نئی دہلی: مہرولی میں چھ سو سالہ قدیم مسجد کو شہید کردیا گیا۔ ڈی ڈی اے کے مطابق سنجے بن کی زمین پر بنائے گئے مندر، درگاہ اور قبرستان کو مکمل طور پر منہدم کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ التمش کے دور کی مسجد ہے جسے مسجد جنات بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں پر عرصۂ دراز سے چل رہا مدرسہ بھی اس کارروائی کی زد میں آ گیا ہے۔ اس کارروائی کے بعد لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں کی درگاہ بہت پرانی ہے اور مندر بھی کئی دہائیوں پرانا ہے، جس کی وجہ سے انہدام کی اس کارروائی سے ہندو اور مسلم دونوں مذاہب کے لوگوں کے عقیدے کو ٹھیس پہنچی ہے اور دونوں مذاہب کے لوگوں نے اس کارروائی سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
قطب مینار احاطہ میں واقع قوۃ الاسلام مسجد بھی تنازع کا شکار
مسجد کے امام ذاکر حسین کے مطابق مسجد اخونجی جس میں مدرسہ بحرالعلوم اور قابل احترام شخصیات کی قبریں تھیں اسے مکمل طور پر منہدم کر دیا گیا ہے۔ اس دوران عوام کی نظروں سے انہدام کو چھپانے کے لیے ملبہ کو احتیاط سے ہٹایا گیا۔ منگل کو نماز فجر کی اذان سے قبل دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اہلکاروں نے، پولیس کی موجودگی میں مسجد کو زمین دوز کرنا شروع کیا تھا۔ مسجد کے ذمہ داران کے مطابق مسجد کو منہدم کرنے سے قبل کسی بھی طرح کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔
امام مسجد نے الزام لگایا کہ اہلکاروں نے مسجد پہنچنے سے پہلے زبردستی ان کا اور دیگر افراد کا فون چھین لیا تھا۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ اہلکاروں نے انہیں قرآن پاک کے نسخے لے جانے کی بھی اجازت نہیں دی جو مسجد کے اندر رکھے تھے، اہلکاروں نے مدرسہ میں زیر تعلیم 22 طلباء کے کپڑے اور کھانے کے سامان کو بھی توڑ پھوڑ دیا۔