حیدرآباد: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی اگلے سال 2025 میں پاکستان کرنے والا ہے اور اس کے لیے پاکستان میں کافی زور و شور سے تیاریاں بھی شروع کر دی ہے۔ آئی سی سی کا یہ ٹورنامنٹ 19 فروری سے 9 مارچ تک پاکستانی سرزمین پر کھیلا جائے گا۔
لیکن اس ٹورنامنٹ میں بھارت شریک ہوگا یا نہیں یہ ابھی تک سب سے بڑا سوال بنا ہوا ہے۔ کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان سالوں سے جاری سیاسی کشیدگی کی وجہ سے بھارت پاکستان جانے سے گریز کر رہا ہے جبکہ بھارت کی میزبانی میں ہونے والا ونڈے ورلڈ کپ 2023 میں پاکستان نے بھارت کا دورہ کیا تھا۔
ابھی یہ چرچہ ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ بھارت کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ کو کرکٹ کی عالمی تنظیم یعنی آئی سی سی کا نیا چیئرمین مقرر کر دیا گیا۔ جس کے بعد اب سوشل میڈیا یہ بحث شروع ہوگئی کہ بھارت کا چمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان جانا اب ناممکن ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کا خیال ہے کہ بی سی سی آئی پہلے ہی ہائبرڈ ماڈل میں ٹورنامنٹ کھیلنے پر راضی تھا لیکن پاکستان اس کے لیے تیار نہیں تھا۔ جس کے بعد بی سی سی آئی نائب صدر نے راجیو شکلا نے کہا کہ اگر بھارتی حکومت اجازت دیتی ہے تو بھارتی کرکٹ ٹیم ضرور پاکستان کا دورہ کرے گی تاہم اس کا مکمل انحصار بھارتی حکومت پر ہے۔
وہیں اب پاکستان کے ایک تجربہ کار سابق وکٹ کیپر بلے باز راشد لطیف نے دعویٰ کیا ہے کہ 50 فیصد یقینی ہے کہ بھارت چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آئے گا۔ لطیف نے ایک یوٹیوب چینل پر کہا، 'اگر جے شاہ بلامقابلہ آئی سی سی کے چیئرمین منتخب ہوئے ہیں تو اس کا مطلب صاف ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بھی اس کی حمایت کی ہے۔
سابق وکٹ کیپر کا خیال ہے کہ یہ پیشرفت پچاس فیصد تصدیق کے مترادف ہے کہ بھارت پاکستان آ رہا ہے۔ تاہم بھارت کی جانب سے ابھی تک ایسی کوئی تصدیق موصول نہیں ہوئی۔ قابل ذکر ہے کہ اگر بھارتی حکومت اجازت دیتی ہے تو 2008 کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ بھارتی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔ لطیف نے بطور منتظم جے شاہ کے کام کی بھی تعریف کی۔ راشد نے کہا، 'جے شاہ کا اب تک کا کام کرکٹ کے لیے فائدہ مند رہا ہے۔
پاکستان نے 1996 کے ورلڈ کپ کی شریک میزبانی کے بعد سے اب تک کسی بڑے آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی نہیں کی۔ پاکستان کو 2023 کے ایشیا کپ کا میزبان ملک بنایا گیا تھا لیکن اس وقت بھارت نے اپنے میچ ہائبرڈ ماڈل کے طور پر سری لنکا میں کھیلے تھے۔