سرینگر: جموں وکشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر کے زونی مر علاقے میں خاتون کی لاش پُر اسرار حالت میں برآمد ہونے کے بعد لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے۔ خاتون کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ ان کی بیٹی کا سُسرال والوں نے بے دردی کے ساتھ قتل کیا، لہذا اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئے۔پولیس نے شوہر کی گرفتاری عمل میں لاکر تحقیقات شروع کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہفتے کی شام کو زونی مر سرینگر میں کرایہ کے مکان میں خاتون کی لاش پُر اسرار حالت میں برآمد ہوئی اور بعد ازاں پوسٹم مارٹم کی خاطر لاش کو صدر ہسپتال سرینگر منتقل کیا گیا۔ متوفی خاتون کی ماں اور اس کے نزدیکی رشتہ داروں نے صدر ہسپتال احاطے میں شبانہ احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ سُسرال والوں نے ہماری بیٹی کا قتل کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سسرال والوں نے ہماری پھول جیسی بچی جس کی عمر صرف اٹھارہ سال تھی شادی کے پہلے ہی روز سے ستانا شروع کیا۔
متوفی خاتون کی ماں نے روتے ہوئے کہا کہ 'میری بیٹی کے ساتھ ظلم ہو رہا تھا اور وہ اکثر میکے آکر اس بارے میں بتاتی۔انہوں نے مزید بتایا کہ کئی بار معاملے کو سلجھایا گیا لیکن شوہر کی جانب سے مارپیٹ کا سلسلہ جاری تھا۔ ان کے مطابق ہفتے کی شام کو ہمیں کسی نے فون پر بتایا کہ مہوش کی لاش صدر ہسپتال سرینگر میں ہے اور ہم فوری طورپر یہاں پہنچے۔انہوں نے مزید بتایا کہ خاتون کے گلے پر نشانات موجود تھے اور اس سے قتل کرکے لاش کمرے میں لٹکائی گئی, تاکہ یہ باور کرایا جاسکے کہ اس نے خود کشی کی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ صدر ہسپتال سرینگر میں دیر رات تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہا، جس کے بعد پولیس کے سینیئر آفیسران جائے موقع پر پہنچے اور مظاہرین کو یقین دلایا کہ معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: بڈگام میں خاتون کی لاش پراسرار حالت میں برآمد
انہوں نے مزید کہا کہ اتوار کی صبح صدر ہسپتال کے سینیئر ڈاکٹروں کی موجودگی میں خاتون کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جس کے بعد لاش وارثین کے حوالے کی گئی۔جوں ہی لاش اس کے میکے ڈلگیٹ پہنچائی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا ، خواتین سینہ کوبی کرنے لگیں اور بعد ازاں اس کو پر نم آنکھوں کے ساتھ سپرد لحد کیا گیا۔ دریں اثنا پولیس ذرائع نے بتایا کہ خاتون کے شوہر کی گرفتاری عمل میں لا کر اس سلسلے میں تحقیقات شروع کی گئی ہے۔
(یو این آئی)