ETV Bharat / sports

جس ٹیم کا اپنا کوئی ہوم گراونڈ نہیں اسی ٹیم نے جنوبی افریقہ جیسی مضبوط ٹیم کو دے دی شکست - Afghanistan Cricket Team

author img

By ETV Bharat Sports Team

Published : 2 hours ago

شارجہ میں کھیلے گئے دوسرے ونڈے میچ میں افغانستان کرکٹ ٹیم نے جنوبی افریقا کو 177 رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں دو صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل کرلی ہے۔پہلے میچ میں بھی افغانستان نے جنوبی افریقا کو 6 وکٹوں سے شکست دی تھی۔

Afghanistan Cricket Team
افغانستان کرکٹ ٹیم (IANS PHOTO)

حیدرآباد: شارجہ میں افغانستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تین ونڈے میچوں کی سیریز کھیلی جارہی ہے۔ جس کے دو میچز ہوچکے ہیں اور پہلے دونوں میچوں میں افغانستان نے افریقہ کو بری طرح سے شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب افغانستان نے جنوبی افریقہ کو ون ڈے سیریز میں شکست دی ہے۔

دوسرا میچ 20 ستمبر کو کھیلا گیا جس میں افغانستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 4 وکٹوں کے نقصان پر 311 کا بڑا اسکور بنایا۔ افغانستان کی جانب سے رحمان اللہ گرباز نے 105 رنز کی اننگز کھیلی۔ اس کے علاوہ رحمت شاہ نے 50 اور عظمت اللہ عمرزئی نے 50 گیندوں پر 86 رنز کی اننگز کھیلی۔

اس ہدف کے جواب میں جنوبی افریقی ٹیم 35 ویں اوورز میں 134 رنز پر ہی سمٹ گئی۔ راشد خان نے 9 اورز میں 5 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ جبکہ کھروٹے کو چار وکٹ ملے۔ جس کی وجہ سے جنوبی افریقا کو 177 رنز سے بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے ساتھ افغانستان نے تین میچوں کی سیریز میں دو صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل کرلی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پہلا ون ڈے میچ میں بھی افغانستان نے جنوبی افریقا کو 6 وکٹوں سے شکست دی تھی۔

افغانستان کرکٹ ٹیم اپنے ملک میں کرکٹ کیوں نہیں کھیلتا؟

افغانستان کرکٹ ٹیم گزشتہ کئی عرصے سے اپنے ملک میں سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے انتڑنیشنل کرکٹ نہیں کھیل پا رہا ہے۔ کیونکہ اس ملک میں کوئی دوسری ٹیم جانے کو تیار نہیں ہے جبکہ کابل میں گھریلو میچز ہوتے رہتے ہیں اور افغانستان کے بڑے کھلاڑی اس ٹورنامنٹ میں شرکت بھی کرتے ہیں۔ لیکن آئی سی سی کے رکن ممالک کابل جانے سے پرہیز کرتے ہیں جس کی وجہ سے افغانستان کرکٹ ٹیم کبھی انڈیا میں اپنے ہم میچز کھیلتے ہیں تو کبھی دبئی اور شارجہ میں۔

بھارت میں افغانستان کرکٹ ٹیم کا ہوم گروانڈ

سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ابتداء میں افغانستان کرکٹ ٹیم متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ میں پریکٹس کرتی تھی اور وہیں اپنے میچز کھیلا کرتی تھی۔ لیکن جب بھارت اور افغانستان کے درمیان تعلقات بہتر ہونے لگے تو طالبان دور سے پہلے کی حکومت نے افغان کھلاڑیوں کو کرکٹ کھیلنے کے لیے بہترین سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے بھارت اور افغانستان کے درمیان سنہ 2015 میں ایک معاہدہ طئے پایا۔

جس کے تحت افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے لیے گریٹر نوئیڈا کرکٹ اسٹیڈیم بطور ہوم گراؤنڈ کے پیش کر دیا گیا لیکن یہ ان کا مستقل ہوم گراؤنڈ نہیں ہے۔ تب سے افغانستان کرکٹ ٹیم بھارت میں پریکٹس کرتا ہے اور اور دیگر ممالک کے ساتھ اپنے میچز بھی کھیلتا۔

اگرچہ یہ افغانستان کرکٹ بورڈ کا ہوم گراؤنڈ تھا لیکن اس نے آخری بار مارچ 2020 میں ہی افغانستان اور آئرلینڈ کے درمیان ہونے والے بین الاقوامی ٹیسٹ کی میزبانی کی تھی۔لیکن ابھی جلد ہی 9 ستمبر کو افغانستان کا ایک ٹیسٹ میچ نیوزی لینڈ سے نوئیڈا اسٹیڈم میں رکھا گیا تھا لیکن بارش کی وجہ سے وہ میچ منسوخ کرنا پڑا۔

افغانستان کرکٹ ٹیم کی پاکستان سے دوری

افغانستان کرکٹ ٹیم کے فروغ میں پاکستان کا اہم کردار رہا ہے لیکن وقت اور سیاسی تعلقات نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی خلیج کو اتنا زیادہ بڑھا دیا کہ اس کے اثرات کرکٹ ٹیم پر بھی پڑے اور افغانستانی کھلاڑیوں کا پیار اور لگائی پاکستان سے زیادہ انڈیا کی طرف ہوگیا جس کا اثر اب وہاں کی عوام میں بھی ظاہر ہو رہا ہے۔

کیونکہ وہاں کی عوام پاکستانی کھلاڑیوں سے زیادہ بھارتی کھلاڑیوں سے پیار کرتے ہیں، اور بھارتی عوام بھی افغانستان کو پاکستان سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔ جس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ افغانستان کے کئی کھلاڑی آئی پی ایل میں بھی کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں اور اگر افغانستان کا پاکستان سے میچ ہوتا ہے تو بھارت کے لوگ افغانستان کا سپورٹ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

افغانستان کرکٹ ٹیم کے سب سے پہلے کوچ سابق پاکستانی کرکٹر کبیر خان تھے اس کے بعد انضمام الحق، راشد لطیف اور عمر گل جیسے بڑے کھلاڑی بھی افغانستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کر چکے ہیں۔ لیکن ان کے کوچنگ اسٹاف میں کئی سابق بھارتی کھلاڑی بھی رہ چکے ہیں جیسے کہ اجے جڈیجہ وغیرہ۔

لیکن 2017 میں افغانستان میں ایک دھماکہ ہو جس نے پاکستان افغانستان کرکٹ تعلقات ہمیشہ کے لیے بدل دیے۔ کیونکہ اس دھماکہ کے الزام پاکستان پر عائد کیا گیا اور اور اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان روابط ختم ہو گئے جس کا اثر کرکٹ پر بھی ہوا۔

طالبان کے دور میں بھی بھارت افغانستان کرکٹ متاثر نہیں ہوا

ایسا خیال کیا جا رہا تھا کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھارت کے تعلقات افغانستان سے ویسے نہیں رہیں گے جیسے پہلے تھے۔ لیکن طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد بھی بھارت نے افغانستان سے تعلقات اچھے بنائے رکھے جس کا اثر کرکٹ پر بھی پڑا، اور طالبان نے بھی کئی مواقع پر بی سی سی آئی کا افغان کرکٹ کی مدد کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔

قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں کرکٹ گروانڈ کی تعمیر میں بھارت نے کروڑوں روپئے لگائے ہیں اور بھارت ہمیشہ سے کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان میں کرکٹ کی ترقی کو کسی قسم کا روکاٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسی وجہ سے بی سی سی آئی نے اب افغانستان کرکٹ بورڈ کو نوئیڈا کے علاوہ کانپور اور دہرادون کے اسٹیڈم میں بھی کرکٹ کھیلنے کی پیشکش کر دی ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان کرکٹ ٹیم میں گزشتہ چند سالوں میں کافی زیادہ بہتری آئی ہے۔ جس کا کریڈٹ افغانستان بورڈ بھارت کی بی سی سی آئی کو دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان کے کئی کھلاڑی افغانستان کی تنقید بھی کرتے ہیں کہ ہم نے انھیں کرکٹ سیکھائی اور یہ اب ہمارے دشمن کی تعریف کرتے ہیں۔

افغانستان کرکٹ ٹیم نے ون ڈے ورلڈ کپ 2023 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ دیکھا جبکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میؓں تو اس ٹیم نے سیمی فائنل میں پہنچ کر تاریخ رقم کر دی تھی۔ اس سے نئی ابھرتی ہوئی ٹیم نے انڈیا کو چھوڑ کر تمام آئی سی سی کے رکن ممالک ٹیموں کو شکست دے چکی ہے، جو اس ٹیم کے کامیابی کی ضامن ہے۔

یہ بھی پڑھیں

افغانستان نے بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار جنوبی افریقہ کو دی شکست

محمد نبی کا منفرد کارنامہ، 46 ممالک کے خلاف جیت درج کرنے والے واحد کھلاڑی

حیدرآباد: شارجہ میں افغانستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تین ونڈے میچوں کی سیریز کھیلی جارہی ہے۔ جس کے دو میچز ہوچکے ہیں اور پہلے دونوں میچوں میں افغانستان نے افریقہ کو بری طرح سے شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب افغانستان نے جنوبی افریقہ کو ون ڈے سیریز میں شکست دی ہے۔

دوسرا میچ 20 ستمبر کو کھیلا گیا جس میں افغانستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 4 وکٹوں کے نقصان پر 311 کا بڑا اسکور بنایا۔ افغانستان کی جانب سے رحمان اللہ گرباز نے 105 رنز کی اننگز کھیلی۔ اس کے علاوہ رحمت شاہ نے 50 اور عظمت اللہ عمرزئی نے 50 گیندوں پر 86 رنز کی اننگز کھیلی۔

اس ہدف کے جواب میں جنوبی افریقی ٹیم 35 ویں اوورز میں 134 رنز پر ہی سمٹ گئی۔ راشد خان نے 9 اورز میں 5 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ جبکہ کھروٹے کو چار وکٹ ملے۔ جس کی وجہ سے جنوبی افریقا کو 177 رنز سے بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے ساتھ افغانستان نے تین میچوں کی سیریز میں دو صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل کرلی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پہلا ون ڈے میچ میں بھی افغانستان نے جنوبی افریقا کو 6 وکٹوں سے شکست دی تھی۔

افغانستان کرکٹ ٹیم اپنے ملک میں کرکٹ کیوں نہیں کھیلتا؟

افغانستان کرکٹ ٹیم گزشتہ کئی عرصے سے اپنے ملک میں سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے انتڑنیشنل کرکٹ نہیں کھیل پا رہا ہے۔ کیونکہ اس ملک میں کوئی دوسری ٹیم جانے کو تیار نہیں ہے جبکہ کابل میں گھریلو میچز ہوتے رہتے ہیں اور افغانستان کے بڑے کھلاڑی اس ٹورنامنٹ میں شرکت بھی کرتے ہیں۔ لیکن آئی سی سی کے رکن ممالک کابل جانے سے پرہیز کرتے ہیں جس کی وجہ سے افغانستان کرکٹ ٹیم کبھی انڈیا میں اپنے ہم میچز کھیلتے ہیں تو کبھی دبئی اور شارجہ میں۔

بھارت میں افغانستان کرکٹ ٹیم کا ہوم گروانڈ

سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ابتداء میں افغانستان کرکٹ ٹیم متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ میں پریکٹس کرتی تھی اور وہیں اپنے میچز کھیلا کرتی تھی۔ لیکن جب بھارت اور افغانستان کے درمیان تعلقات بہتر ہونے لگے تو طالبان دور سے پہلے کی حکومت نے افغان کھلاڑیوں کو کرکٹ کھیلنے کے لیے بہترین سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے بھارت اور افغانستان کے درمیان سنہ 2015 میں ایک معاہدہ طئے پایا۔

جس کے تحت افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے لیے گریٹر نوئیڈا کرکٹ اسٹیڈیم بطور ہوم گراؤنڈ کے پیش کر دیا گیا لیکن یہ ان کا مستقل ہوم گراؤنڈ نہیں ہے۔ تب سے افغانستان کرکٹ ٹیم بھارت میں پریکٹس کرتا ہے اور اور دیگر ممالک کے ساتھ اپنے میچز بھی کھیلتا۔

اگرچہ یہ افغانستان کرکٹ بورڈ کا ہوم گراؤنڈ تھا لیکن اس نے آخری بار مارچ 2020 میں ہی افغانستان اور آئرلینڈ کے درمیان ہونے والے بین الاقوامی ٹیسٹ کی میزبانی کی تھی۔لیکن ابھی جلد ہی 9 ستمبر کو افغانستان کا ایک ٹیسٹ میچ نیوزی لینڈ سے نوئیڈا اسٹیڈم میں رکھا گیا تھا لیکن بارش کی وجہ سے وہ میچ منسوخ کرنا پڑا۔

افغانستان کرکٹ ٹیم کی پاکستان سے دوری

افغانستان کرکٹ ٹیم کے فروغ میں پاکستان کا اہم کردار رہا ہے لیکن وقت اور سیاسی تعلقات نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی خلیج کو اتنا زیادہ بڑھا دیا کہ اس کے اثرات کرکٹ ٹیم پر بھی پڑے اور افغانستانی کھلاڑیوں کا پیار اور لگائی پاکستان سے زیادہ انڈیا کی طرف ہوگیا جس کا اثر اب وہاں کی عوام میں بھی ظاہر ہو رہا ہے۔

کیونکہ وہاں کی عوام پاکستانی کھلاڑیوں سے زیادہ بھارتی کھلاڑیوں سے پیار کرتے ہیں، اور بھارتی عوام بھی افغانستان کو پاکستان سے زیادہ پیار کرتے ہیں۔ جس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ افغانستان کے کئی کھلاڑی آئی پی ایل میں بھی کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں اور اگر افغانستان کا پاکستان سے میچ ہوتا ہے تو بھارت کے لوگ افغانستان کا سپورٹ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

افغانستان کرکٹ ٹیم کے سب سے پہلے کوچ سابق پاکستانی کرکٹر کبیر خان تھے اس کے بعد انضمام الحق، راشد لطیف اور عمر گل جیسے بڑے کھلاڑی بھی افغانستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کر چکے ہیں۔ لیکن ان کے کوچنگ اسٹاف میں کئی سابق بھارتی کھلاڑی بھی رہ چکے ہیں جیسے کہ اجے جڈیجہ وغیرہ۔

لیکن 2017 میں افغانستان میں ایک دھماکہ ہو جس نے پاکستان افغانستان کرکٹ تعلقات ہمیشہ کے لیے بدل دیے۔ کیونکہ اس دھماکہ کے الزام پاکستان پر عائد کیا گیا اور اور اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان روابط ختم ہو گئے جس کا اثر کرکٹ پر بھی ہوا۔

طالبان کے دور میں بھی بھارت افغانستان کرکٹ متاثر نہیں ہوا

ایسا خیال کیا جا رہا تھا کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کے بعد بھارت کے تعلقات افغانستان سے ویسے نہیں رہیں گے جیسے پہلے تھے۔ لیکن طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد بھی بھارت نے افغانستان سے تعلقات اچھے بنائے رکھے جس کا اثر کرکٹ پر بھی پڑا، اور طالبان نے بھی کئی مواقع پر بی سی سی آئی کا افغان کرکٹ کی مدد کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔

قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں کرکٹ گروانڈ کی تعمیر میں بھارت نے کروڑوں روپئے لگائے ہیں اور بھارت ہمیشہ سے کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان میں کرکٹ کی ترقی کو کسی قسم کا روکاٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسی وجہ سے بی سی سی آئی نے اب افغانستان کرکٹ بورڈ کو نوئیڈا کے علاوہ کانپور اور دہرادون کے اسٹیڈم میں بھی کرکٹ کھیلنے کی پیشکش کر دی ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان کرکٹ ٹیم میں گزشتہ چند سالوں میں کافی زیادہ بہتری آئی ہے۔ جس کا کریڈٹ افغانستان بورڈ بھارت کی بی سی سی آئی کو دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے پاکستان کے کئی کھلاڑی افغانستان کی تنقید بھی کرتے ہیں کہ ہم نے انھیں کرکٹ سیکھائی اور یہ اب ہمارے دشمن کی تعریف کرتے ہیں۔

افغانستان کرکٹ ٹیم نے ون ڈے ورلڈ کپ 2023 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ دیکھا جبکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میؓں تو اس ٹیم نے سیمی فائنل میں پہنچ کر تاریخ رقم کر دی تھی۔ اس سے نئی ابھرتی ہوئی ٹیم نے انڈیا کو چھوڑ کر تمام آئی سی سی کے رکن ممالک ٹیموں کو شکست دے چکی ہے، جو اس ٹیم کے کامیابی کی ضامن ہے۔

یہ بھی پڑھیں

افغانستان نے بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار جنوبی افریقہ کو دی شکست

محمد نبی کا منفرد کارنامہ، 46 ممالک کے خلاف جیت درج کرنے والے واحد کھلاڑی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.