حیدرآباد (نیوز ڈیسک): شاعری کی صنف میں محبوب کے لب (ہونٹ) شعرا کے پسندیدہ موضوعات میں سے ایک ہے۔ مختلف شعرا نے الگ الگ انداز و اسلوب میں محبوب کے ہونٹوں کی تعریف کے پل باندھے ہیں۔ جہاں میر نے ان لبوں کو گلاب کی پنکھڑی سے تشبیہ دی تو و ہیں غالب کو لبوں کی شیرینی ایسی بھا گئی کہ محبوب کے لب سے گالی کھا کر بھی مزا آیا۔ ملاحظہ کیے 'لب' پر بہترین اور منتخب اشعار...
نازکی اس کے لب کی کیا کہیے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
میر تقی میر
کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
مرزا غالب
کچھ تو مل جائے لب شیریں سے
زہر کھانے کی اجازت ہی سہی
آرزو لکھنوی
تجھ سا کوئی جہان میں نازک بدن کہاں
یہ پنکھڑی سے ہونٹ یہ گل سا بدن کہاں
لالہ مادھو رام جوہر
مسکرائے بغیر بھی وہ ہونٹ
نظر آتے ہیں مسکرائے ہوئے
انور شعور
صرف اس کے ہونٹ کاغذ پر بنا دیتا ہوں میں
خود بنا لیتی ہے ہونٹوں پر ہنسی اپنی جگہ
انور شعور
کیا پرکھتے ہو سوالوں سے جوابوں کو عدیم
ہونٹ اچھے ہوں تو سمجھو کہ سوال اچھا ہے
عدیم ہاشمی
کانپتے ہونٹوں پہ تھی اللہ سے صرف اک دعا
کاش یہ لمحے ٹھہر جائیں، ٹھہر جائیں، ذرا !
پروین شاکر
کانپتے ہونٹ بھیگتی پلکیں
بات ادھوری ہی چھوڑ دیتا ہوں
طاہر فراز
دور سے یوں دیا مجھے بوسہ
ہونٹ کی ہونٹ کو خبر نہ ہوئی
احمد حسین مائل
ایک دم اس کے ہونٹ چوم لیے
یہ مجھے بیٹھے بیٹھے کیا سوجھی
ناصر کاظمی
ترے لبوں کو ملی ہے شگفتگی گل کی
ہماری آنکھ کے حصے میں جھرنے آئے ہیں
آغا نثار
یہ بھی پڑھیں:
رخسار پر منتخب اشعار: اب میں سمجھا ترے رخسار پہ تل کا مطلب - Shayari on Rukhsar
محبت کے عنوان پر مشہور شاعروں کے بہترین اشعار - Urdu poetry on Mohabbat
بارش پر منتخب اشعار: بدن جلتا ہے اور میں بھیگتا رہتا ہوں بارش میں - Urdu shayari on Barish
احمد فراز کی مشہور زمانہ غزل: سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں - Urdu Ghazal