ETV Bharat / literature

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی: پروین شاکر - URDU POET Parveen Shakir - URDU POET PARVEEN SHAKIR

دورِ جدید کی اردو شاعری میں پروین شاکر کی شاعری کو ایک اہم مقام حاصل ہے، جنھوں نے جذبات کو الفاظ میں ڈھالنے کی ایک کامیاب کوشش کی ہے۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی' ملاحظہ فرمائیں...

Parveen Shakir
کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی: پروین شاکر (Photo: Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 2, 2024, 9:14 AM IST

Updated : Jul 2, 2024, 9:30 AM IST

حیدرآباد: پروین شاکر 24 نومبر 1952ء کو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں، انہوں نے ابتدائی اور اعلیٰ تعلیم کراچی سے ہی حاصل کی۔ 1968 میں انہوں نے جامعہ کراچی سے انگریزی میں ایم اے کیا جبکہ ہاورڈ امریکہ سے بینک اینڈ ایڈمنسٹریشن میں ایم اے کیا۔ عمر کی صرف 42 بہاریں دیکھنے والی اس خوبصورت شاعرہ نے اردو شاعری کو لازوال تحفے دیے ہیں، جسے اردو دنیا کبھی بھلا نہیں سکتی۔

تعلیم سے فراغت کے بعد وہ ملازمت سے جڑ گئیں اور مختلف اعلیٰ عہدوں پر فائز رہیں۔ انھوں نے خواتین کو یہ پیغام دیا کہ ایک ملازمت پیشہ عورت ایک ساتھ کئی کام کو انجام دے سکتی ہے، گھریلو ذمہ داری، ملازمت کے ساتھ ساتھ اپنے شوق کی تسکین بھی کر سکتی ہے۔

ابتداً وہ درس وتدریس سے وابستہ ہوکر انگریزی زبان وادب کی لیکچرر ہوئیں، اس کے بعد سول سروس میں آکر کسٹم کلکٹر کے عہدہ پر فائز ہوئیں۔ اگرچہ پروین شاکر انگریزی میں مہارت رکھتی تھیں لیکن انہیں اردو شعر وادب سے بے پناہ لگاؤ تھا یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بچپن سے اردو شعر وشاعری شروع کردی تھی۔

پروین شاکر کی شاعری کا موضوع محبت اور عورت رہی ہے۔ پروین شاکر کا پہلا مجموعۂ کلام خوشبو 1977 میں شائع ہوا۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی' ملاحظہ فرمائیں...

  • غزل

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی

اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی

کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے

بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا

بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی

تیرا پہلو ترے دل کی طرح آباد رہے

تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی

اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا

روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی

اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے

جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی

حیدرآباد: پروین شاکر 24 نومبر 1952ء کو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں، انہوں نے ابتدائی اور اعلیٰ تعلیم کراچی سے ہی حاصل کی۔ 1968 میں انہوں نے جامعہ کراچی سے انگریزی میں ایم اے کیا جبکہ ہاورڈ امریکہ سے بینک اینڈ ایڈمنسٹریشن میں ایم اے کیا۔ عمر کی صرف 42 بہاریں دیکھنے والی اس خوبصورت شاعرہ نے اردو شاعری کو لازوال تحفے دیے ہیں، جسے اردو دنیا کبھی بھلا نہیں سکتی۔

تعلیم سے فراغت کے بعد وہ ملازمت سے جڑ گئیں اور مختلف اعلیٰ عہدوں پر فائز رہیں۔ انھوں نے خواتین کو یہ پیغام دیا کہ ایک ملازمت پیشہ عورت ایک ساتھ کئی کام کو انجام دے سکتی ہے، گھریلو ذمہ داری، ملازمت کے ساتھ ساتھ اپنے شوق کی تسکین بھی کر سکتی ہے۔

ابتداً وہ درس وتدریس سے وابستہ ہوکر انگریزی زبان وادب کی لیکچرر ہوئیں، اس کے بعد سول سروس میں آکر کسٹم کلکٹر کے عہدہ پر فائز ہوئیں۔ اگرچہ پروین شاکر انگریزی میں مہارت رکھتی تھیں لیکن انہیں اردو شعر وادب سے بے پناہ لگاؤ تھا یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بچپن سے اردو شعر وشاعری شروع کردی تھی۔

پروین شاکر کی شاعری کا موضوع محبت اور عورت رہی ہے۔ پروین شاکر کا پہلا مجموعۂ کلام خوشبو 1977 میں شائع ہوا۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی' ملاحظہ فرمائیں...

  • غزل

کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی

اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی

کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے

بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا

بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی

تیرا پہلو ترے دل کی طرح آباد رہے

تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی

اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا

روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی

اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے

جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی

Last Updated : Jul 2, 2024, 9:30 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.