حیدرآباد: انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے آئندہ سیزن سے پہلے گورننگ کونسل نے آئی پی ایل 2025-27 کی سیزن کے لیے نئے قوانین کا اعلان کیا۔ جس میں ایک ایسا قانون بھی بنایا گیا جس کی وجہ سے تین آئی سی سی ٹرافی جیتنے والے بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ایم ایس دھونی سمیت کئی کھلاڑی کیپڈ کی فہرست نکل کر انکیپڈ کی فہرست میں چلے گئے ہیں۔
اس ایک قانون نے چنئی سپر کنگز ایم ایس دھونی کو آئی پی ایل 2025 کی میگا نیلامی سے پہلے انکیپڈ کھلاڑی کے طور پر برقرار رکھنے کے بارے میں بحث کو جنم دے دیا ہے۔
آئی پی ایل کا نیا قانون کہتا ہے کہ کیپڈ بھارتی کھلاڑی اس وقت انکیپڈ ہو جائے گا جب وہ متعلقہ سیزن کے انعقاد سے پہلے پچھلے پانچ کیلنڈر سالوں میں بین الاقوامی کرکٹ (ٹیسٹ، ون ڈے، ٹی ٹوئنٹی) کے کسی بھی فارمیٹ میں پلیئنگ الیون میں جگہ بنانے میں ناکام رہتا ہے یا بی سی سی آئی کے ساتھ سینٹرل کانٹرکٹ نہیں ہوتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس قانون کا اطلاق صرف بھارتی کھلاڑیوں پر ہوگا۔ ذیل میں ایم ایس دھونی سمیت ان کھلاڑیوں کی فہرست دی گئی ہے جو بین الاقوامی تجربہ رکھنے کے باوجود نئے قانون کے تحت اگلے آئی پی ایل میں انکیپڈ کھلاڑیوں کے طور پر کھیل سکتے ہیں۔
— IndianPremierLeague (@IPL) September 29, 2024
ایم ایس دھونی: لیجنڈری ہندوستانی کپتان 2008 میں ٹورنامنٹ کے آغاز سے ہی چنئی سپر کنگز کا چہرہ رہے ہیں۔ وہ اب تک مقابلے میں فرنچائز کی پانچ ٹائٹل جیت چکے ہیں۔ دھونی کو آخری بار ہندوستانی جرسی میں نیوزی لینڈ کے خلاف 2019 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں دیکھا گیا تھا۔ نئے قوانین کے تحت 'کیپٹن کول' کو سی ایس کے ایک انکیپڈ کھلاڑی کے طور پر برقرار رکھ سکتا ہے۔
موہت شرما: اس ہندوستانی تیز گیند باز نے گزشتہ ایڈیشن میں گجرات ٹائٹنس کے لیے ڈیتھ اوورز میں شاندار گیندبازی کا مظاہرہ کیا تھا۔ خاص طور پر ان کی سلو گیندیں بہت مؤثر رہتی ہیں اور اس وجہ سے بلے بازوں کو بڑی ہٹ کھیلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہریانہ سے تعلق رکھنے والے اس تیز گیند باز نے آخری بار 2015 میں بھارت کے لیے کھیلا تھا لیکن اس کے بعد انھوں نے بھارتی کرکٹ تیم کی جرسی نہیں پہنی۔
سندیپ شرما: دائیں ہاتھ کے اس تیز گیند باز نے لیگ میں پچھلے کچھ سالوں میں اپنے کھیل کو بہتر کیا ہے۔ سندیپ اپنی سوئنگ کی وجہ سے نئی گیند سے کھیلنے کے لیے جانے جاتے تھے۔ بعد کے سالوں میں سندیپ نے راجستھان رائلز کے لیے ڈیتھ اوورز میں رنز روکنے کی اپنی مہارت تیار کی۔ لیکن اب وہ بھی انکیپڈ کھلاڑیوں کی فہرست چلے جائیں گے۔
پیوش چاولہ: ہندوستانی لیگ اسپنر پچھلے کچھ سیزن میں ممبئی انڈینز کے لیے کھیل چکے ہیں۔ انہوں نے آخری بار 2012 میں بھارتی ٹیم کی نمائندگی کی تھی اور اب وہ ایک انکیپڈ کھلاڑی کے طور پر کھیلنے کے اہل ہیں۔
وجے شنکر: تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے اس کرکٹر کے پاس آل راؤنڈ مہارت ہے اور اس وجہ سے اس کی موجودہ فرنچائز اسے انکیپڈ پلیئر کے زمرے میں برقرار رکھنا چاہے گی۔ اس 33 سالہ کھلاڑی نے 2019 میں ہندوستانی ٹیم کے لیے ایک بین الاقوامی میچ کھیلا اور اس کے بعد سے کسی بین الاقوامی میچ میں حصہ نہیں لیا۔
قابل ذکر ہے کہ انکیپڈ کھلاڑیوں کی قیمت کیپڈ کھلاڑیوں سے کافی زیادہ کم ہوتی ہے۔ کیپڈ کھلاڑی ان کھلاڑیوں کو کہا جاتا ہے جو بھارت کی قومی ٹیم کا حصہ رہ چکا ہو جبکہ انکیپڈ ان کھلاڑیوں کا کہا جاتا ہے جو قومی ٹیم میں ایک بھی میچ نہیں کھیل سکے ہیں۔ لیکن اب پانچ سالوں تک کسی بھی فارمیٹ میں قومی ٹیم کے پلیئنگ الیون میں جگہ نہ بنا پانے پر کیپڈ کھلاڑی بھی انکیپڈ ہوجائے گا۔