعہ بڑودہ آیا۔ پھر وہ احمد آباد کے راستے بڑودہ سے بھُج بس کے ذریعے آیا۔ بھج آنے کے بعد وہ بھج سے کھاوڑہ جانے والی بس سے کھاوڑہ آیا۔ جہاں ایک مقامی شخص سے اس نے پوچھا کہ یہاں سے ملتان، پاکستان کیسے جانا ہے۔ پھر معاملہ پولیس تک پہنچا۔ جہاں ابتدائی تفتیش کے بعد کوئی مشکوک یا قابل اعتراض چیز نہ ملنے پر اسے چھوڑ دیا گیا۔