پیرس:ہندوستانی ہاکی ٹیم کی اولمپکس میں سنہری تاریخ ہے۔ ایک وقت تھا جب ہندوستانی ہاکی پوری دنیا میں مشہور تھی، لیکن ٹوکیو اولمپکس سے کچھ سال پہلے ایسے تھے جب یہ ٹیم اپنی کارکردگی میں مسلسل اتار چڑھاؤ سے گزر رہی تھی۔ ٹوکیو اولمپکس کا کانسی کا تمغہ ہندوستانی ہاکی ٹیم کے لیے ایک بڑی کامیابی تھی۔ اب پیرس اولمپکس میں ہندوستانی ہاکی کی پرانی شان پھر سے نظر آنے لگی ہے۔
ہندوستانی ہاکی ٹیم نے سنسنی خیز کوارٹر فائنل میچ میں برطانیہ کو شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنالی۔ اس میچ میں سونی پت کے رہنے والے ابھیشیک نین اور سمیت نے بھی ہندوستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ ہاکی ٹیم کی اس فتح کے بعد کھلاڑیوں کے اہل خانہ سمیت پورے ملک کی امیدیں مزید بڑھ گئی ہیں۔ اس بار توقع ہے کہ تمغے کا رنگ بدلے گا۔ ہاکی میں گولڈ میڈل کے حوالے سے بھی توقعات بڑھ گئی ہیں۔
کوارٹر فائنل میں ہندوستان کی جیت کا سہرا گول کیپر سریجیش کو جاتا ہے جنہوں نے پنالٹی شوٹ آؤٹ میں 2 گول روک کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ساتھ ہی ہندوستان کے دفاع کے دو عظیم کھلاڑیوں ابھیشیک نین اور سمیت نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔ دونوں کے اہل خانہ اور کھیل سے محبت کرنے والوں میں جشن کا ماحول ہے۔
1980 کے میونخ اولمپکس کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ہندوستان لگاتار دو اولمپکس کے سیمی فائنل میں پہنچا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھارتی ٹیم کی شاندار کارکردگی سے شائقین کافی خوش ہیں۔ تاہم، امیت روہیداس کو ریڈ کارڈ ملنے اور بعد میں ایک میچ کی پابندی لگنے سے شائقین میں کچھ مایوسی ہے۔ ہندوستان کی جیت کے بعد پی آر سریجیش اور ان کے ساتھیوں کو سوشل میڈیا پر کافی پیار ملا۔
یہ بھی پڑھیں:ہندوستانی ہاکی ٹیم کو سیمی فائنل سے قبل بڑا دھچکا
پی آر سریجیش مقررہ 60 منٹ اور شوٹ آؤٹ کے دوران اپنی ناقابل یقین بچت کے لیے ہندوستان کی کوارٹر فائنل جیت کے ہیرو تھے۔ یہ ان کا آخری اولمپکس ہے، امید ہے کہ ٹیم انہیں یادگار الوداع دے گی۔