ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر میں ہارٹ اٹیک بڑھنے کی کیا وجہ ہے؟ ماہر امراض قلب نے کی وضاحت - Heart Attack

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 8, 2024, 8:32 PM IST

Updated : Jun 10, 2024, 5:49 PM IST

ماہر امراض قلب ڈاکٹر بلبیر سنگھ کا کہنا ہے کہ ہارٹ اٹیک سے بچنے کے لیے ایتھلیٹ خاص کر جم جانے والے نوجوانوں کو ای سی جی یا ایکو ٹیسٹ ضرور کرانچا چاہئے۔

ماہر امراض قلب ڈاکٹر بلبیر سنگھ کے ساتھ خصوصی بات چیت
ماہر امراض قلب ڈاکٹر بلبیر سنگھ کے ساتھ خصوصی بات چیت (ای ٹی وی بھارت)

سرینگر: ’’کشمیر میں زیادہ تر دل کی دھڑکن تیز ہونے کی بیماری لوگوں میں پائی جاتی ہے اور وہ مریض بھی زیادہ دیکھنے کو مل رہے ہیں جو دل کی نالیاں بند ہونے کی تکلیف سے جوجھ رہے ہیں، تاہم کشمیر کے باشندے امراض کے تئیں کافی حساس ہیں اور فوری طور پر ماہرین سے مشورہ لینے میں گریز نہیں کرتے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار ماہر امراض قلب اور میکس ہیلتھ کئیر کے چیرمین ڈاکٹر بلبیر سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔

ماہر امراض قلب ڈاکٹر بلبیر سنگھ کے ساتھ خصوصی بات چیت (ای ٹی وی بھارت)

بلبیر سنگھ نے کہا کہ کشمیر میں ہارٹ کے مریضوں کی کافی تعداد موجود ہے جو کہ تیز دل کی دھڑکن کے عارضہ سے جوجھ رہے ہیں۔ ان کے مطابق معمول سے زیادہ تیز دھڑکنے کی وجہ سے لوگ اس عارضہ میں مبتلا ہو رہے ہیں اور عام طور پر ایک انسان کا دل 60 سے 100 بار فی منٹ کے درمیان دھڑکتا ہے۔ لیکن ’’ٹاکی کارڈیا‘‘ کے دوران دل فی منٹ 100 سے زیادہ بار دھڑک سکتا ہے اور ایسا نیند یا آرام کی حالت میں بھی ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر بلبیر سنگھ نے کہا کہ ہارٹ کی بیماری جس تناسب سے وادی کشمیر میں پائی جاتی ہیں اسی شرح سے ملک کی دیگر جگہوں پر بھی یہ بیماری دیکھی جا رہی۔ ایسے میں دل کی بیماریوں کے اضافے میں کئی وجوہات کا رفرما ہیں، اور طرز زندگی میں بدلاؤ اس کی ایک اہم وجہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’نوجوانوں میں بڑھتے دل کے امراض باعث تشویش ہیں۔ اس بھاگ دوڑ کے دور تناؤ نے ہر ایک انسان خاص کر نوجوانوں کو گھیر لیا ہے، وہیں ورزش میں کمی، تمباکو نوشی میں اضافہ اور کھانے پینے میں تبدیلیاں وغیرہ ایسی وجوہات ہیں جس سے نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ جو نوجوان ایتھلیٹ ہو یا جم جا رہا ہو، اسے پہلے اپنے ہارٹ کا ای سی جی یا ایکو ضرور کروانا چاہئے۔ کئی سارے نوجوانوں میں ہارٹ کی نالیاں بلاک ہوتی ہیں اور کئی ایسی دیگر ہارٹ بیماریاں ہوتی جو کہ پیدائشی بھی ہوتی ہیں۔ لیکن جانکاری نہ ہونے یا پہلے کسی بھی قسم کی کوئی بھی علامت ظاہر نہ ہونے سے وہ اپنی بیماری سے بے خبر ہوتے ہیں۔ ایسے میں جب وہ زیادہ مشقت کرتے ہیں تو انہیں ہارٹ اٹیک کے خطرے کا احتمال رہتا ہے۔ جبکہ جم جانے والے ایسے کئی نوجوان غیر ضروری سپلیمنٹز (ادویات وغیرہ) کا استعمال کرتے ہیں جو کہ ہارٹ کے لیے مضر ہیں۔‘‘

میکس گروپ کے چیرمین ڈاکٹر بلبیر سنگھ نے مزید کہا کہ کشمیر میں شعبہ طب میں گزشتہ چند برسوں میں کافی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ ہر سرکاری ہسپتال میں شعبہ کارڈیالوجی کے علاوہ صحت کے دیگر شعبہ جات میں درکار سہولیات میں بھی اضافہ کیا گیا ہے جو کہ حوصلہ افزا بات ہے۔ جبکہ میکس ہیلتھ کئیر بھی کشمیر میں اپنی خدمات میسر رکے ہوئے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سردیوں میں ہارٹ اٹیک، فالج سمیت کئی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے‘

سرینگر: ’’کشمیر میں زیادہ تر دل کی دھڑکن تیز ہونے کی بیماری لوگوں میں پائی جاتی ہے اور وہ مریض بھی زیادہ دیکھنے کو مل رہے ہیں جو دل کی نالیاں بند ہونے کی تکلیف سے جوجھ رہے ہیں، تاہم کشمیر کے باشندے امراض کے تئیں کافی حساس ہیں اور فوری طور پر ماہرین سے مشورہ لینے میں گریز نہیں کرتے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار ماہر امراض قلب اور میکس ہیلتھ کئیر کے چیرمین ڈاکٹر بلبیر سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔

ماہر امراض قلب ڈاکٹر بلبیر سنگھ کے ساتھ خصوصی بات چیت (ای ٹی وی بھارت)

بلبیر سنگھ نے کہا کہ کشمیر میں ہارٹ کے مریضوں کی کافی تعداد موجود ہے جو کہ تیز دل کی دھڑکن کے عارضہ سے جوجھ رہے ہیں۔ ان کے مطابق معمول سے زیادہ تیز دھڑکنے کی وجہ سے لوگ اس عارضہ میں مبتلا ہو رہے ہیں اور عام طور پر ایک انسان کا دل 60 سے 100 بار فی منٹ کے درمیان دھڑکتا ہے۔ لیکن ’’ٹاکی کارڈیا‘‘ کے دوران دل فی منٹ 100 سے زیادہ بار دھڑک سکتا ہے اور ایسا نیند یا آرام کی حالت میں بھی ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر بلبیر سنگھ نے کہا کہ ہارٹ کی بیماری جس تناسب سے وادی کشمیر میں پائی جاتی ہیں اسی شرح سے ملک کی دیگر جگہوں پر بھی یہ بیماری دیکھی جا رہی۔ ایسے میں دل کی بیماریوں کے اضافے میں کئی وجوہات کا رفرما ہیں، اور طرز زندگی میں بدلاؤ اس کی ایک اہم وجہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’نوجوانوں میں بڑھتے دل کے امراض باعث تشویش ہیں۔ اس بھاگ دوڑ کے دور تناؤ نے ہر ایک انسان خاص کر نوجوانوں کو گھیر لیا ہے، وہیں ورزش میں کمی، تمباکو نوشی میں اضافہ اور کھانے پینے میں تبدیلیاں وغیرہ ایسی وجوہات ہیں جس سے نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ جو نوجوان ایتھلیٹ ہو یا جم جا رہا ہو، اسے پہلے اپنے ہارٹ کا ای سی جی یا ایکو ضرور کروانا چاہئے۔ کئی سارے نوجوانوں میں ہارٹ کی نالیاں بلاک ہوتی ہیں اور کئی ایسی دیگر ہارٹ بیماریاں ہوتی جو کہ پیدائشی بھی ہوتی ہیں۔ لیکن جانکاری نہ ہونے یا پہلے کسی بھی قسم کی کوئی بھی علامت ظاہر نہ ہونے سے وہ اپنی بیماری سے بے خبر ہوتے ہیں۔ ایسے میں جب وہ زیادہ مشقت کرتے ہیں تو انہیں ہارٹ اٹیک کے خطرے کا احتمال رہتا ہے۔ جبکہ جم جانے والے ایسے کئی نوجوان غیر ضروری سپلیمنٹز (ادویات وغیرہ) کا استعمال کرتے ہیں جو کہ ہارٹ کے لیے مضر ہیں۔‘‘

میکس گروپ کے چیرمین ڈاکٹر بلبیر سنگھ نے مزید کہا کہ کشمیر میں شعبہ طب میں گزشتہ چند برسوں میں کافی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ ہر سرکاری ہسپتال میں شعبہ کارڈیالوجی کے علاوہ صحت کے دیگر شعبہ جات میں درکار سہولیات میں بھی اضافہ کیا گیا ہے جو کہ حوصلہ افزا بات ہے۔ جبکہ میکس ہیلتھ کئیر بھی کشمیر میں اپنی خدمات میسر رکے ہوئے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سردیوں میں ہارٹ اٹیک، فالج سمیت کئی امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے‘

Last Updated : Jun 10, 2024, 5:49 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.