جموں (جموں کشمیر) : یووا راجپوت سبھا نامی سیاسی تنظیم نے منگل کو جموں کشمیر کے سرمائی دارالحکومت، جموں، میں ریاستی درجہ بحال کرنے اور اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کے حق میں ایک احتجاجی ریلی برآمد کی۔ احتجاجی ریلی میں شامل سیاسی کارکنان نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران مرکزی حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے کو پورا کرنے میں ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے ریاست کی بحالی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
احتجاجی مظاہرین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے موجودہ انتظامیہ کے اقدامات پر مایوسی کا اظہار کیا۔ احتجاجیوں کے مطابق: ’’جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید بااختیار بنایا گیا ہے۔ بنیادی اور سیاسی حقوق کو سلب کیا گیا جو جموں کشمیر کے عوام کے حق میں نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے اس مسئلہ پر خاموشی اختیار کرنے پر بی جے پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور ’’ووکل فار لوکل‘‘ نعرے سے ان کی وابستگی پر سوال اٹھائے۔ احتجاجیوں نے جموں و کشمیر کے حقوق اور بہتری کے لیے سب کو متحد ہونے پر زور دیا۔
انہوں نے جموں کشمیر ریاست کو یونین ٹیریٹری میں تبدیل کرنے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے فلور پر وعدے کے باوجود ریاستی درجہ بحال نہ کرنے پر اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے یووا راجپوت سبھا کے کارکنان نے کہا: ’’مرکزی حکومت نے سال 2019 میں ہماری ریاست کو UT میں تقسیم کرکے وعدہ کیا تھا ’’جموں کشمیر کو بہت جلد ریاستی درجہ واپس دیا جائے گا، تاہم اب مرکزی سرکار جموں و کشمیر کو اپنے بالواسطہ کنٹرول میں رکھنے اور اس طرح جموں و کشمیر کے لوگوں کے جذبات سے کھیلنے کے لیے کسی نہ کسی بہانے سے ریاستی درجہ کو طول دینے کے ساتھ ساتھ اسمبلی انتخابات میں تاخیر کر رہی ہے۔‘‘
انہوں نے حکومت کے ’’وکل فار لوکل‘‘ نعرے کا بھی مذاق اڑایا اور کہا ’’ایک طرف انتظامیہ مقامی لوگوں کو بااختیار بنانے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن دوسری طرف وہی مرکزی انتظامیہ جموں و کشمیر کے حوصلے پست کر رہی ہے اور یو ٹی کے ایل جی کو خصوصی اختیارات دے رہی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: اسمبلی انتخابات سے قبل ریاستی درجہ بحال ہونا چاہئے: کانگریس - Congress Demands JK Statehood