ETV Bharat / state

علیگڑھ جامع مسجد میں 1857 کی جنگ میں شہید 73 شہداء کی قبریں موجود ہیں - 1857 War Of Independence

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 10, 2024, 7:49 PM IST

علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کے امام مولانا عبدالجلیل نے 1857 کی جنگ آزادی میں انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری کیا اور انگریزوں کے خلاف لڑتے لڑتے جب اپنے 72 ساتھیوں کے ساتھ شہید ہوگئے تو ان سبھی شہداوں کی تدفین علیگڑھ کی ہی جامع مسجد میں کی گئی جہاں ان کی قبریں آج بھی موجود ہیں۔

علیگڑھ جامع مسجد میں 1857 کی جنگ میں شہید 73 شہداء کی قبریں موجود ہیں
علیگڑھ جامع مسجد میں 1857 کی جنگ میں شہید 73 شہداء کی قبریں موجود ہیں (etv bharat)

علیگڑھ جامع مسجد میں 1857 کی جنگ میں شہید 73 شہداء کی قبریں موجود ہیں (etv bharat)

علیگڑھ:1857 جنگ آزادی جو ہندوستانیوں کی انگریز کے خلاف پہلی آزادی کی مسلح جنگ تھی اسے انگریزوں نے "جنگ غدر" کا نام دیا۔ یہ جنگ10 مئی 1857ء سے یکم نومبر 1858ء (1 سال 5 ماہ 22 دن) تک چلی تھی جس میں ہندوستان کے مسلمانوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جن میں شہید بھی ہوئے۔

تعلیم اور تالوں کا شہر علیگڑھ بین الاقوامی شہرت کا حامل ہے اور اگر اس کی تاریخ پر روشنی ڈالی جائے تو معلوم چلتا ہے کہ 1857 کی جنگ آزادی میں علیگڑھ کے بھی مسلمانوں نے بڑھ چڑھ حصہ لیا تھا۔علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کے امام مولانا عبد الجلیل نے 1857 کی جنگ آزادی میں انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری کیا اور اپنے رفقاء و احباب کے ساتھ مل کر بیسیوں انگریزی سپاہیوں کو جہنم واصل کردیا۔ انگریزوں کے خلاف لڑتے لڑتے جب اپنے 72 ساتھیوں کے ساتھ شہید ہوگئے تو ان سبھی شہداوں کو علیگڑھ کی اسی تاریخی جامع مسجد میں لایا گیا اور یہیں ان کی تدفین کی گئی ۔

مولانا عبد الجلیل (شہید):
علیگڑھ جامع مسجد کے پیش امام تھے، یہیں پر آپ درس و تدریس کی خدمات انجام دیتے تھے۔ شہر کے عوام آپ سے گہری عقیدت رکھتے تھے۔1857 کی انقلابی جنگ کے آغاز میں علیگڑھ شہر انگریزوں کی نویں ریجیمنٹ کا ٹھکانا تھا اور فوج کی چار کمپنیاں یہاں رہتی تھیں۔مڈراک میں مقیم انگریز افسران علیگڑھ شہر پر پھر سے قبضہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔

20 جون 1857ء کو مولانا عبد الجلیل نے جامع مسجد سے فتوی جاری کیا کہ جو مسلمان کسی انگریز سپاہی کو قتل کریگا وہ معصوم بچے کی طرح جنت میں داخل ہوگا اور اس کے تمام گناہ معاف ہونگے۔ جس سے انگریزوں کے خلاف بہت جوش و خروش پھیل گیا اور علیگڑھ کے شہریوں نے بھی جہاد کی تیاری شروع کردی۔

2 جولائی 1857ء کو علیگڑھ کے ہزار پندرہ سو کے قریب مجاھدین آزادی نے جمع ہو کر مڈراک میں جہاں انگریز افسران مقیم تھے، پہنچے اور مقابلہ ہوا۔ 25 کے قریب مجاہد شہید ہوئے۔3 جولائی 1857ء جمعہ کے روز تمام انگریز افسران آگرہ چلے گئے۔ انگریزوں سے علیگڑھ خالی ہو گیا۔

مولانا عبدلالجلیل نے بیسیوں انگریزی سپاہیوں کو جہنم واصل کر دیا۔ آخر میں لڑتے لڑتے اپنے بہتر رفقاء کے ساتھ جام شہادت نوش فرمایا۔ جن میں مولوی مظفر علی بھی شامل ہیں۔ ان سبھی شہداؤں کو جامعہ مسجد بالائے قلعہ علیگڑھ لایا گیا اور وہیں پر دفینہ کیا گیا۔ ان تمام شہداء کی قبریں شمالی دروازے کے بالکل قریب ہیں۔

علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد سے متعلق ماہر سرسید و علیگڑھ ڈاکٹر راحت ابرار کا کہنا ہے دنیا کے اندر شاید ہی کوئی مسجد ہو جہاں 73 شہداء کی قبریں موجود ہوں اور بانی درسگاہ سر سید نے 1857 کے حالات سے نبٹنے کے لئے تین کتابیں بھی لکھی تھیں۔
1۔ اسباب بغاوت ہند
2۔ تاریخ سرکشی بجنور۔
3۔ لائل محمڈنز آف انڈیا۔

واضح رہے ضلع علیگڑھ کے سب سے اونچے علاقے اوپر کوٹ میں واقع جامع مسجد کو شہر کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا شرف حاصل ہے، ایک وقت میں تقریبا پانچ ہزار نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں اس کی تعمیر کا آغاز مغل عہد میں محمد شاہ کے دور میں کوئل کے گورنر صابت خان نے 1724 میں شروع کیا تھا جس کے چار برس بعد 1728 میں مسجد مکمل ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:امتحانات کے دباؤ سے نمٹنے کے سلسلہ میں کاؤنسلنگ سیشن - exam stress

اس تاریخی اور اہمیت حامل مسجد میں نصب سونے سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ اس میں تقریبا چھ کوئنٹل تیئیس کیرٹ کا سونا اس کی کل ستراہ گنبد اور میناروں میں نصب کروایا گیا تھا جو آج بھی بنا کسی چوکیدار کی حفاظت کے محفوظ ہے اور 1857 کی جنگ آزادی میں شہید ہونے والے مسجد کے امام مولانا عبدالجلیل سمیت کل 73 شہداء کی قبریں بھی موجود ہیں۔

علیگڑھ جامع مسجد میں 1857 کی جنگ میں شہید 73 شہداء کی قبریں موجود ہیں (etv bharat)

علیگڑھ:1857 جنگ آزادی جو ہندوستانیوں کی انگریز کے خلاف پہلی آزادی کی مسلح جنگ تھی اسے انگریزوں نے "جنگ غدر" کا نام دیا۔ یہ جنگ10 مئی 1857ء سے یکم نومبر 1858ء (1 سال 5 ماہ 22 دن) تک چلی تھی جس میں ہندوستان کے مسلمانوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جن میں شہید بھی ہوئے۔

تعلیم اور تالوں کا شہر علیگڑھ بین الاقوامی شہرت کا حامل ہے اور اگر اس کی تاریخ پر روشنی ڈالی جائے تو معلوم چلتا ہے کہ 1857 کی جنگ آزادی میں علیگڑھ کے بھی مسلمانوں نے بڑھ چڑھ حصہ لیا تھا۔علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کے امام مولانا عبد الجلیل نے 1857 کی جنگ آزادی میں انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری کیا اور اپنے رفقاء و احباب کے ساتھ مل کر بیسیوں انگریزی سپاہیوں کو جہنم واصل کردیا۔ انگریزوں کے خلاف لڑتے لڑتے جب اپنے 72 ساتھیوں کے ساتھ شہید ہوگئے تو ان سبھی شہداوں کو علیگڑھ کی اسی تاریخی جامع مسجد میں لایا گیا اور یہیں ان کی تدفین کی گئی ۔

مولانا عبد الجلیل (شہید):
علیگڑھ جامع مسجد کے پیش امام تھے، یہیں پر آپ درس و تدریس کی خدمات انجام دیتے تھے۔ شہر کے عوام آپ سے گہری عقیدت رکھتے تھے۔1857 کی انقلابی جنگ کے آغاز میں علیگڑھ شہر انگریزوں کی نویں ریجیمنٹ کا ٹھکانا تھا اور فوج کی چار کمپنیاں یہاں رہتی تھیں۔مڈراک میں مقیم انگریز افسران علیگڑھ شہر پر پھر سے قبضہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔

20 جون 1857ء کو مولانا عبد الجلیل نے جامع مسجد سے فتوی جاری کیا کہ جو مسلمان کسی انگریز سپاہی کو قتل کریگا وہ معصوم بچے کی طرح جنت میں داخل ہوگا اور اس کے تمام گناہ معاف ہونگے۔ جس سے انگریزوں کے خلاف بہت جوش و خروش پھیل گیا اور علیگڑھ کے شہریوں نے بھی جہاد کی تیاری شروع کردی۔

2 جولائی 1857ء کو علیگڑھ کے ہزار پندرہ سو کے قریب مجاھدین آزادی نے جمع ہو کر مڈراک میں جہاں انگریز افسران مقیم تھے، پہنچے اور مقابلہ ہوا۔ 25 کے قریب مجاہد شہید ہوئے۔3 جولائی 1857ء جمعہ کے روز تمام انگریز افسران آگرہ چلے گئے۔ انگریزوں سے علیگڑھ خالی ہو گیا۔

مولانا عبدلالجلیل نے بیسیوں انگریزی سپاہیوں کو جہنم واصل کر دیا۔ آخر میں لڑتے لڑتے اپنے بہتر رفقاء کے ساتھ جام شہادت نوش فرمایا۔ جن میں مولوی مظفر علی بھی شامل ہیں۔ ان سبھی شہداؤں کو جامعہ مسجد بالائے قلعہ علیگڑھ لایا گیا اور وہیں پر دفینہ کیا گیا۔ ان تمام شہداء کی قبریں شمالی دروازے کے بالکل قریب ہیں۔

علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد سے متعلق ماہر سرسید و علیگڑھ ڈاکٹر راحت ابرار کا کہنا ہے دنیا کے اندر شاید ہی کوئی مسجد ہو جہاں 73 شہداء کی قبریں موجود ہوں اور بانی درسگاہ سر سید نے 1857 کے حالات سے نبٹنے کے لئے تین کتابیں بھی لکھی تھیں۔
1۔ اسباب بغاوت ہند
2۔ تاریخ سرکشی بجنور۔
3۔ لائل محمڈنز آف انڈیا۔

واضح رہے ضلع علیگڑھ کے سب سے اونچے علاقے اوپر کوٹ میں واقع جامع مسجد کو شہر کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا شرف حاصل ہے، ایک وقت میں تقریبا پانچ ہزار نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں اس کی تعمیر کا آغاز مغل عہد میں محمد شاہ کے دور میں کوئل کے گورنر صابت خان نے 1724 میں شروع کیا تھا جس کے چار برس بعد 1728 میں مسجد مکمل ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:امتحانات کے دباؤ سے نمٹنے کے سلسلہ میں کاؤنسلنگ سیشن - exam stress

اس تاریخی اور اہمیت حامل مسجد میں نصب سونے سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ اس میں تقریبا چھ کوئنٹل تیئیس کیرٹ کا سونا اس کی کل ستراہ گنبد اور میناروں میں نصب کروایا گیا تھا جو آج بھی بنا کسی چوکیدار کی حفاظت کے محفوظ ہے اور 1857 کی جنگ آزادی میں شہید ہونے والے مسجد کے امام مولانا عبدالجلیل سمیت کل 73 شہداء کی قبریں بھی موجود ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.