بنگلورو: پارلیمنٹ میں ایم پی، کو چن کر اس لئے بھیجا گیا تھا کہ وہ عوامی مسائل کو ایوان میں اٹھائیں، لیکن کئی بی جے پی لیڑران اپنی ذمہداری کو چھوڑکر دیش کے دستور کانسٹیٹیوشن کو تبدیل کرنے کی باتیں کرکے عوام کو بھڑکاتے نظر آئے اور اپوزیشن اسے خطرے کے طور پر دیکھ رہا ہے، ایسے میں لیگل ایکٹیسٹس کا کہنا ہے کہ آر. ایس. ایس و بی جے پی کی جانب سے آئڈیا آف انڈیا و اکوالیٹی کو ختم کرنے کا کام کیا جارہا ہے.
اس حوالے سے سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر کے رحمن خان نے کہا کہ بی جے پی کھل کر کہہ رہی ہے کہ وہ آئین بدلیں گے اس لیے وہ 400 پار کا نعرہ لے کر آئے ہیں۔ممتاز قانونی کارکن ایڈوکیٹ میتری کرشنن نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی آئین کو تبدیل کرنے کے مقصد سے "آئیڈیا آف انڈیا" اور مساوات کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ہم اسے کچھ بھی نہیں ہونے دیں گے۔
ویلفیئر پارٹی کے ایڈوکیٹ طاہر حسین نے کہا کہ بی جے پی کے بہت سے ممبران پارلیمنٹ نے کبھی بھی ایوان میں لوگوں کے مسائل اٹھانے کی زحمت نہیں کی، بلکہ وہ ٹیکس دہندگان کے پیسے خرچ کر کے تمام 5 سال نفرت پھیلانے میں ملوث رہے۔ عوام انہیں سبق سکھائیں اور ایسے لیڈروں کا انتخاب کریں جو ان کے لیے کام کریں اور ٹیکس دہندگان کا پیسہ ضائع نہ کریں۔
الیکشن کیمپیننگ کے دوران، نہ صرف بی جے پی کے عام لیڑران، بلکہ کیئر ٹیکر پرائم منسٹر کی جانب سے بھی مسلم مخالف نفرتی تقاریر کرنے کے الزامات ہیں، لیکن ان پر کوئی کارروائی ہوتی نظر نہیں آرہی.لہٰذا ان حالات میں الیکشن کمیشن و متعلقہ اتھارٹیز سے پرزور مانگ کی گئی کہ نفرت پھیلانے والوں پر کارروائی کی جائے اور عوام سے اپیل. کی گئی کہ وہ ملک کے کانسٹیٹیوشن کی مخالفت کرنے والوں کو اقتدار سے اکھاڑ پھینکے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈاکٹر کے رحمان خان و بنگلور سینٹرل کے امیدوار منصور خان کے خاندان نے ووٹ ڈالا - Lok Sabha Election
خیال رہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اننت کمار ہیگڈے نے 2019 میں اور حال ہی میں پارلیمانی انتخابات سے قبل اور شمالی ہندوستان کے بی جے پی کے دیگر رہنماؤں نے کھل کر یہ بیان دیا تھا کہ مودی کو آئین میں تبدیلی کے لیے پارلیمنٹ میں 400 نشستوں کی ضرورت ہے۔