ETV Bharat / literature

خواتین شعراء کے فن کی ستائش کے بجائے حسن کی تعریف کرنا بہت ہی افسوسناک: حنا رضوی - Women in Urdu Poetry

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 24, 2024, 6:49 PM IST

Updated : Jul 25, 2024, 11:36 AM IST

ای ٹی وی بھارت کے خصوصی پروگرام ''ایک شاعر'' کے تحت لکھنؤ کی معروف اردو شاعر حنا رضوی نے مشاعروں میں خواتین شعراء کے ساتھ ہونے والے سلوک کو بیان کیا۔

URDU POET HINA RIZVI
URDU POET HINA RIZVI (Etv Bharat)
اردو شاعر حنا رضوی سے خاص بات چیت (Etv Bharat)

لکھنؤ: لکھنو کی معروف اردو شاعر حنا رضوی حیدر سے ای ٹی وی بھارت نے خاص بات چیت کی اور ایک شاعر پروگرام کے تحت جاننے کی کوشش کی کہ ان کا شعری سفر اب تک کے کیسا رہا۔
ان ہی کا شعر ہے کہ

آندھیوں کو یہ گماں ہے کہ بجھا دیں گے چراغ
اور چراغوں کی یہ ضد ہے کہ اجالا ہو جائے

چپکے چپکے عشق کرنے کا کوئی حاصل نہیں
عشق میں منزل ملا کرتی ہے رسوائی کے بعد

ہار اس کی جیتنے کا شوق میرا لے گئی
پھر مجھے ہارا ہوا ہر مرحلہ اچھا لگا



ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے حنا رضوی حیدر نے کہا کہ مجھے بچپن ہی سے شاعری کا شوق تھا اور اسی جانب میرا رجحان تھا لیکن میری تعلیم انگلش میڈیم اسکول میں ہوئی اور اردو زبان، میں نے اپنے والدہ اور اہل خانہ سے سیکھی چونکہ گھر میں اردو کا ماحول تھا اور میرے دادا اور نانا بھی اردو کے بڑے شاعر تھے شاعروں کی محفل ہوا کرتی تھی جس کا اثر یہ رہا کہ مجھے اردو زبان آنے لگی اور ابتدائی زمانے میں تو میں تکبندی کیا کرتی تھی لیکن جیسے شعور بڑھتا گیا میر انیس اور مرزا دبیر کی نوحہ، مرثیہ پڑھا اور چونکہ ماہ محرم سے فرش عزا بچھ جاتا ہے تو ایسے میں میری شاعری کی ابتدا نوحہ اور مرثیہ و منقبت سے ہوئی لیکن ایک عرصے کے بعد جب مجھے لوگوں نے کہنا شروع کیا کہ آپ کو غزل میں بھی طبع آزمائی کیجئے تو مجھے ایسا محسوس ہوا کہ شاید کہ مجھے چیلنج کیا جا رہا ہے یہ چیلنج میں نے قبول کیا اور غزل کے میدان میں بھی ہم نے طبع آزمائی کی اور مجھے خاصی کامیابی ملی۔

انہوں نے کہا کہ فن شاعری میں میرا کوئی خاص استاد نہیں رہا ہے ہاں اتنا ضرور ہے کہ میری والدہ نے میر انیس کے بیٹے میر نفیس پر پی ایچ ڈی کیا ہے اور وہ ملک کے معروف شاعر وسیم بریلوی ان کے گائیڈ تھے یہی وجہ تھی کہ ان کا گھر پر آنا جانا شعر و شاعری کی محفلیں ٹی وی پر جو بھی مشاعرے آتے تھے اس کو سنا جاتا تھا میں لکھ پڑھ رہی ہوں شعر کہتی ہوں یہ اسی کا اثر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی کوئی مجھ سے پوچھتا ہے کہ آپ کا استاد کون ہے تو میں کہتی ہوں کہ میرے استاد میر انیس ہیں کیونکہ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے اس دور سے آج تک میں میر انیس کو پڑھتی ہوں اور میں پورے یقین کے ساتھ کہ سکتی ہوں کہ میرانیس کی شاعری کو انسان اگر پورے لگن کے ساتھ پڑھے تو وہ شاعر بن سکتا ہے میں نے انہی کے اشعار سے شعر کہنا سیکھا ہے وہ کہتی ہوں ہاں اتنا ضرور ہے کہ اب جو ہمارے عزیز ہیں ان کو میں سناتی ہوں اس غرض سے کہ کچھ اصلاح ہو جائے لیکن میں پورے مصرعے کو تبدیل کرانا یا عنوان کو تبدیل کرنا بالکل مناسب نہیں سمجھتی ہوں اس طرح کی اصلاح مجھے ہرگز پسند نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ میرا کوئی خاص استاد بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں شعراء کے استاد ہونے کا مطلب لوگ غلط نکالتے ہیں اور خاص طور سے خواتین شاعر کے استاد کا مطلب یہ کہا جاتا ہے کہ ان کے استاد شعر لکھ کے دیتے ہوں گے اور یہ مشاعرے میں پڑھتی ہیں میں اس سے انکار نہیں کر سکتی کہ اس میں ساری خواتین ایسا نہیں کرتی ہوں گی ہو سکتا ہے کچھ خواتین کرتی ہوں لیکن میں اس بات کو ثابت کرنے پر تلی ہوں کہ خواتین بھی اچھی شاعر ہوتی ہیں اور وہ بھی اچھی غزلیں اچھی نظم منقبت نوحہ مرثیہ لکھ سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اردو ادب میں خواتین کی جو خدمات ہیں اسے بھی فراموش کیا گیا ہے اگر ایمانداری سے بات کی جائے تو ہمارے سماج پر مردوں کا غلبہ ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایسے ہزاروں کی تعداد میں خواتین شاعر ہوں گی جو اپنے گھروں میں بیٹھی ہیں وہ باہر نہیں نکل پا رہی ہیں۔ اردو ادب ، شاعری ، تنقید نگاری،افسانہ نگاری سبھی میدان میں خواتین نے کام کیا ہے لیکن ان کے کام کو اس قدر نہیں سراہاگیا ہے جس قدر مرد حضرات کے کام کو سراہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا مجھے اس بات پہ بھی اعتراض ہے کہ خاتون شاعر کو شاعرہ کہا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ کسی بھی زبان میں آپ دیکھ لیجیے ڈاکٹر اگر مرد ہے تو عورت کو بھی ڈاکٹر کہتے ہیں، ایکٹر اگر مرد ہے تو عورت کو بھی ایکٹر ہی کہتے ہیں، اسی طرح اگر مرد شاعر ہے تو عورت کو بھی شاعر ہی کہنا چاہیے، کیونکہ یہ فن ہے اور جس طریقے سے اس فن میں مرد حضرات ماہر ہوتے ہیں ایسے ہی خواتین بھی ماہر ہوتی ہیں۔ کتنی ایسی خواتین ہیں جنہوں نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی اور ان کے اشعار کو آج بھی عوام بہت ہی ذوق کے ساتھ سنتے ہیں جس میں سے پروین شاکر، قرۃ العین حیدر کا نام سر فہرست ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے تعلق سے مردوں کے نظریات پر ہم نے ایک نظم بھی لکھی ہے جس کا عنوان 'بنت حوا' ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی خاتون شاعر کو مشاعروں میں بلایا جاتا ہے تو یہ نہیں کہا جاتا ہے کہ ان کی شاعری اچھی ہے، یہ بہتر شعر کہتی ہیں، بلکہ یہ کہا جاتا ہے کہ 'خوبصورت شاعرہ' آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات سے مجھے بے حد تکلیف ہوتی ہے کہ ہمارے فن کی تعریف نہ کر کے، ہمارے اشعار کو اچھا برا نہ کہہ کر خاتون کے حسن، خوبصورتی، زلف، کاجل اور رخسار پر بات ہوتی ہے جو بہت ہی افسوسناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آم پر حنا رضوی کی شاندار شاعری

اردو شاعر حنا رضوی سے خاص بات چیت (Etv Bharat)

لکھنؤ: لکھنو کی معروف اردو شاعر حنا رضوی حیدر سے ای ٹی وی بھارت نے خاص بات چیت کی اور ایک شاعر پروگرام کے تحت جاننے کی کوشش کی کہ ان کا شعری سفر اب تک کے کیسا رہا۔
ان ہی کا شعر ہے کہ

آندھیوں کو یہ گماں ہے کہ بجھا دیں گے چراغ
اور چراغوں کی یہ ضد ہے کہ اجالا ہو جائے

چپکے چپکے عشق کرنے کا کوئی حاصل نہیں
عشق میں منزل ملا کرتی ہے رسوائی کے بعد

ہار اس کی جیتنے کا شوق میرا لے گئی
پھر مجھے ہارا ہوا ہر مرحلہ اچھا لگا



ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے حنا رضوی حیدر نے کہا کہ مجھے بچپن ہی سے شاعری کا شوق تھا اور اسی جانب میرا رجحان تھا لیکن میری تعلیم انگلش میڈیم اسکول میں ہوئی اور اردو زبان، میں نے اپنے والدہ اور اہل خانہ سے سیکھی چونکہ گھر میں اردو کا ماحول تھا اور میرے دادا اور نانا بھی اردو کے بڑے شاعر تھے شاعروں کی محفل ہوا کرتی تھی جس کا اثر یہ رہا کہ مجھے اردو زبان آنے لگی اور ابتدائی زمانے میں تو میں تکبندی کیا کرتی تھی لیکن جیسے شعور بڑھتا گیا میر انیس اور مرزا دبیر کی نوحہ، مرثیہ پڑھا اور چونکہ ماہ محرم سے فرش عزا بچھ جاتا ہے تو ایسے میں میری شاعری کی ابتدا نوحہ اور مرثیہ و منقبت سے ہوئی لیکن ایک عرصے کے بعد جب مجھے لوگوں نے کہنا شروع کیا کہ آپ کو غزل میں بھی طبع آزمائی کیجئے تو مجھے ایسا محسوس ہوا کہ شاید کہ مجھے چیلنج کیا جا رہا ہے یہ چیلنج میں نے قبول کیا اور غزل کے میدان میں بھی ہم نے طبع آزمائی کی اور مجھے خاصی کامیابی ملی۔

انہوں نے کہا کہ فن شاعری میں میرا کوئی خاص استاد نہیں رہا ہے ہاں اتنا ضرور ہے کہ میری والدہ نے میر انیس کے بیٹے میر نفیس پر پی ایچ ڈی کیا ہے اور وہ ملک کے معروف شاعر وسیم بریلوی ان کے گائیڈ تھے یہی وجہ تھی کہ ان کا گھر پر آنا جانا شعر و شاعری کی محفلیں ٹی وی پر جو بھی مشاعرے آتے تھے اس کو سنا جاتا تھا میں لکھ پڑھ رہی ہوں شعر کہتی ہوں یہ اسی کا اثر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب بھی کوئی مجھ سے پوچھتا ہے کہ آپ کا استاد کون ہے تو میں کہتی ہوں کہ میرے استاد میر انیس ہیں کیونکہ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے اس دور سے آج تک میں میر انیس کو پڑھتی ہوں اور میں پورے یقین کے ساتھ کہ سکتی ہوں کہ میرانیس کی شاعری کو انسان اگر پورے لگن کے ساتھ پڑھے تو وہ شاعر بن سکتا ہے میں نے انہی کے اشعار سے شعر کہنا سیکھا ہے وہ کہتی ہوں ہاں اتنا ضرور ہے کہ اب جو ہمارے عزیز ہیں ان کو میں سناتی ہوں اس غرض سے کہ کچھ اصلاح ہو جائے لیکن میں پورے مصرعے کو تبدیل کرانا یا عنوان کو تبدیل کرنا بالکل مناسب نہیں سمجھتی ہوں اس طرح کی اصلاح مجھے ہرگز پسند نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ میرا کوئی خاص استاد بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں شعراء کے استاد ہونے کا مطلب لوگ غلط نکالتے ہیں اور خاص طور سے خواتین شاعر کے استاد کا مطلب یہ کہا جاتا ہے کہ ان کے استاد شعر لکھ کے دیتے ہوں گے اور یہ مشاعرے میں پڑھتی ہیں میں اس سے انکار نہیں کر سکتی کہ اس میں ساری خواتین ایسا نہیں کرتی ہوں گی ہو سکتا ہے کچھ خواتین کرتی ہوں لیکن میں اس بات کو ثابت کرنے پر تلی ہوں کہ خواتین بھی اچھی شاعر ہوتی ہیں اور وہ بھی اچھی غزلیں اچھی نظم منقبت نوحہ مرثیہ لکھ سکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اردو ادب میں خواتین کی جو خدمات ہیں اسے بھی فراموش کیا گیا ہے اگر ایمانداری سے بات کی جائے تو ہمارے سماج پر مردوں کا غلبہ ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایسے ہزاروں کی تعداد میں خواتین شاعر ہوں گی جو اپنے گھروں میں بیٹھی ہیں وہ باہر نہیں نکل پا رہی ہیں۔ اردو ادب ، شاعری ، تنقید نگاری،افسانہ نگاری سبھی میدان میں خواتین نے کام کیا ہے لیکن ان کے کام کو اس قدر نہیں سراہاگیا ہے جس قدر مرد حضرات کے کام کو سراہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا مجھے اس بات پہ بھی اعتراض ہے کہ خاتون شاعر کو شاعرہ کہا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ کسی بھی زبان میں آپ دیکھ لیجیے ڈاکٹر اگر مرد ہے تو عورت کو بھی ڈاکٹر کہتے ہیں، ایکٹر اگر مرد ہے تو عورت کو بھی ایکٹر ہی کہتے ہیں، اسی طرح اگر مرد شاعر ہے تو عورت کو بھی شاعر ہی کہنا چاہیے، کیونکہ یہ فن ہے اور جس طریقے سے اس فن میں مرد حضرات ماہر ہوتے ہیں ایسے ہی خواتین بھی ماہر ہوتی ہیں۔ کتنی ایسی خواتین ہیں جنہوں نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی اور ان کے اشعار کو آج بھی عوام بہت ہی ذوق کے ساتھ سنتے ہیں جس میں سے پروین شاکر، قرۃ العین حیدر کا نام سر فہرست ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے تعلق سے مردوں کے نظریات پر ہم نے ایک نظم بھی لکھی ہے جس کا عنوان 'بنت حوا' ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی خاتون شاعر کو مشاعروں میں بلایا جاتا ہے تو یہ نہیں کہا جاتا ہے کہ ان کی شاعری اچھی ہے، یہ بہتر شعر کہتی ہیں، بلکہ یہ کہا جاتا ہے کہ 'خوبصورت شاعرہ' آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات سے مجھے بے حد تکلیف ہوتی ہے کہ ہمارے فن کی تعریف نہ کر کے، ہمارے اشعار کو اچھا برا نہ کہہ کر خاتون کے حسن، خوبصورتی، زلف، کاجل اور رخسار پر بات ہوتی ہے جو بہت ہی افسوسناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آم پر حنا رضوی کی شاندار شاعری

Last Updated : Jul 25, 2024, 11:36 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.