گیا (بہار): ضلع گیا میں آج گستاخ رسول رامگیری کے متنازعہ بیانات کے رد عمل میں احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ ضلع ہیڈ کوارٹر سے قریب 30 کلومیٹر کی دوری پر واقع شیر گھاٹی میں واقع رنگ لال ہائی اسکول سے جلوس خاموشی کے ساتھ نکالا گیا۔
جلوس میں شامل افراد نے ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر اپنی ناراضگی اور غم وغصے کا اظہار کیا۔ تحفظ ناموس رسالت اور سول سوسائٹی شیر گھاٹی کے زیر اہتمام نکالے گئے جلوس میں سختی کے ساتھ پابندی تھی کہ کوئی بھی شخص جو جلوس میں شامل ہو، وہ کسی کے خلاف نعرے بازی نہیں کرے گا، کوئی بھی شخص جلوس کے دوران صحافیوں سے مخاطب نہیں ہوگا اور نا ہی وہ کسی طرح کا بیان دے گا۔
جلوس کے چند ذمہ داران جلوس کے اختتام کے دوران صحافیوں سے مخاطب ہونگے اور انکا ہی بیان آفیشل ہوگا۔ حالانکہ خاموش جلوس کے دوران ایک بڑی گاڑی پر کئی مائک لگے تھے، اس حوالے سے پوچھے جانے پر جلوس کے کارکن سید وسیم اکرم نے کہا کہ جلوس خاموشی کے ساتھ نکالا جانا پہلے سے طے تھا۔ اس لئے قانون کی پاسداری کرتے ہوئے یہاں ہر مائک کا استعمال نہیں کیا گیا۔
اس میں ہزاروں کے ہجوم میں لوگ شامل ہوئے ہیں، ان کو منظم انداز میں چلنے اور جس راستے سے جلوس نکالا گیا ہے اس راستے پر ٹریفک جام نہیں ہو۔ اسکی اطلاع اور اعلان کے لئے مائک کا انتظام کیا گیا تھا، اس میں صرف جلوس کو منظم طریقے سے اختتام کرانے کی غرض سے ہی اعلان کیا گیا اور صرف ایک شخص کو ہی یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ جلوس کے تعلق سے اعلان کرے گا۔
مسلمانوں کے لیے ناقابل برداشت ہے:
اس دوران جلوس کے ذمہ داران میں سید وسیم اکرم، مفتی مختار قاسمی، قاری قطب الدین اور مولانا حامد رضا امام شمالی نے کہا کہ اپنے ملک بھارت میں ہر مذہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہبی امور کو انجام دینے کی اجازت آئین میں ملی ہے۔
یہاں سبھی مذاہب کے احترام کو ترجیح دی گئی ہے تاہم چند تعصب پرست اور نفرت کی ذہنیت رکھنے والے لوگوں کی جانب سے ادھر چند سالوں سے حالات یہ پیدا کیے جارہے ہیں کہ کوئی نا کوئی شیطانی چولا پہن کرکے آجاتا ہے اور ہمارے پیغمبر اکرم کی شان میں کبھی گستاخی کرتا ہے، کبھی قرآن کی شان میں گستاخی کرتا ہے اور کبھی شریعت میں مداخلت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
افسوس یہ کہ حکومتیں اس پر خاموش ہیں۔ حکومت کو سختی سے نمٹنا چاہئے لیکن ایسا نہیں ہوتا ہے، اگر یہی حالات رہے تو ملک کی فضاء خراب ہوگی اور اس سے ہمارے جذبات کو بھی ٹھیس پہنچتی ہے، ہم اپنی جانوں کی قربانی پیش کرسکتے ہیں تاہم تحفظ ناموس رسالت سے سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔
وہیں اس موقع پر میمورنڈم بھی سونپا گیا جس میں نندگیری کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جلوس کے اختتام پر علماء نے مجمع سے خطاب کیا اور کہاکہ وہ اسی طرح پرسکون حالت میں اپنے گھروں کو واپس ہوں اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اخلاق کردار سے برادران وطن کو سچائی سے واقف کرائیں۔ نفرت کرنے والوں کی ایک دن ہار ہوگی اور ہم نفرتی لوگوں کے خلاف قانونی لڑائی لڑیں گے۔