حیدرآباد: شہر حیدرآباد کے نامپلی میں واقع حضرات یوسفینؒ کے 324واں عُرس شریف جاری ہے۔ گذشتہ روز عرس کے آغاز پر حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد سے صندل مبارک نکالا گیا۔
حیدرآباد دکن کو اولیاء کرام کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ حضرت یوسفینؒ کا شمار سلسلۂ چشتیہ میں معروف ترین بزرگان دین میں ہوتا ہے۔ ان کے 324ویں عُرس مبارک کا آغاز ہوا ہے۔ حضرت یوسفینؒ کا صندل چھ ذی الحجہ کو تاریخی مکہ مسجد سے بعد نماز عصر برآمد ہوا۔ جس میں ہزاروں عقیدت مندوں نے شرکت کی۔
تلنگانہ وقف بورڈ کے چیئرمین سید عظمت اللہ حسینی، متولی محمد سعفین علی شاہ، رکن وقف بورڈ مولانا ابو فتح سید بندگی بادشاہ قادری کی نگرانی میں حضرات یوسفین رحمۃ اللہ علیہ کے 324ویں عُرس مبارک کا آغاز کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
323 Urs Of Hazrat Yousafin: حضرت یوسفین رحمۃ اللہ علیہ کے 323ویں عُرس مبارک کا آغاز
پچھلے تین سال سے صندل کے فرائض رکن محمد سعفین علی شاہ انجام دے رہے ہیں۔ تلنگانہ وقف بورڈ کے چیئرمین سید عظمت اللہ حسینی و رکن وقف بورڈ مولانا ابو فتح سید بندگی بادشاہ قادری کی نگرانی میں حضرت یوسفین رحمۃ اللہ علیہ کے عرس مبارک کا آغاز کیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ حضرت یوسفؒ اور حضرت شریفؒ دو دوست تھے، جو مغلیہ سلطنت کی فوج میں شامل تھے۔ مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیرؒ نے 1681ء میں دکن کا رخ کیا۔ بیجاپور اور گولکنڈہ کی جانب توجہ مرکوز کی۔ 1686ء بیجاپور اور 1687ء میں گولکنڈہ فتح کیا۔
سمجھا جاتا ہے کہ اورنگزیب عالمگیرؒ کی فوج گولکنڈہ قلعہ کو فتح کرنے کے لیے دو ماہ سے جدوجہد کر رہی تھی، مگر اورنگزیب کو فتح حاصل نہیں ہورہی تھی، اس مقصد سے فوج دو ماہ تک خیموں میں قیام پذیر تھی۔ ان خیموں میں سے ایک خیمے میں حضرات یوسفینؒ بھی تھے۔ حضرات یوسفین کے خیمے کا چراغ روشن تھا اور قرآن مجید کی تلاوت کی آواز آرہی تھی۔ اورنگ زیب نے یہ منظر دیکھا اور صبح حضرت یوسف اور حضرت شریف کو کہا کہ آپ بزرگوں کے رہتے ہمیں جنگ میں فتح کیوں نہیں ہورہی ہے۔
حضرات یوسفین رحمۃ اللہ علیہ نے ٹِھیکری پر کچھ تحریر کرکے فتح دروازے کے قریب ایک بزرگ بیٹھے ہوئے تھے انہیں یہ ٹھیکری دے دی، جس کے بعد وہ بزرگ وہاں سے اٹھ کر چلے گئے۔ اس کے بعد مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیرؒ کو گولکنڈہ پر فتح حاصل ہوگئی۔ خلافت کے بعد حضرت یوسفین رحمۃ اللہ علیہ نے اپنا مقام نامپلی جو کبھی گاؤں ہوا کرتا تھا وہاں اپنا گزر بسر کیا اور دعوت دین کا فریضہ انجام دیا۔