پیرس: پیرس اولمپکس 2024 میں الجزائر اور اٹلی کے درمیان باکسنگ کا میچ کھیلا گیا لیکن میچ شروع ہونے کے بعد صرف 46 سیکنڈ میں ہی الجزائر کی ایمان خلیف نے اپنا اولمپک میچ جیت لیا۔ کیونکہ ان کی مدمقابل اٹلی کی انجیلا کارینی صرف 46 سیکنڈ کے بعد رنگ چھوڑ کر چلی گئیں۔ کارینی اور خلیف کے درمیان صرف چند گھونسوں کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد کارینی نے لڑائی چھوڑ دی۔
اولمپک کے نقطہ نظر سے باکسنگ میں یہ ایک بہت ہی غیر معمولی واقعہ تھا۔ فیصلے کے اعلان کے بعد اطالوی باکسر کارینی نے خلیف کا ہاتھ نہیں ملایا بلکہ گھٹنوں کے بل گر کر رنگ میں رو پڑیں۔ اس کے بعد آنسوؤں سے بھری کارینی نے کہا کہ ابتدائی گھونسوں کے بعد ناک میں شدید درد کی وجہ سے اس نے باکسنگ چھوڑ دی۔
This woman, Angela Carini, is crying because her dream of winning a medal for her late father was destroyed in 46 seconds.
— 𝐌𝐚𝐭𝐭 𝐏𝐢𝐧𝐧𝐞𝐫 (@Matt_Pinner) August 1, 2024
Male boxer Imane Khelif beat up Angela Carini and punched her in the face.#IStandWithAngelaCarini #Paris2024
The @Olympics should be ashamed pic.twitter.com/Ic8hjU1sMD
کارینی، جس کے منہ پر خون کے دھبے تھے، نے کہا کہ وہ کوئی سیاسی بیان نہیں دے رہی ہیں۔ خلیف کے ساتھ مقابلہ کرنے سے انکار نہیں کر رہی ہیں۔ مجھے ناک میں بہت درد محسوس ہوا اور ایک باکسر کی میچورٹی کے ساتھ میں نے کہا، بس، میں میچ ختم نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ میچ نہیں ہاری بلکہ خود کو جیتی ہوئی سمجھتی ہیں۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
میچ کے 46 سیکنڈ میں ختم ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے جس میں باکسر ایمان خلیف کے بائیولوجیکل مرد ہونے کے باوجود بطور خواتین کے زمرے میں رکھا گیا۔ اس کے بعد سے ایمان خلیف سوشل میڈیا پر کافی ٹرینڈ کر رہی ہیں، لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ یہ باکسر کون ہے؟ کچھ لوگ اسے خاتون کہہ رہے ہیں جبکہ دوسرے اسے پیدائشی مرد قرار دے رہے ہیں۔
یہاں تک کہ اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے بھی اولمپک ولیج میں اٹلی کے ایتھلیٹس کا دورہ کرتے ہوئے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انھوں نے 2021 سے جینیاتی طور پر مردانہ خصوصیات کے حامل کھلاڑیوں کو خواتین کے خلاف مقابلہ کرنے کی اجازت دینے کی مخالفت کی ہے۔
جس کے بعد الجزائر کی اولمپک کمیٹی نے ایک بیان جاری کیا جس میں انھوں نے کچھ غیر ملکی میڈیا اداروں کے بے بنیاد پروپیگنڈے کے ساتھ ہمارے معزز ایتھلیٹ ایمان خلیف کو جھوٹ اور غیر اخلاقی ہدف بنانے اور بدنام کرنے کی مذمت کی گئی۔
The Olympics allowed a biological man, Imane Khelif, to fight as a woman despite his XY chromosomes. The end result?
— Robby Starbuck (@robbystarbuck) August 1, 2024
“I have never been hit so hard in my life.”
Italian Olympian Angela Carini lasted 46 seconds before quitting due to how painful it was. It’s just shameful that… pic.twitter.com/OWhKggM7qe
ایمان خلیفہ کون ہیں؟
25 سالہ ایمان خلیف الجزائر کی رہائشی ہیں اور اس وقت وہ یونیسیف کی سفیر بھی ہیں۔ ایمان خلیف نے ورلڈ چیمپیئن شپ 2018 میں باکسنگ کا آغاز کیا، جہاں وہ 17 ویں نمبر پر رہی۔ اس کے بعد وہ ورلڈ چیمپئن شپ 2019 میں 19ویں نمبر پر رہیں۔
واضح رہے کہ ایمان خلیف نے ٹوکیو اولمپکس 2021 میں بھی حصہ لیا تھا جہاں وہ کوارٹر فائنل میں آئرلینڈ کی کیلی ہیرنگٹن سے ہار گئیں تھیں۔ لیکن اس وقت ایسا کوئی بھی ہنگامہ نہیں ہوا۔ اسی سال خلیف نے خواتین کی عالمی باکسنگ چیمپئن شپ میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ اس کے بعد خلیف نے 2022 افریقی چیمپئن شپ، میڈیٹرینین گیمز اور 2023 عرب گیمز میں طلائی تمغے اپنے نام کیے۔
ایمان خلیف کی جنسیت پر تنازعہ
قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایمان اس طرح کے تنازعات کی شکار ہوئی ہیں۔ اس سے قبل انہیں صنفی اہلیت کے معیار پر پورا نہ اترنے پر ورلڈ چیمپئن شپ 2023 میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود انہیں پیرس اولمپکس 2024 میں کھیلنے کی اجازت کیسے ملی، یہ بھی ایک بڑا سوال ہے۔
ایمان خلیف کی اہلیت پر آئی او سی کا بیان
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے ترجمان مارک ایڈمز نے ایمان خلیف تنازع کے حوالے سے کہا ہے کہ ایمان خلیف کے پاسپورٹ پر چونکہ 'خواتین' لکھا ہوا ہے، اس لیے وہ خواتین کے 66 کلوگرام کیٹیگری میں حصہ لے رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خواتین کے زمرے میں مقابلہ کرنے والی تمام خواتین مقابلے کی اہلیت کے اصولوں پر عمل کر رہی ہیں۔ اس کے پاسپورٹ پر عورت لکھا ہے اور اسی لیے وہ خواتین کے زمرے میں آتی ہیں۔
پہلی بار ایمان خلیف کو 2023 ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں صنفی تنازع کا سامنا کرنا پڑا۔ ایمان خلیف کو آئی بی اے کے صدر عمر کریملیو نے نئی دہلی میں منعقدہ 2023 ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں حصہ لینے سے روک دیا تھا۔ اس وقت کریملیو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'ڈی این اے ٹیسٹ کی بنیاد پر ہم نے کئی کھلاڑیوں کی شناخت کی جنہوں نے خواتین کا روپ دھار کر اپنے پارٹنرز کو دھوکہ دینے کی کوشش کی۔ ٹیسٹ کے نتائج کے مطابق یہ ثابت ہوا کہ ان میں مردانہ طاقت موجود ہیں جس کی وجہ سے ایسے کھلاڑیوں کو مقابلے سے باہر رکھا گیا۔
اس وقت الجزائر کی اولمپک کمیٹی نے ایمان خلیف کے باہر ہونے پر مختلف موقف اپناتے ہوئے کہا کہ انہیں 'طبی وجوہات' کی بنا پر نااہل قرار دیا گیا ہے۔ دوسری جانب الجزائر کے میڈیا کا کہنا ہے کہ ایمان خلیف کو ٹیسٹوسٹیرون کی سطح زیادہ ہونے کی وجہ سے نااہل قرار دیا گیا ہے۔ خلیف اس واقعے سے خوش نہیں تھی اور کہا کہ کچھ ممالک ایسے ہیں جو نہیں چاہتے تھے کہ الجزائر گولڈ میڈل جیتے۔ یہ ایک بہت بڑی سازش ہے اور ہم اس پر خاموش نہیں رہیں گے۔