اننت ناگ: کشمیر اولیا، صوفیان کرام، سادھو سنتوں، رشیوں اور منیوں کی وادی رہی ہے۔ ان کی نسبت سے ہی وادی کشمیر کو دنیا بھر میں ایک الگ اور منفرد شناخت ملی ہے۔ وادی کشمیر کو 'پیر وور' کا لقب حاصل ہے۔ کشمیر میں موجود سینکڑوں ایسی درگاہیں ہیں جو اقوام عالم میں کشمیریوں کے عقیدے کی عکاسی کرتی ہیں۔
ان اولیاء کرام میں سخی زین الدین ولی ؒ قابل ذکر ہیں جنہوں نے دین کی سربلندی کے لیے خود کو وقف کردیا تھا۔ درگاہ میں آئے زائرین لکڑی اپنے ساتھ لاتے ہیں اور شام کے اوقات میں انہیں جلا کر سخی زین الدین ولی کے کمالات اور یاد خداوندی کے جذبات کو سلام پیش کرتے ہیں۔ سخی زین الدین کی درگاہ پر ہر سال ملک کے مختلف حصوں سے بلا تفریق مذہب و ملت زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: "اننت ناگ، بابا حیدر ریشی کی درگاہ مذہبی یکجہتی اور ہم آہنگی کی عکاس
یہ بات مشہور ہے کہ کسی زمانے میں اس علاقے میں ایک آدم خور دیو نے ظلم ڈھا کر لوگوں کی زندگی مشکل بنا دی تھی۔ اس آدم خور دیو نے ایک غار میں پناہ لی تھی۔ حضرت سخی الدین ولی نے اس دیو کا خاتمہ کر کے پوری بستی کو ظلم و جبر سے نجات دلائی۔ لوگوں نے خوشی کے طور پر لکڑیاں جلا کر پورے علاقے میں چراغاں کیا۔ اس وقت سے یہ روایت جاری ہے۔ اسے کشمیری میں زول کا نام دیا گیا۔