ETV Bharat / literature

پروین شاکر کے منتخب اشعار: کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے - Parveen Shakir Best Shayari

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 3, 2024, 5:22 PM IST

اردو ادب میں صنف نازک کے جذبات کی ترجمان مایہ ناز شاعرہ پروین شاکر کے خوبصورت اور منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔ ملاحظہ کیجیے...

پروین شاکر کے بہترین اور مقبول ترین اشعار
پروین شاکر کے بہترین اور مقبول ترین اشعار (ETV Bharat)
پروین شاکر کے بہترین اشعار (ETV Bharat)

حیدرآباد (نیوز ڈیسک): اردو ادب میں نسوانی احساسات و جذبات کی ترجمان کے مقام پر فائز پروین شاکر کو کم عمر اور متخصر سی زندگی میں ایسی عزت و شہرت حاصل ہوئی جسے بڑے بڑے شعرا زندگی بھر کی عرق ریزی کے بعد بمشکل حاصل کر پاتے ہیں۔ وہ 24 نومبر 1952 کو پاکستان کے کراچی میں پیدا ہوئیں اور 26 دسمبر 1994 کو محض 42 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ ان کی وفات اسلام آباد میں ایک سڑک حادثے کے نتیجے میں ہوئی۔ انگریزی ادب اور لسانیات میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہارورڈ یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر ہونے کے باوجود انہوں نے اردو ادب پر یادگار اور رہنما نقوش چھوڑے۔ پروین شاکر نے محبت، جدائی اور درد و کرب کی یادگار کہانی میں صنف نازک کے جذبات کی ایسی عکاسی کی کہ جس کی کوئی اور نظیر نہیں ملتی۔ ملاحظہ کیجیے پرویشن شاکر کے منتخب اشعار:

وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا

مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا

میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی

وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا

کبھی عرش پر کبھی فرش پر کبھی ان کے در کبھی دربدر

غم عاشقی ترا شکریہ میں کہاں کہاں سے گزر گیا

ریل کی سیٹی میں کیسی ہجر کی تمہید تھی

اس کو رخصت کر کے گھر لوٹے تو اندازہ ھوا

کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے

بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

کمال ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی

میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی

تو مرا کچھ نہیں لگتا ہے مگر جان حیات

جانے کیوں تیرے لیے دل کو دھڑکتا دیکھوں

عذاب دے گا تو پھر مجھ کو خواب بھی دے گا

میں مطمئن ہوں، مرا دل تیری پناہ میں ہے

گھر کا دروازہ کھلا رکھا ہے

وقت مل جائے تو زحمت کرنا

وہ کہیں بھی گیا، لوٹا تو میرے پاس آیا

بس یہی بات ہے اچھی میرے ہرجائی کی

پروین شاکر کے بہترین اشعار (ETV Bharat)

حیدرآباد (نیوز ڈیسک): اردو ادب میں نسوانی احساسات و جذبات کی ترجمان کے مقام پر فائز پروین شاکر کو کم عمر اور متخصر سی زندگی میں ایسی عزت و شہرت حاصل ہوئی جسے بڑے بڑے شعرا زندگی بھر کی عرق ریزی کے بعد بمشکل حاصل کر پاتے ہیں۔ وہ 24 نومبر 1952 کو پاکستان کے کراچی میں پیدا ہوئیں اور 26 دسمبر 1994 کو محض 42 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ ان کی وفات اسلام آباد میں ایک سڑک حادثے کے نتیجے میں ہوئی۔ انگریزی ادب اور لسانیات میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہارورڈ یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر ہونے کے باوجود انہوں نے اردو ادب پر یادگار اور رہنما نقوش چھوڑے۔ پروین شاکر نے محبت، جدائی اور درد و کرب کی یادگار کہانی میں صنف نازک کے جذبات کی ایسی عکاسی کی کہ جس کی کوئی اور نظیر نہیں ملتی۔ ملاحظہ کیجیے پرویشن شاکر کے منتخب اشعار:

وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا

مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا

میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی

وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا

کبھی عرش پر کبھی فرش پر کبھی ان کے در کبھی دربدر

غم عاشقی ترا شکریہ میں کہاں کہاں سے گزر گیا

ریل کی سیٹی میں کیسی ہجر کی تمہید تھی

اس کو رخصت کر کے گھر لوٹے تو اندازہ ھوا

کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے

بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

کمال ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی

میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی

تو مرا کچھ نہیں لگتا ہے مگر جان حیات

جانے کیوں تیرے لیے دل کو دھڑکتا دیکھوں

عذاب دے گا تو پھر مجھ کو خواب بھی دے گا

میں مطمئن ہوں، مرا دل تیری پناہ میں ہے

گھر کا دروازہ کھلا رکھا ہے

وقت مل جائے تو زحمت کرنا

وہ کہیں بھی گیا، لوٹا تو میرے پاس آیا

بس یہی بات ہے اچھی میرے ہرجائی کی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.