ETV Bharat / sports

پاکستان کے اولمپک مڈلسٹ کو 35 سال بعد بھی اعلان کردہ انعامات آج تک نہیں ملے - Olympic Medalist Pakistani Boxer

author img

By ETV Bharat Sports Team

Published : Aug 12, 2024, 8:18 PM IST

Updated : Aug 13, 2024, 11:35 AM IST

پیرس اولمپکس میں پاکستان کے ارشد ندیم نے مردوں کے جیولن تھرو مقابلے میں طلائی تمغہ جیت کر تاریخ رقم کردی ہے۔ جس کے بعد سے ہی ارشد ندیم پر انعامات کی بارش شروع ہوگئی ہے۔ لیکن اس سے قبل 1988 میں پاکستان کے لیے انفرادی طور پر میڈل جیتنے والے باکسر حسین شاہ کے لیے انعامات کا اعلان کیا گیا تھا جس پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔

Olympic medalist Pakistani boxer has not received the announced prizes even after 35 years
پاکستان کے اولمپک مڈلسٹ کو 35 سال بعد بھی اعلان کردہ انعامات آج تک نہیں ملے (AP PHOTO)

حیدرآباد: پیرس اولمپکس 2024 میں پاکستان کی جانب سے صرف ساتھ کھلاڑیوں نے شرکت کی اور اس میں سے صرف ایک کھلاڑی نے گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کو سرخیوں میں لا کر کھڑا کر دیا۔ اس کھلاڑی کا نام ارشد ندیم ہے ، جس نے مردوں کے جیولن تھرو میں نہ صرف گولڈ میڈل جیتا بلکہ اولمپک میں نیا ریکاڑد بھی بنا دیا۔

ارشد ندیم 92.97 میٹر دور نیزہ پھینک کر اولمپکس 2024 میں گولڈ میڈل پر قبضہ کیا ، جس کے بعد سے ان انعامات کی بارش ہونے لگی، کوئی ان کے لیے نقد روپئے کی شکل میں انعام کا اعلان کر رہا ہے تو کوئی پلاٹ اور بھیس بطور تحفہ اعلان کر رہے ہیں۔ لیکن سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا یہ اعلان کردہ تمام اعلانات پر عمل در آمد ہوگا بھی کی نہیں کیونکہ ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں جن پر انعامات کی بارش تو ہوئی لیکن وہ انعامات آج تک اس شخص تک نہیں پہنچے جس کے اصل حقدار تھے۔

دراصل 1988 میں پاکستان کے باکسر حسین شاہ نے بھی پاکستان کے لیے اولمپک میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا، جس کے بعد حکومت نے ان کے لیے بھی بطور انعام پلاٹ کا اعلان کیا تھا جو ابھی تک انھیں نہیں مل سکا ہے۔ انڈیپینڈینٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ کئی برسوں سے جاپان میں مقیم پاکستانی باکسر حسین شاہ نے 1988 میں جنوبی کوریا میں ہونے والے اولمپکس میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ارشد ندیم سے پہلے انفرادی طور پر اولمپکس میں کوئی میڈل جیتنے کا اعزاز کراچی کے رہنے والے حسین شاہ کے نام تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جب انھوں نے باکسر سے ٹیلیفون پر بات چیت کی تو انھوں نے بتایا کہ اس وقت کی حکومت نے انھیں میڈل جیتنے پر کراچی کے علاقہ گلستان جوہر میں ایک رہائشی پلاٹ کا اعلان کیا تھا۔ لیکن 35 سال بعد بھی وہ پلاٹ انھیں نہیں مل سکا۔ جبکہ انھوں نے اس پلاٹ کی رجسٹریشن کے لیے اس وقت 15 ہزار روپئے بھی جمع کرائے تھے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ دو دیگر شخصیات کی جانب سے بھی انھیں انعامات دیے گئے تھے۔ لیکن اس کے علاوہ جتنے بھی اعلان کیے گئے تھے وہ آج تک نہیں ملے۔ باکسر حسین شاہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے لیے کانسے کا تمغہ جیتنا فخر کی بات ہے لیکن اس وقت کی حکومت نے بہت مایوس کیا تھا۔ حسین شاہ اس وقت اپنے خاندان کے ساتھ جاپان میں مقیم ہیں۔

انھوں نے ارشد ندیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں میرا بھی استقبال شاندار ہوا تھا، مجھ پر انعامات کی بارش ہوئی تھی لیکن ان سب کے باوجود مجھے مجبورا ملک چھوڑنا پڑا۔ ارشد ندیم کو چاہیے کہ وہ جتنا جلد ہوسکے اتنا جلد اپنے اعلان کردہ انعامات کو حاصل کرلیں ورنہ سب بھول جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

رات ایک بجے پاکستان پہنچنے پر ارشد ندیم کا والہانہ استقبال، ایئرپورٹ پر عوام کا سیلاب

ارشد ندیم کو پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے سول ایوارڈ ہلال امتیاز سے نوازا جائے گا

کون ہیں ارشد ندیم جنہوں نے پیرس اولمپکس میں تاریخ رقم کر دی

حیدرآباد: پیرس اولمپکس 2024 میں پاکستان کی جانب سے صرف ساتھ کھلاڑیوں نے شرکت کی اور اس میں سے صرف ایک کھلاڑی نے گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کو سرخیوں میں لا کر کھڑا کر دیا۔ اس کھلاڑی کا نام ارشد ندیم ہے ، جس نے مردوں کے جیولن تھرو میں نہ صرف گولڈ میڈل جیتا بلکہ اولمپک میں نیا ریکاڑد بھی بنا دیا۔

ارشد ندیم 92.97 میٹر دور نیزہ پھینک کر اولمپکس 2024 میں گولڈ میڈل پر قبضہ کیا ، جس کے بعد سے ان انعامات کی بارش ہونے لگی، کوئی ان کے لیے نقد روپئے کی شکل میں انعام کا اعلان کر رہا ہے تو کوئی پلاٹ اور بھیس بطور تحفہ اعلان کر رہے ہیں۔ لیکن سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا یہ اعلان کردہ تمام اعلانات پر عمل در آمد ہوگا بھی کی نہیں کیونکہ ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں جن پر انعامات کی بارش تو ہوئی لیکن وہ انعامات آج تک اس شخص تک نہیں پہنچے جس کے اصل حقدار تھے۔

دراصل 1988 میں پاکستان کے باکسر حسین شاہ نے بھی پاکستان کے لیے اولمپک میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا، جس کے بعد حکومت نے ان کے لیے بھی بطور انعام پلاٹ کا اعلان کیا تھا جو ابھی تک انھیں نہیں مل سکا ہے۔ انڈیپینڈینٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ کئی برسوں سے جاپان میں مقیم پاکستانی باکسر حسین شاہ نے 1988 میں جنوبی کوریا میں ہونے والے اولمپکس میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ارشد ندیم سے پہلے انفرادی طور پر اولمپکس میں کوئی میڈل جیتنے کا اعزاز کراچی کے رہنے والے حسین شاہ کے نام تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جب انھوں نے باکسر سے ٹیلیفون پر بات چیت کی تو انھوں نے بتایا کہ اس وقت کی حکومت نے انھیں میڈل جیتنے پر کراچی کے علاقہ گلستان جوہر میں ایک رہائشی پلاٹ کا اعلان کیا تھا۔ لیکن 35 سال بعد بھی وہ پلاٹ انھیں نہیں مل سکا۔ جبکہ انھوں نے اس پلاٹ کی رجسٹریشن کے لیے اس وقت 15 ہزار روپئے بھی جمع کرائے تھے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ دو دیگر شخصیات کی جانب سے بھی انھیں انعامات دیے گئے تھے۔ لیکن اس کے علاوہ جتنے بھی اعلان کیے گئے تھے وہ آج تک نہیں ملے۔ باکسر حسین شاہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے لیے کانسے کا تمغہ جیتنا فخر کی بات ہے لیکن اس وقت کی حکومت نے بہت مایوس کیا تھا۔ حسین شاہ اس وقت اپنے خاندان کے ساتھ جاپان میں مقیم ہیں۔

انھوں نے ارشد ندیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں میرا بھی استقبال شاندار ہوا تھا، مجھ پر انعامات کی بارش ہوئی تھی لیکن ان سب کے باوجود مجھے مجبورا ملک چھوڑنا پڑا۔ ارشد ندیم کو چاہیے کہ وہ جتنا جلد ہوسکے اتنا جلد اپنے اعلان کردہ انعامات کو حاصل کرلیں ورنہ سب بھول جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

رات ایک بجے پاکستان پہنچنے پر ارشد ندیم کا والہانہ استقبال، ایئرپورٹ پر عوام کا سیلاب

ارشد ندیم کو پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے سول ایوارڈ ہلال امتیاز سے نوازا جائے گا

کون ہیں ارشد ندیم جنہوں نے پیرس اولمپکس میں تاریخ رقم کر دی

Last Updated : Aug 13, 2024, 11:35 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.