حیدرآباد: پاکستان بنگلہ دیش کے درمیان جاری دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں بنگلہ دیش نے پاکستان کو 10 وکٹوں سے شکست دے دی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش نے پاکستان کو پہلی بار ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں شکست دی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کو پہلی بار ہوم گراؤنڈ پر 10 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اسی وجہ سے اس شرمناک شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کرکٹ شائقین سے لیکر سابق کرکٹرز ٹیم مینجمنٹ اور ٹیم پر سوال کھڑے کر رہے ہیں۔ سابق پاکستانی کرکٹر رمیز راجہ، شاہد آفریدی اور وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے اس شکست کو ذلت آمیز شکست قرار دیا ہے۔
رمیز راجہ نے پاکستانی ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین رمیز راجہ نے بنگلہ دیش کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد شان مسعود کی کپتانی پر تنقید کی۔ انھوں نے کہا کہ راولپنڈی کی پچ پر اسپنرز کو پلیئنگ 11 سے باہر رکھنے کا فیصلہ حیران کن تھا۔ پاکستان نے پہلے میچ میں بغیر مین اسپنر کے ساتھ میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا جس کا خمیازہ اسے میچ کے آخری روز بھگتنا پڑا۔
اس کے علاوہ رمیز راجہ نے پاکستان کی شکست کو بھارتی ٹیم سے جوڑتے ہوئے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو میں کہا کہ سب سے پہلے ٹیم کے انتخاب میں غلطی ہوئی اور آپ اسپنر کے بغیر چلے گئے۔ دوسری بات یہ کہ ہم اپنے فاسٹ باؤلرز کی جس ساکھ پر انحصار کرتے ہیں وہ ساکھ اب تباہ ہو چکی ہے جو کی شرم کی بات ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایشیا کپ کے دوران بھارت نے ہمارے تیز گیند بازوں کے خلاف سیمنگ کنڈیشنز میں جس طرح سے جارحانہ بلے بازی کی اس سے ہماری تیزگیندبازی کی ساکھ ختم ہوگئی اور دنیا پر یہ راز کھل گیا کہ اس تیز رفتار لائن اپ کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ جارحانہ بلے بازی ہے۔
شاہد آفریدی نے پاکستان کی شکست پر کیا کہا؟
سابق کپتان شاہد آفریدی پاکستانی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے ساتھ ساتھ راولپنڈی کی پچ پر بھی سوالات کھڑے کر دیئے۔ آفریدی نے بنگلہ دیش کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد کپتان شان مسعود کی ٹیم پر ایورنیس کی کمی کا بھی الزام لگایا۔
A 10-wicket defeat raises serious questions about the decision to prepare this type of pitch, select four fast bowlers and leave out a specialist spinner. This to me clearly shows a lack of awareness about home conditions. That said, you cannot take the credit away from…
— Shahid Afridi (@SAfridiOfficial) August 25, 2024
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر آفریدی نے لکھا کہ اس طرح کی پچ تیار کرنا، چار تیز گیند بازوں کو منتخب کرنا اور مین اسپنر کے بغیر میدان میں اترنا، میری رائے میں یہ گھریلو حالات کے بارے میں آگاہی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے باوجود آپ بنگلہ دیش سے اس قسم کی کرکٹ کا کریڈٹ نہیں لے سکتے جس طرح انہوں نے پورے ٹیسٹ میں کھیلا ہے۔
پاکستان کے اسسٹنٹ کوچ اظہر محمود نے بھی پچ کی نوعیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جیسی وہ پچ چاہتے تھے ویسی نہیں نکلی۔ جس پر پاکستان کے سابق کپتان سلمان بٹ نے بہانے بنانے پر ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور پچ کی نوعیت کے بارے میں ہونے والی بحث کو بہانہ قرار دے دیا۔
سلمان بٹ نے کیا کہا؟
پہلے ٹیسٹ میچ کا تجزیہ کرتے ہوئے پاکستان کے سابق کپتان سلمان بٹ نے کہا کہ میں کہاں سے شروع کروں؟ چار تیز گیند بازوں کو کھیلانا، ڈیکلریشن، لائن اور لینتھ، سب کچھ غلط ہوگیا۔ میرے خیال میں یہ پہلا موقع ہے کہ بنگلہ دیش کے باؤلرز کی اوسط رفتار ہم سے زیادہ تھی۔ وہ ہم سے زیادہ فٹ لگ رہے تھے۔ ہمارے جونیئر فاسٹ باؤلرز نے ہمارے سینئرز سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
لہذا، ٹیم کی طرف سے کی گئی غلطیوں کی ایک فہرست ہے، ہمیں کہاں سے شروع کرنا چاہئے؟ ہمیں کس کا انتخاب کرنا چاہئے اور کس پر الزام لگانا چاہئے کیونکہ فہرست بہت لمبی ہے۔
سلمان بٹ نے کہا کہ پچ پر سوال نہیں اٹھانا چاہئے، بلکہ اس حقیقت پر غور کرنا چاہیے کہ یہ پاکستان ہی تھا جو 5 ویں دن کے دو سیشنوں کے اندر ہی آؤٹ ہو گیا۔ پچ مسئلہ نہیں تھا بلکہ بولنگ کا معیار مسئلہ تھا۔ ہمارے باؤلنگ کوچ نے کہا کہ پچ اس طرح نہیں نکلی جس طرح ہم چاہتے تھے۔ بولرز نے بھی یہی کہا کہ پچ اچھی نہیں تھی۔
خاص طور پر جب پاکستان دو سیشن کے اندر ہی آؤٹ ہو گیا۔ ان کے تیز گیند بازوں نے ہمارے ٹاپ آرڈر بلے بازوں کی وکٹیں حاصل کیں۔ لہذا، یہ بدانتظامی اور نااہلی کی ایک لمبی فہرست ہے۔ ہم اس شکست کو پچ کے اوپر نہیں ڈال سکتے۔
پاکستان کے سابق کرکٹر محمد حفیظ نے پہلے ٹیسٹ میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں شکست کے بعد پی سی بی (پاکستان کرکٹ بورڈ) کے چیئرمین محسن نقوی کے سرجری کے ریمارکس پر تنقید کی۔
کامران اکمل نے اس شکست کو ذلت آمیز شکست قرار دیا
بنگلہ دیش کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد سابق کرکٹر کافی ذلت بھی محسوس کر رہے ہیں۔ پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے گزشتہ پانچ سالوں میں دنیا میں پاکستان کی تذلیل کا ذمہ دار کھلاڑیوں اور ٹیم انتظامیہ کو ٹھہرایا۔
اپنے یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے کامران اکمل نے کہا کہ رضوان نے 50 رنز بنائے اور اسکور بورڈ کو کنٹرول کیا ورنہ وہ اننگز سے ہار جاتے۔ اس کے علاوہ انہوں نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتنی شرمناک شکست ہے کہ اسے بھلایا نہیں جائے گا۔ اگر آپ کسی کے بارے میں غلط سوچتے ہیں تو آپ کے ساتھ بھی برا ہوگا۔
آپ نے پچھلے 5 سالوں میں کچھ نہیں سیکھا۔ آپ زمبابوے سے ہار گئے۔ پچھلے سال آپ ایشیا کپ سے باہر ہو گئے تھے۔ اب آپ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں اس قدر بے عزت ہوئے کہ پاکستان کا دنیا میں مذاق بن گیا ہے۔
اکمل نے پاکستانی کھلاڑیوں کے رویے پر بھی سوال اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ میچ پر کنٹرول کھونے کے باوجود ڈریسنگ روم میں کھلاڑی ہنستے ہوئے نظر آئے۔ انھوں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کلب کرکٹرز بھی اس طرح کا رویہ نہیں رکھتے۔ پاکستان کے ڈریسنگ روم میں کوئی سنجیدگی نہیں تھی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ کوئی کچھ نہیں پوچھے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ آپ تفریح کے لئے کھیل رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کی تعریف کرتے ہوئے اکمل نے کہا، 'بنگلہ دیش کے لیے مشکل تھا اس کے باوجود ان کے بلے بازوں نے رنز بنائے۔ انھیں ٹیسٹ بچانا تھا لیکن انھوں نے نہ صرف ایسا کیا بلکہ میچ بھی جیت لیا۔ انہوں نے بنیادی طور پر پاکستان کرکٹ کو بے نقاب کیا ہے۔
بنگلہ دیش نے تاریخی جیت درج کی
پاکستان نے پہلی اننگز 6 وکٹ کھو کر 448 کے مجموعی اسکور پر ڈیکلیئر کر دی تھی۔ جبکہ بنگلہ دیش نے اپنی پہلی اننگز میں مجموعی طور پر 565 رنز بنائے جس کی وجہ سے انھیں پاکستان پر 117 رنز کی برتری حاصل ہوگئی۔
لیکن پاکستان کی دوسری اننگز محض 146 رنز پر سمٹ گئی، جس سے مہمان ٹیم کو پاکستانی سرزمین پر تاریخ رقم کرنے کے لیے صرف 30 رنز کا ہدف ملا اور اس چھوٹے ہدف کو مہمان ٹیم نے باآسانی حاصل کر لیا۔
پہلے ٹیسٹ میں تاریخی جیت کے بعد بنگلہ دیش نے دو میچوں کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی ہے۔ سیریز کا دوسرا اور آخری ٹیسٹ میچ اسی مقام پر 30 اگست سے کھیلا جائے گا۔