ETV Bharat / literature

تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں: احمد ندیم قاسمی - urdu poet Ahmad Nadeem Qasmi

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 2, 2024, 9:46 AM IST

Updated : Jul 2, 2024, 11:53 AM IST

احمد ندیم قاسمی اردو کے مشہور ترین شاعروں میں سے ایک ہیں۔ آپ کا شمار ترقی پسند شاعروں میں کیا جاتا ہے۔ احمد ندیم قاسمی 20 نومبر 1916 کو پیدا ہوئے اور 10 جولائی 2006 کو انتقال کر گیے۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں' ملاحظہ فرمائیں...

Ahmad Nadeem Qasmi
تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں: احمد ندیم قاسمی (Photo: Etv Bharat)

حیدرآباد: احمد ندیم قاسمی (20 نومبر 1916ء تا 10 جولائی 2006ء) پاکستان کے ایک معروف ادیب، شاعر، افسانہ نگار، صحافی، مدیر اور کالم نگار تھے۔ انہوں نے افسانہ اور شاعری میں شہرت پائی۔ آپ کا شمار ترقی پسند تحریک سے وابستہ نمایاں مصنفین میں ہوتا تھا اور اسی وجہ سے دو مرتبہ گرفتار کیے گئے۔ قاسمی صاحب نے طویل عمر پائی اور لگ بھگ نوّے سال کی عمر میں انھوں نے پچاس سے زائد کتابیں تصنیف کیں۔

قاسمی صاحب کی شاعری کی ابتدا 1931ء میں ہوئی تھی جب مولانا محمد علی جوہر کے انتقال پر ان کی پہلی نظم روزنامہ سیاست لاہور کے سرورق پر شائع ہوئی اور یہ ان کے لیے بہت بڑا اعزاز تھا۔ یہی نہیں بعد میں بھی 1934ء اور 1937ء کے دوران ان کی متعدد نظمیں روزنامہ انقلاب لاہور اور زمیندار لاہور کے سرورق پر شائع ہوتی رہیں اور اس سے انھیں جوانی میں ہی غیر معمولی شہرت حاصل ہوئی۔

آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں' ملاحظہ فرمائیں...

  • غزل

تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں

حسن یزداں سے تجھے حسن بتاں تک دیکھوں

تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا

میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں

صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں

میں ترا حسن ترے حسن بیاں تک دیکھوں

میرے ویرانۂ جاں میں تری یادوں کے طفیل

پھول کھلتے نظر آتے ہیں جہاں تک دیکھوں

وقت نے ذہن میں دھندلا دیئے تیرے خد و خال

یوں تو میں ٹوٹتے تاروں کا دھواں تک دیکھوں

دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا

میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں

اک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود

حسن انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں

حیدرآباد: احمد ندیم قاسمی (20 نومبر 1916ء تا 10 جولائی 2006ء) پاکستان کے ایک معروف ادیب، شاعر، افسانہ نگار، صحافی، مدیر اور کالم نگار تھے۔ انہوں نے افسانہ اور شاعری میں شہرت پائی۔ آپ کا شمار ترقی پسند تحریک سے وابستہ نمایاں مصنفین میں ہوتا تھا اور اسی وجہ سے دو مرتبہ گرفتار کیے گئے۔ قاسمی صاحب نے طویل عمر پائی اور لگ بھگ نوّے سال کی عمر میں انھوں نے پچاس سے زائد کتابیں تصنیف کیں۔

قاسمی صاحب کی شاعری کی ابتدا 1931ء میں ہوئی تھی جب مولانا محمد علی جوہر کے انتقال پر ان کی پہلی نظم روزنامہ سیاست لاہور کے سرورق پر شائع ہوئی اور یہ ان کے لیے بہت بڑا اعزاز تھا۔ یہی نہیں بعد میں بھی 1934ء اور 1937ء کے دوران ان کی متعدد نظمیں روزنامہ انقلاب لاہور اور زمیندار لاہور کے سرورق پر شائع ہوتی رہیں اور اس سے انھیں جوانی میں ہی غیر معمولی شہرت حاصل ہوئی۔

آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں' ملاحظہ فرمائیں...

  • غزل

تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں

حسن یزداں سے تجھے حسن بتاں تک دیکھوں

تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا

میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں

صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں

میں ترا حسن ترے حسن بیاں تک دیکھوں

میرے ویرانۂ جاں میں تری یادوں کے طفیل

پھول کھلتے نظر آتے ہیں جہاں تک دیکھوں

وقت نے ذہن میں دھندلا دیئے تیرے خد و خال

یوں تو میں ٹوٹتے تاروں کا دھواں تک دیکھوں

دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا

میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں

اک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود

حسن انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں

Last Updated : Jul 2, 2024, 11:53 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.