سرینگر: جموں وکشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مفت بجلی کی فراہمی کو فوقیت دی جارہی ہے۔ یہاں کی مقامی سیاسی پارٹیوں نے اپنے انتخابی منشور میں مفت بجلی کا نکتہ سر فہرست رکھا ہے۔ نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور اپنی پارٹی نے جاری کردہ اپنے انتحابی منشور میں دیگر وعدوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کو مفت بجلی فراہم کرنے کی یقین دہانی کو اہم اور خاص نکات میں شامل رکھا ہے۔
ایسے میں نیشنل کانفرنس نے اپنے منشور میں 2 سو یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ پی ڈی پی نے بھی 2 سو یونٹ فری بجلی دینے کو اپنے منشور میں اہم جگہ دی ہے۔ وہیں اپنی پارٹی نے اقتدار میں آنے کے بعد جموں میں موسم گرما اور کشمیر صوبے میں سرما کے دوران لوگوں کو 5 سو یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کا یقین دلایا ہے۔
مذکورہ سیاسی پارٹیوں کی جانب سے مفت بجلی فراہم کرنے کے وعدے سے عوام کو لبہانے کی تو بھر پور طریقے سے کوشش کی جارہی ہے لیکن فری بجلی کا دینا منصوبہ کیسا اور کس طرح ہوگا وہ ان کے منشور میں واضح نہیں ہے۔ جموں وکشمیر میں پیدا ہونی والی بجلی بیرون ریاستوں کو ملتی لیکن خود یہاں بجلی نہ ہونےکے باوجود بھی سمارٹ میٹرز کی تنصیب کا سلسلہ جاری ہے۔ یہاں قائم پاور پروجیکٹس سے جموں وکشمیر کو رائلٹی کے طور پر صرف 12 فیصد بجلی ملتی ہے۔مفت بجلی کی فراہمی دور کی بات ہے۔
سال 2023 میں فی کس سالانہ آمدنی کی شرح 14.8 فیصد ہے جوکہ بھارت کی ملک کی دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 27 ویں نمبر پر ہے۔ایسے میں اسمبلی انتخابات کے دوران مقامی سیاسی جماعتوں کی جانب سے مفت بجلی فراہمی کا وعدہ ضرور للچا رہا ہے۔ اسمبلی انتخابات کے دوران بجلی کی مفت فراہمی بہت بڑا مدعا بن گیا ہے اور ہر ایک مقامی سیاسی جماعت نے اپنے انتخابی منشور میں اسے پہلا نکتہ بنایا ہے۔
لوگوں کو فری بجلی فراہم کرنے کے وعدہ پر بی جے پی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مقامی سیاسی جماعتوں کے منشور کا نہ تو کہیں سر ہے اور نہ ہی پیر ۔فری بجلی اور پانی کا یہ لبہانے والے وعدے لوگوں کو گمراہ کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ جموں وکشمیر سے 2160 میگا واٹ بجلی پیدا ہورہی ہے۔ جبکہ 3015 میگا واٹ کے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے اور کل ملاکر ملک کے لیے 50 فیصد یعنی 5 ہزار میگا واٹ بجلی یہاں سے حاصل کی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود خطے میں بجلی کا بحران رہتا ہے۔
ایسے میں 2 سے 5سو یونٹ بجلی مفت فراہم کرنے کا وعدہ کرنے والی یہ سیاسی جماعتوں اگر اقتدار میں آتی ہے تو کیا واقعی یہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو بجلی بحران سے راحت دلوانے میں کامیاب ہوں گی یا یہ وعدہ محض منشور تک ہی محدود ہوکر رہ جائے گا۔