حیدرآباد: پیرس اولمپکس میں دس میٹر مکسڈ پسٹل ٹیم میں منو بھاکر کے ساتھ کانسے کا تمغہ جیتنے والے بھارت کے اسٹار شوٹر سربجوت سنگھ ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ جس کی وجہ ان کا سرکاری ملازمت کی حکومتی پیشکش کا ٹھکرانا ہے۔
ایک طرف ہمارے ملک کے کھلاڑی اچھی سرکاری نوکری کے لیے قومی اور عالمی کھیلوں میں شرکت کرتے ہیں۔ لیکن اولمپک میڈلسٹ سربجوت سنگھ نے افسر سطح کی سرکاری نوکری کی پیشکش کو ٹھکرا کر ایک مثال قائم کی ہے۔
سربجوت سنگھ نے سرکاری نوکری کی پیشکش کیوں ٹھکرائی؟
پیرس میں اپنے پہلے ہی اولمپکس میں تمغہ جیتنے والے شوٹر سربجوت سنگھ کو ہریانہ حکومت نے سرکاری ملازمت کی پیشکش کی تھی،لیکن انہوں نے شوٹنگ کو زیادہ اہمیت اور اس پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کے لیے یہ عہدہ لینے سے انکار کر دیا۔ سربجوت کو ہریانہ حکومت نے محکمہ کھیل میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے کی پیشکش کی تھی۔
#WATCH | Ambala, Haryana: On Haryana government's offer of the post of Deputy Director in the Sports Department, Indian Shooter and Olympic Athlete Sarabjot Singh says, " the job is good but i will not do it right now. i want to work on my shooting first. my family has also been… pic.twitter.com/XU7d1QdYBj
— ANI (@ANI) August 10, 2024
اہل خانہ کے سامنے بھی نہیں جھکے سربجوت
سربجوت کا کہنا تھا کہ وہ ابھی مزید شوٹنگ پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان کے گھر والے انھیں اچھی نوکری کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ میں پہلے اپنے ہدف کو حاصل کرنا چاتا ہوں، اس لیے مجھے ابھی نوکری کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کانسے کا تمغہ جیتنے کے بعد سربجوت سنگھ نے کہا تھا کہ وہ 2028 کے اولمپکس میں ملک کو گولڈ میڈل دلائیں گے۔ اس لیے انھوں نے شوٹنگ پر توجہ دینے کے لیے سرکاری نوکری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نائب سنگھ سینی نے نوکری کی پیشکش کی تھی
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی اور وزیر مملکت برائے کھیل سنجے سنگھ نے چندی گڑھ میں سی ایم کی رہائش گاہ پر پیرس اولمپکس میں مکسڈ پسٹل ٹیم میں کانسے کا تمغہ جیتنے والے بھارتی نشانے باز سربجوت سنگھ اور منو بھاکر سے ملاقات کی۔اس دوران وزیراعلیٰ نے انہیں نوکری کی پیشکش کی تھی۔ وزیر مملکت برائے کھیل نے دونوں شوٹرز کو محکمہ کھیل میں ڈپٹی ڈائریکٹر کی نوکری کی پیشکش کی تھی۔