نئی دہلی: یوں تو دنیا میں متعدد قسم کے کھیل کھیلے جاتے ہیں لیکن عام رائے میں فٹبال دنیا کا سب سے مقبول ترین کھیل تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کھیل نے سینکڑوں ممالک کو اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ چونکہ ان ممالک کے درمیان فٹبال کے مقابلوں کا انعقاد ہوتا رہتا ہے لہذا ان ممالک میں چند ایسے کھلاڑیوں کو پیدائش بھی ہوئی ہے جنہوں نے اپنے ملک کا نام تو روشن کیا ہی ہے فٹبال کی مقبولیت میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ انہیں روشن ستاروں میں سے عالمی شہرت یافتہ فٹبال کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو ہیں۔
فٹ بال کے مشہور کھلاڑی رونالڈو ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ کم عمری میں ہی فٹ بال کھیلنا شروع کر دیا تھا اور صرف 18 برس کی عمر میں انٹرنیشنل فٹ بال ٹیم میں منتخب ہو گئے تھے۔ کرسٹیانو بہت کم وقت میں اپنے کھیل کے ذریعے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے تھے اور اِس وقت دنیا کے مشہور ترین کھلاڑیوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔
ایک متوسط گھرانے میں 5 فروری 1985 کو پرتگال میں پیدا ہونے والے کرسٹیانو رونالڈو آج کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ان کے والد جوز ڈینس ایویرو، جو میونسپلٹی میں باغبانی کا کام کرتے تھے اور والدہ ماریا ڈولورس ڈوس سانتوس ایویرو جو گھروں میں کھانا پکا کر گھر کا گذر بسر کرتی تھیں۔ رونالڈو اپنے بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ غربت کی وجہ سے رونالڈو نے کسی قسم کی کوئی خاص تعلیم بھی حاصل نہیں کی۔
جب رونالڈو 14 برس کے تھے تو انہوں نے اپنے اسکول کے ایک ٹیچر پر کرسی پھینکی اور ایسا کرنے پر انہیں اسکول سے نکال دیا گیا۔ کرسٹیانو رونالڈو کا نام ان کے والد نے امریکی صدر کے نام پر رکھا ہے۔ کرسٹیانو کے والد ان کے بہت بڑے مداح تھے۔ اس لیے جب کرسٹیانو رونالڈو پیدا ہوئے تو ان کے والد نے ان کا نام اپنے پسندیدہ شخص کے نام پر رکھا۔
رونالڈو نے جب اپنے گھر والوں کو فٹبالر بننے کی خواہش کے بارے میں بتایا تو ان کی والدہ نے فٹبالر بننے کے خواب میں ان کا بہت ساتھ دیا اور آج ان کی والدہ کی کوششوں کی وجہ سے ہی رونالڈو ایک بہترین فٹبالر بننے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
رونالڈو بچپن میں ریسنگ دل کی بیماری میں مبتلا تھے اور جب وہ 14 سال کی عمر میں فٹ بال کھیلنا سیکھ رہے تھے تو انہیں اپنی بیماری کا علم ہوا۔ اس بیماری کی وجہ سے رونالڈو کے لیے فٹ بال کھیلنا ناممکن ہو گیا۔ کیونکہ اس مرض میں مبتلا افراد کے دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے اور ایسے حالات میں زیادہ اچھلنا کودنا جان لیوا ثابت ہوجاتا ہے۔ لیکن جب رونالڈو کے گھر والوں کو ان کی بیماری کا علم ہوا تو انہوں نے فوری طور پر ان کا علاج کروایا اور علاج کے چند ہی دنوں میں رونالڈو نے آرام کرنے کے بجائے فٹ بال کھیلنا شروع کر دیا۔
رونالڈو کو بچپن سے ہی فٹ بال کھیلنے کا شوق تھا اور وہ اس کھیل میں اپنا کیرئیر بنانا چاہتے تھے۔ اپنے بچپن میں رونالڈو اینڈورینا ٹیم کا حصہ بنے اور تقریباً پانچ برسوں تک اس ٹیم کے لیے کھیلتے رہے۔ 16 برس کی عمر میں رونالڈو پرتگال کے سی پی اسپورٹنگ کلب کا حصہ بنے۔ کلب کا عملہ ان کے کھیل سے بہت متاثر ہو کر انہیں ترقی دے کر اسپورٹنگ کی یوتھ ٹیم کا منیجر بنا دیا گیا۔
صرف ایک سال کے اندر ہی رونالڈو نے کلب کی انڈر 16 ٹیم، انڈر 17 ٹیم، انڈر 18، بی اور فاسٹ ٹیم کے لیے کھیلنا شروع کر دیا اور اس طرح وہ صرف ایک ٹیم کے لیے کھیلنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ اس کلب کی جانب سے رونالڈو نے اپنا پہلا لیگ میچ سال 2002 میں کھیلا اور یہ میچ انہوں نے مورینس فٹ بال کلب کے خلاف کھیلا۔ انہوں نے اس میچ میں دو گول بھی کئے۔
کرسٹیانو نے اس میچ میں اتنی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا کہ کئی فٹبال کلبوں کی توجہ ان کی طرف مبذول ہوئی اور اکثر فٹبال کلب انہیں اپنی ٹیم کا حصہ بنانا چاہتے تھے۔ اس دوران اسپورٹنگ کلب کی ٹیم اور مانچسٹر یونائیٹڈ فٹبال کلب کی ٹیم کے درمیان میچ ہوا۔ اس میچ میں اسپورٹنگ کلب کی ٹیم نے 3-1 گول سے کامیابی حاصل کی اور اس میچ میں اکیلے کرسٹیانو نے 2 گول کئے۔ اس میچ کے بعد مانچسٹر یونائیٹڈ فٹبال کلب نے کرسٹیانو کو اپنی ٹیم میں لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
سال2003 میں کرسٹیانو کا میچ دیکھنے کے بعد، سر ایلکس فرگوسن، جو فٹ بال کے عظیم مینیجرز میں سے ایک تھے، چاہتے تھے کہ کرسٹیانو انگلینڈ کے لیے فٹ بال میچ کھیلیں اور مانچسٹر یونائیٹڈ فٹ بال کلب کا حصہ بنیں۔ سال 2003 میں مانچسٹر یونائیٹڈ فٹبال کلب نے کرسٹیانو کو اسپورٹنگ کلب سے بڑکی قیمت میں خریدا۔
مانچسٹر یونائیٹڈ فٹبال کلب کا حصہ بننے کے بعد انہیں کئی طرح کی ٹریننگ دی گئی اور اس ٹریننگ کی مدد سے کرسٹیانو اپنے کھیل کو مزید بہتر بنانے میں کامیاب رہے۔کرسٹیانو کو 2004 میں مانچسٹر یونائیٹڈ فٹ بال کلب کی جانب سے ایف اے کپ کھیلنے کا موقع ملا اور اس کپ میں کرسٹیانو نے بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو میچ جتوانے میں مدد کی۔
انہوں نے 2004 میں ہونے والے ایف اے کپ کے فائنل میچ میں تین گول کیے تھے جب کہ 2006 تک کرسٹیانو نے کل 26 گول اپنے نام کیے تھے۔ کرسٹیانو کی اچھی کارکردگی کے باعث مانچسٹر یونائیٹڈ فٹبال کلب نے ان کے معاہدے میں دوبارہ توسیع کر دی۔ معاہدے میں توسیع کے بعد، کرسٹیانو نے اس کلب کے لیے کھیلتے ہوئے کل 42 گول کیے اور اپنی ٹیم کو تین پریمیئر لیگ ٹرافی جیتنے میں مدد کی۔
سال 2006 سے 2008 تک کا وقت کرسٹیانو کی زندگی کا سنہری دور ثابت ہوا اور اس دوران مانچسٹر یونائیٹڈ فٹ بال کلب نے کرسٹیانو کو جرسی کا نمبر 7 دیا۔ کرسٹیانو کے لیے یہ نمبر بہت خوش قسمت ثابت ہوا اور آہستہ آہستہ کرسٹیانو کو سی آر 7 کہا جانے لگا۔
سال 2009میں کرسٹیانو نے مانچسٹر یونائیٹڈ فٹ بال کلب چھوڑ کر ریئل میڈرڈ کلب میں شمولیت اختیار کی۔ یہ کلب ملک اسپین سے وابستہ ایک فٹ بال کلب ہے ۔ ریئل میڈرڈ کی جانب سے کرسٹیانو نے فٹ بال کے کئی ٹورنامنٹس میں حصہ لیا اور کلب کو جیتنے میں مدد کی۔ 2016 سے 2017 تک رونالڈو نے اس کلب کے لیے کھیلتے ہوئے کل 42 گول کیے اور اس ٹیم کی قیادت بھی کی۔
ہر کھلاڑ ی کا کھیلنےکا اپنا ایک اسٹائل ہوتا ہے۔ چاق و چوبند ، فیلڈ میں چیتے سے زیادہ حملہ آور نظر آنے والے رونالڈو جنہیں راکٹ رونالڈو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اپنے سر سے گیند کو پوسٹ میں پھینکنے کے ماہر ہیں۔ انہوں نے اپنے سر کی مدد سے مجموعی طور پر 107 گول کیے ہیں جن میں سے انہوں نے ریئل میڈرڈ کی جانب سے کھیلتے ہوئے 65 گول کیے ہیں۔ فری کک لینے کے دوران کرسٹیانو 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتے ہیں جو کہ بہت زیادہ رفتار ہے۔
بیلن ڈی آر ایوارڈ فٹ بال کھیلوں کی دنیا کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔ کرسٹیانو مجموعی طور پر پانچ مرتبہ یہ اعزاز حاصل کر چکے ہیں اور اس کے ساتھ کرسٹیانو واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے پانچ مرتبہ یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔ کرسٹیانو کے پاس پانچ بار ورلڈ سوکر پلیئر آف دی ایئر کا ایوارڈ جیتنے کا ریکارڈ بھی ہے۔ کرسٹیانو پروفیشنل لیگ میں لگاتار دو سیزن میں 40 گول کرنے والے پہلے فٹبالر بھی ہیں۔
کرسٹیانو نے لگاتار ٹاپ 5 لیگز میں 50 گول کیے ہیں اور اس ریکارڈ کو توڑنا بہت مشکل ہے۔ کرسٹیانو نے ہمیشہ بین الاقوامی فٹ بال میچوں میں بہترین کارکردگی پیش کی ہے۔ انہوں سال 2008 میں بیلن ڈی آر ایوارڈ ملا۔ پھر 2008 اور 2011 میں انہیں یورپی گولڈن شوز ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
سال 2009 میں فیفا ورلڈ پلیئر آف دی ایئر کا خطاب دیا گیا۔ پھر سال 2011 اور2014 میں پچیچی ٹرافی دی گئی۔ اسی سال یو ای ایف اے بیسٹ پلیئر ان یوروپ ایوارڈ دیا گیا۔ سال 2009 میں فیفا پوسکاس ایوارڈ سے نواز گیا۔
سال 2006 اور2007 میں پی ایف اے پلیئرز پلیئر آف دی ایئر کا اعلان کیا گیا۔ سال 2007 میں پریمیئر لیگ گولڈن بوٹ دیا گیا۔ سال 2006 اور2008 میں پریمیئر لیگ پلیئر آف دی منتھ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اسکے بعد 2010 ،2011 اور پھر سال 2012 میں یو ای ایف اے ٹیم آف دی ایئر کے خطاب سے سرفراز کیا گیا۔
مسلسل تین برسو ں 2006، 2007 اور 2008 میں پی اے ایف اے ٹیم آف دی ایئر کا خطاب دیا گیا، پی ایف اے ینگ پلیئر آف دی ایئر میں 2006، براوو ایوارڈز 2004 میں، بہترین بین الاقوامی ایتھلیٹ ای ایس پی وائی ایوارڈز 2014 میں، ایف ڈبلیو اے فٹ بالر آف دی ایئر 2007, 2006 میں، پریمیر لیگ پلیئر آف دی سیزن 2007,2006 میں،
بی بی سی اوورسیز اسپورٹس پرسنالٹی آف دی ایئر 2014 میں، یو ای ایف اے کلب فٹ بالر آف دی ایئر 2007 میں ،سال 2008 کا عالمی فٹ بال کھلاڑی سر میٹ بسبی پلیئر آف دی ایئر 2007، 2006، 2003 میں ،لا لیگا پلیئر آف دی منتھ 2013میں، فیفا بیلن ڈی اور 2014میں پی ایف اے فینز پلیئر آف دی ایئر 2007، 2006 میں ،ایل پی ایف کا سب سے قیمتی کھلاڑی 2013 جیسے ایوارڈ ز رونالڈو کی عزت میں چار چاند لگا رہے ہیں۔
کرسٹیانو بہت اچھی شخصیت کے مالک ہیں۔ ایک کامیاب کھلاڑی ہونے کے علاوہ ایک سماجی کارکن بھی ہیں۔ وہ کئی طرح کی سماجی خدمات سے بھی وابستہ ہیں اور وقتاً فوقتاً فلاحی کام کرتے رہتے ہیں۔ سال 2012 میں اپنے گولڈن بوٹ ایوارڈ کی نیلامی کرکے انہوں نے اس رقم سے غزہ میں ایک اسکول تعمیر کراویا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک نو سالہ بچے کے کینسر کا سارا خرچ بھی برداشت کیا۔ آمدنی کے لحاظ سے بھی کرسٹیانو دنیا کے دیگر کھلاڑیوں سے بہت آگے ہیں اور ان کا نام دنیا کے امیر ترین کھلاڑیوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آتا ہے۔ (یو این آئی)