ETV Bharat / literature

لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں: بہادر شاہ ظفر - Urdu poet Bahadur Shah Zafar - URDU POET BAHADUR SHAH ZAFAR

مغلیہ سلطنت کے آخری بادشاہ بہادر شاہ ظفر ایک اچھے شاعر بھی تھے۔ جلاوطنی کے دنوں میں انگریزوں نے انہیں جیل میں قلم، چراغ اور یہاں تک کہ کاغذ کے لیے بھی ترسا دیا تھا۔ بہادر شاہ ظفر نے اینٹوں کا استعمال کر کے دیواروں پر اپنی غزلیں لکھیں۔ آئیے دنیائے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں' ملاحظہ فرمائیں...

Urdu poet Bahadur Shah Zafar
لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں: بہادر شاہ ظفر (Photo: Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 3, 2024, 1:37 PM IST

حیدرآباد: بہادرشاہ ظفر مغل خاندان کے آخری بادشاہ تھے۔1837ء میں تخت پوشی کے وقت انھیں ابوالمظفر کے بدلے ابوظفر محمد سراج الدین، بہادر شاہ غازی نام ملا تھا۔ انھوں نے اردو، عربی، فارسی، زبان کے ساتھ گھڑسواری، تلوار بازی، تیراندازی اور بندوق چلانے کی کافی مہارت حاصل کرلی تھی۔ وہ ایک اچھے صوفی درشن کے جانکار اور ادیب و شاعر تھے۔

بہادر شاہ ظفر مغلیہ خاندان کے آخری بادشاہ اور اردو کے ایک بہترین و مایا ناز شاعر تھے، آپ ابراہیم ذوق کے شاگرد تھے۔ ذوق کی وفات کے بعد مرزا غالب سے شاعری میں رہنمائی حاصل کرتے تھے۔ 1837ء کو قلعہ دہلی میں ان کی تخت نشینی کی رسم ادا کی گئی۔

جلاوطنی کے دنوں میں ان کے پاس شاعری کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کرنے کا واحد ذریعہ تھا لیکن انگریزوں نے انہیں جیل میں قلم، چراغ اور یہاں تک کہ کاغذ کے لیے بھی ترسا دیا تھا۔ بہادر شاہ ظفر نے اینٹوں کا استعمال کر کے دیواروں پر اپنی غزلیں لکھیں۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں' ملاحظہ فرمائیں...

  • غزل

لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں

کس کی بنی ہے عالمِ ناپائدار میں

بُلبُل کو باغباں سے نہ صَیَّاد سے گلہ

قسمت میں قید لکّھی تھی فصلِ بہار میں

کہہ دو اِن حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں

اتنی جگہ کہاں ہے دلِ داغدار میں

اک شاخ گل پہ بیٹھ کے بلبل ہے شادمان

کانٹے بچھا دیے ہیں دلِ لالہ زار میں

دِن زندگی کے ختم ہوئے شام ہو گئی

پھیلا کے پاؤں سوئیں گے کُنجِ مزار میں

کتنا ہے بدنصیب ظفر دفن کے لیے

دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں

حیدرآباد: بہادرشاہ ظفر مغل خاندان کے آخری بادشاہ تھے۔1837ء میں تخت پوشی کے وقت انھیں ابوالمظفر کے بدلے ابوظفر محمد سراج الدین، بہادر شاہ غازی نام ملا تھا۔ انھوں نے اردو، عربی، فارسی، زبان کے ساتھ گھڑسواری، تلوار بازی، تیراندازی اور بندوق چلانے کی کافی مہارت حاصل کرلی تھی۔ وہ ایک اچھے صوفی درشن کے جانکار اور ادیب و شاعر تھے۔

بہادر شاہ ظفر مغلیہ خاندان کے آخری بادشاہ اور اردو کے ایک بہترین و مایا ناز شاعر تھے، آپ ابراہیم ذوق کے شاگرد تھے۔ ذوق کی وفات کے بعد مرزا غالب سے شاعری میں رہنمائی حاصل کرتے تھے۔ 1837ء کو قلعہ دہلی میں ان کی تخت نشینی کی رسم ادا کی گئی۔

جلاوطنی کے دنوں میں ان کے پاس شاعری کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کرنے کا واحد ذریعہ تھا لیکن انگریزوں نے انہیں جیل میں قلم، چراغ اور یہاں تک کہ کاغذ کے لیے بھی ترسا دیا تھا۔ بہادر شاہ ظفر نے اینٹوں کا استعمال کر کے دیواروں پر اپنی غزلیں لکھیں۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں' ملاحظہ فرمائیں...

  • غزل

لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں

کس کی بنی ہے عالمِ ناپائدار میں

بُلبُل کو باغباں سے نہ صَیَّاد سے گلہ

قسمت میں قید لکّھی تھی فصلِ بہار میں

کہہ دو اِن حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں

اتنی جگہ کہاں ہے دلِ داغدار میں

اک شاخ گل پہ بیٹھ کے بلبل ہے شادمان

کانٹے بچھا دیے ہیں دلِ لالہ زار میں

دِن زندگی کے ختم ہوئے شام ہو گئی

پھیلا کے پاؤں سوئیں گے کُنجِ مزار میں

کتنا ہے بدنصیب ظفر دفن کے لیے

دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.