پیرس: پیرس اولمپکس کے آغاز سے ہی آرگنائزنگ کمیٹی کو اولمپک ولیج میں انفراسٹرکچر کی کمی پر غیر ملکی کھلاڑیوں اور ٹیم ممبران کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ایک کھلاڑی نے اپنا نام ظاہر نہیں کرنے کے شرط پر آئی اے این ایس کو بتایا کہ جب وہ اپنے ایونٹس میں شرکت کے بعد واپس آتے ہیں تو اولمپکس ولیج میں کھانا دستیاب نہیں ہوتا ہے۔
کھلاڑی نے آئی اے این ایس کو مزید بتایا کہ جب ہم نے آرگنائزنگ کمیٹی کے عہدیداروں اور رضاکاروں سے اس پر سوال کیا تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ ان بنیادی مسائل کو آرگنائزنگ کمیٹی کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اولمپک ولیج ایک ایسا گاوں ہوتا ہے جو اولمپک گیمز کے پیش نظر تیار کیا جاتا ہے۔ جس جگہ اولمپکس کھیلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے، اس کے قریب ہی کھلاڑیوں کے لیے ایک جگہ بنائی جاتی ہے جس میں کھلاڑیوں کو ہر طرح کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ کھلاڑیوں کی اسی رہائش کو اولمپک ولیج کہا جاتا ہے۔ اس اولمپک ولیج میں ملک اور دنیا کے تمام کھلاڑی اکٹھے ہوتے ہیں۔
ایک اور کھلاڑی نے کہا کہ ہمیں اپنی ضروریات بتانے میں دشواری ہو رہی ہے۔ یہاں تک کہ ایک اسٹار انٹرنیشنل ٹینس کھلاڑی کو کھانا نہیں ملا، جس کا نام میں نہیں بتا سکتا، یہ ہم سب کے لیے پریشان کن تھا۔
اس سے قبل 2024 پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں لیونارڈو ڈاونچی کی پینٹنگ 'دی لاسٹ سپر' کو 'ڈریگ کوئینز' کے طور پر پیش کرنے پر بھی کافی تنقید ہوئی تھی۔ بہت سے لوگوں نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا کیونکہ وہ اسے اپنے مذہبی عقائد کی توہین اور مجروح سمجھتے ہیں۔
فرانس کے کیتھولک چرچ نے اپنے اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ بدقسمتی سے تقریب میں عیسائیت کا مذاق اڑانے والے مناظر تھے، جس پر ہمیں شدید افسوس ہے۔ بعد ازاں منتظمین نے اس حادثے پر معذرت کرلی۔
انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (IOA) کے صدر پی ٹی اوشا نے بھی افتتاحی تقریب سے خوش نہیں تھیں اور انہوں نے کہا کہ ایونٹ میں کھلاڑیوں پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔
پی ٹی اوشا نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ منتظمین کو افتتاحی تقریب میں کھلاڑیوں پر زیادہ توجہ دینی چاہیے تھی۔ یہ کھلاڑیوں کا پروگرام ہے، انہیں کھلاڑیوں کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے کیونکہ ان کی توجہ صرف چند سیکنڈ کے لیے تھی، ورنہ سب کچھ ٹھیک تھا۔
جہاں تک مناسب خوراک کی کمی کا تعلق ہے، برطانیہ کے وفد کے سربراہ نے مقابلوں کے پہلے دن سے قبل یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ بہت سے ایتھلیٹس نے بغیر کھانا کھائے رات گزاری، جس نے وفد کے سربراہ کو فوری طور پر گھر سے ایک شیف کو بلانے پر مجبور کردیا تاکہ وہ گیمز کے بقیہ دنوں کے لیے اپنی کھانے کی ضروریات کا خیال رکھ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں |