پیرس: فلسطینی اولمپک ایتھلیٹس کا جمعرات کو پیرس ہوائی اڈے پر فلسطینی جھنڈوں کے ساتھ شاندار استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر فسلطینی کھلاڑیوں کی حمایت اور اظہار یکجہتی میں فری فلسطین کے نعرے بھی بلند کیے گئے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ کھلاڑی جنگ زدہ غزہ اور فلسطین کی نمائندگی کے لیے عالمی سطح پر تیار ہیں۔
پیرس کے ہوائی اڈے پر فلسطینی کھلاڑیوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی اس گیمز میں موجودگی اسرائیل اور حماس کی جنگ کے درمیان ایک علامت کے طور پر کام کرے گی۔ جس جنگ میں اب تک 39,000 سے زیادہ فلسطینیوں کی جانیں جا چکی ہیں۔
فلسطینی کھلاڑیوں کے استقبال کے لیے جمع ہونے والے ہجوم نے یورپی قوم پر زور دیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے، جب کہ دیگر لوگوں نے اولمپکس کھیلوں میں اسرائیل کی موجودگی پر غصے کا بھی اظہار کیا۔
اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا کہ اسرائیلی حکام جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہیں۔
فلسطینی ٹیم کے آٹھ کھلاڑیوں میں سے ایک 24 سالہ فلسطینی تیراک یزان البواب نے کہا کہ فرانس فلسطین کو ایک ملک کے طور پر تسلیم نہیں کرتا، اس لیے میں یہاں پرچم اٹھانے آیا ہوں۔ ہمارے ساتھ انسانوں جیسا سلوک نہیں کیا جاتا، اس لیے جب ہم ان کے ساتھ کھیلتے ہیں تو لوگوں کو احساس ہوگا کہ یہ بھی انسان ہیں اور ہم ان کے برابر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم 50 ملین لوگ ہیں جن کا کوئی ملک نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مئی میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن یہ فیصلہ پرامن ماحول میں کیا جانا زیادہ بہتر ہوگا۔
ہوائی اڈے پر فلسطینی کھلاڑیوں کا استقبال کرنے والوں میں سے ایک پیرس کے رہائشی 34 سالہ ابراہیم بیچروی نے کہا، "میں انہیں یہ دکھانے کے لیے آیا ہوں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں، ہم ان کی حمایت کرتے رہیں گے۔ ان کا یہاں ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ فلسطینی عوام کا وجود برقرار رہے گا، وہ مٹ نہیں سکیں گے۔
فرانسیسی شخص نے یہ بھی کہا کہ ان کھلاڑیوں کا یہاں آنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ سنگین صورتحال کے باوجود وہ لچکدار ہیں۔ وہ اب بھی دنیا کا حصہ ہیں اور یہاں رہنے کے لیے ہیں۔
فرانس میں فلسطینی سفیر ہالا ابو نے فرانس سے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے اور اسرائیلی اولمپک وفد کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ ابو نے پہلے کہا تھا کہ وہ جنگ میں 60 رشتہ داروں کو کھو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ خوش آئند ہے، فرانسیسی عوام کے لیے کوئی تعجب کی بات نہیں ہے جو انصاف کی حمایت کرتے ہیں، فلسطینی عوام کی حمایت کرتے ہیں، ہم ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کی حمایت کرتے ہیں۔