بیدر : شاعر یاسین راہی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 35 برسوں سے زائد عرصے تک پیشہ تدریش سے وابستہ رہے ہیں ۔ 2023 میں ریٹائرڈ ہوگئے۔ اس کے بعد سے وہ شاعری کی دنیا میں اپنی شناخت بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
ادبی دلچسپی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گھر کا ماحول ادبی تھا جس کی وجہ سے بچپن ہی سے طبیعت شعرء و ادب کی طرف مائل ہوئی ۔ وہ گزشتہ 40 برسوں سے مشاعرہ اور ادیبی نشست میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مدارس میں تعلیمی معیار پر انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں زیادہ تر مسلمان اپنے بچوں کا انگریزی میڈیم اسکولوں میں داخلہ کر وا رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے اردو زبان نئی نسل سے دور ہوتی جا رہی ہے۔اس سے اردو زبان کو نقصان ہو رہا ہے۔
یاسین راہی کا مزید کہنا تھا کہ ان کے دو شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ پہلا شعری مجموعہ قطرہ قطرہ دریا دیکھوں اور دوسرا شعری مجموعہ گلاب لہجہ منظر عام پر آچکے ہیں۔ بیلگام میں شعر و ادب کے ماحول پر انہوں نے کہا کہ الحمدللہ یہاں پر اردو ادب کا کافی اچھا ماحول ہے۔ ریاست میں بیلگام ہمیشہ ادب کا مرکز رہا ہے۔
ناظرین کے لیے چند اشعار
مجھ سے میرا مزاج مت چھینو
سر سے میرے یہ تاج مت چھینو
عالسی ہو نہ جائے تم اس کے یار
ہاتھوں سے کاج مت چھینو
چھین لو مجھ سے جائیداد میری
ہاں مگر احتجاج مت چھینوں
یہ بھی پڑھیں:ویلفیئر پارٹی کے بیدر ضلع انچارج عبدالسلیم چتاپوری سے خصوصی گفتگو
نوجوان شعرا کو پیغام دیتے ہوئے یاسین راہی نے کہا کہ نوجوان شعراء کرام میدان شاعری میں اپنا لوہا منوانے کی طرف گامزن ہیں جن میں بلگام سے احمد بادشاہ ساغر، شریف احمد شریف، شاہد شاہ نوری، سیف عالم زیب و دیگر نوجوان شعراء قابل ذکر ہیں۔