بھوپال: اردو ادب کے شہر بھوپال کے شاعروں نے رام کے لیے پیغام بھیجا ہے۔ لفظوں میں عقیدت کو پیش کیا ہے۔ رام کو غزلوں میں دکھایا، نظموں میں گایا۔ اس مشاعرے میں مدھیہ پردیش سمیت ملک کے دیگر مشہور شعرا نے بھی اپنے اپنے انداز میں رام اور ایودھیا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ مشاعرے کے شرکا نے کہیں بنواس میں گزارے گئے برسوں کا تذکرہ ہے تو کہیں رام کی قربانی کی داستان سنائی۔ اسی کے ساتھ علامہ اقبال کے رام پر لکھی 'امامِ ہند' کی نظم کا بھی تذکرہ ہوا۔
اردو شعراء کی نظر میں رام
بھوپال میں اردو شعرا کی محفلیں منعقد ہوتی رہتی ہیں۔ لیکن یہ نہ صرف بھوپال بلکہ پورے ملک میں پہلا موقع تھا جب اردو ادب کے کسی بھی پروگرام میں صرف رام کا ذکر ہو رہا تھا، رام کی کہانیاں ہورہی تھیں اور صرف رام کا نام لیا جا رہا تھا۔ اردو شاعروں کی ایک تنظیم 'ہم ایک ہیں' نے اس تقریب کا انعقاد 'رام ہی رام' کے عنوان سے کیا جس میں ہر شاعر کی یہ شرط تھی کہ اس میں صرف رام پر لکھا ہوا اپنا کلام پڑھنا ہوگا۔
مشہور شاعروں کے کلام میں رام ہی رام
مشہور شاعر انجم بارہ بنکی کا کہنا ہے کہ اس یقین کے ساتھ لکھنا چاہیے کہ سننے والا خود رام کا اوڈ سن لے، اگر آپ رام کے کرشمے دیکھنا چاہتے ہیں تو چترکوٹ جائیں، ہر پہاڑ آپ کو رام کے کرشمے دکھائے گا... گیارہ اور ایک رام کو یہاں آدھے سال گزر گئے... سالیکا آپ کو ایک ایک کر کے راستہ دکھائے گی، رام کا... اور پھر منڈاکنی کے گھاٹ پر ضرور جانا... وہ آپ کو زمین پر رام کے اثر کے بارے میں بتائے گی... اب معمولی تبدیلیوں کے ساتھ ہر طرف رام کی گردش شروع ہو گئی ہے۔ میں نے اپنے آنسوؤں سے سو بار لکھا ہے رام کی ساری دنیا، رام کی ساری دنیا۔
رمنظر بھوپالی کا رام پر کلام
رام جی کی مہربانی سے چمن میں پھول کھلے، رام جی کی مہربانی سے چراغ بجھے اور روشن ہوئے، رام کے نام سے ملک کو عزت ملی، یہ سر رام جی کی مہربانی سے بلند ہوا، یہ اتحاد ہمارا رام جی کی مہربانی سے ہمیشہ رہے گا۔ امام ہند شری رام ہیں، رام جی کی مہربانی سے سب کا بھلا ہوتا ہے، ملک آج بھی خوشیوں سے بھرا ہے اور کل بھی رام جی کی مہربانی سے خوشیوں سے بھر جائے گا۔
شاعر اور صحافی مہتاب عالم کا کہنا ہے کہ دن کا ہر لمحہ، ہر وقت رام کا گیت گا رہی ہے، ہند کے ہر شخص کی زبان پر بس رام کی دھن ہے، ہم رام کو چار لفظوں میں کیوں بیان کریں، اے ہند، ہم رام کی کہانی چار لفظوں میں کیوں بیان کریں؟
معروف شاعر ظفر صاحب کہتے ہیں کہ رام نے ذات پات اور غربت کی ساری کشمکش ختم کی، اسی لیے رام نے شبری کے جھوٹے بیر کھا لیے، رام نے سب کا دل رکھا، ٹھوکریں کھا کر اقتدار حاصل کیا، اس جلاوطنی میں رام نے کتنے قرض ادا کیے، رام نے اپنی زندگی انصاف کی خاطر گزار دی سچ کی خاطر جانکی کو جلایا، خود کو مار ڈالا۔ پرایا رام نے ہندوستان کو رام کے کردار سے روشن کیا، رام نے وقت کے تمام اندھیروں کو روشن کیا۔
ملک میں پہلی بار منعقد کیا گیا
بھوپال میں یہ تقریب منعقد ہونے کے باوجود پورے ملک میں یہ پہلا موقع تھا جب کسی بھی پروگرام میں صرف اور صرف رام کا ہی نام لیا گیا تھا۔ اردو شاعروں کی تنظیم ہم ایک ہیں نے رام ہی رام کے نام سے اس تقریب کا انعقاد کیا۔
یہ بھی پڑھیں: منور رانا کا انتقال اردو شاعری کے ایک عہد کا خاتمہ |