پیرس: اطالوی باکسر انجیلا کارینی نے جمعرات کو الجزائر کی ایمان خلیف کے خلاف 66 کلوگرام خواتین کے زمرے کے باکسنگ میچ میں چند مکے کے بعد ہی میچ سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ الجزائر کی ایمان خلیف نے یہ میچ صرف 46 سیکنڈ میں ہی میچ جیت لیا، جو اولمپک باکسنگ میں ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔
میچ کے بعد انجلا کارینی کا کہنا ہے کہ یہ نا انصافی ہے کیوں کہ ان کے خیال میں ان کی حریف خاتون باکسر کے معیار پر پورا نہیں اُترتیں۔اس کے بعد ایمان خلیف کے حوالے سے کئی خبریں گردش کرنے لگیں اور ان پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ وہ پیدائشی طور پر مرد ہیں لیکن انھوں نے اپنی جنس تندیل کراکر خواتین کے زمرے میں شامل ہوگئی ہیں۔ یہاں تک کہ ان پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ اسی وجہ سے ان کو عالمی چیمپئن شپ میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
اس کے بعد سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے خبریں گردش کرنے لگیں یہاں تک کہ ایکس کے بانی ایلون مسک نے بھی اس بارے میں ٹویٹ کردیا۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے ممتاز لوگوں نے سوشل میڈیا پر ایامن خلیف کی جنس پر سوال اٹھائے اور انجیلا کارینی کے حق میں آواز بلند ہونے لگی۔
خاتون باکسر ایمان خلیف پر انٹرنشنل اولمپک کمیٹی کا جواب
سوشل میڈیا پر ایمان کے خلاف بہت سے منفی تبصروں نے اانٹرنشنل اولمپک کمیٹی (IOC) کو اپنی زبان کھولنے پر مجبور کردیا۔ جس کے بعد آئی او سی نے ایک بیان میں کہا کہ پیرس اولمپکس 2024 کے باکسنگ ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے تمام ایتھلیٹس مقابلے کی اہلیت اور داخلے کے ضوابط کے ساتھ ساتھ پیرس باکسنگ یونٹ (PBU) کے ذریعہ مقرر کردہ تمام قابل اطلاق طبی ضوابط کی تعمیل کرتے ہیں۔
آئی او سی نے مزید کہا کہ پچھلے اولمپک باکسنگ مقابلوں کی طرح، کھلاڑیوں کی جنس اور عمر ان کے پاسپورٹ پر مبنی ہوتی ہے۔ یہ قوانین اہلیت کی مدت کے دوران بھی لاگو ہوتے ہیں اور یہی طریقہ بہت سے ایونٹ بشمول 2023 یورپی گیمز، ایشین گیمز، پین امریکن گیمز اور پیسیفک گیمز کے باکسنگ ٹورنامنٹس میں بھی لاگو ہوتے ہیں۔
Joint Paris 2024 Boxing Unit/IOC Statementhttps://t.co/22yVzxFuLd pic.twitter.com/fZvgsW8OOi
— IOC MEDIA (@iocmedia) August 1, 2024
آئی او سی نے مزید کہا کہ زیر بحث کھلاڑی اس سے قبل انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن کے من مانی فیصلے کا شکار رہی تھی۔ہم نے رپورٹس میں دیکھا ہے کہ پیرس اولمپک گیمز میں دو خواتین ایتھلیٹس کے بارے میں گمراہ کن معلومات دی گئی ہیں۔ دونوں کھلاڑی خواتین کے زمرے میں کئی سالوں سے بین الاقوامی باکسنگ مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں، جن میں ٹوکیو اولمپک گیمز 2020، انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن (IBA) اور ورلڈ چیمپئن شپ منظور شدہ ٹورنامنٹس شامل ہیں۔
آئی او سی نے کہا کہ یہ دونوں کھلاڑی آئی بی اے کے اچانک اور من مانی فیصلے کا شکار ہوئے اور 2023 میں آئی بی اے ورلڈ چیمپئن شپ میں شرکت کے لیے انہیں بغیر کسی مناسب عمل کے اچانک نااہل قرار دے دیا۔ ان کی ویب سائٹ پر دستیاب IBA منٹس کے مطابق یہ فیصلہ ابتدائی طور پر IBA کے سیکرٹری جنرل اور سی ای او نے لیا تھا۔ آئی بی اے بورڈ نے اس کے بعد صرف اس کی توثیق کی اور صرف بعد میں درخواست کی کہ مستقبل میں اسی طرح کے معاملات میں عمل کرنے کا طریقہ کار قائم کیا جائے اور آئی بی اے کے ضوابط میں اس کی عکاسی کی جائے۔
اولمپک کمیٹی نے کہا کہ ان دونوں کھلاڑیوں کے خلاف موجودہ تنقید مکمل طور پر اس من مانی فیصلے پر مبنی ہے، جو بغیر کسی مناسب طریقہ کار کے لیا گیا تھا۔ جبکہ یہ کھلاڑی کئی سالوں سے اعلیٰ سطح کے مقابلے میں حصہ لے رہے تھے۔
آئی او سی نے مزید کہا کہ اولمپک چارٹر، آئی او سی کوڈ آف ایتھکس اور انسانی حقوق پر آئی او سی اسٹریٹجک فریم ورک کے مطابق اولمپک گیمز میں حصہ لینے والے تمام ایتھلیٹس کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ آئی او سی نے کہا کہ اسے اس بدسلوکی سے دکھ ہوا جس کا فی الحال دونوں ایتھلیٹس سامنا کر رہے ہیں۔