جموں: لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، اننت ناگ - راجوری پارلیمانی حلقہ اور سرینگر پارلیمانی سیٹ پر سبھی پارٹیوں میں سب سے زیادہ مہاجر ووٹ بی جے پی حمایت یافتہ جموں اپنی پارٹی پارٹی کے امیدواروں نے حاصل کیے ہیں، جبکہ بارہمولہ لوک سبھا حلقہ میں پیپلز کانفرنس (PC) کے امیدوار کی حمایت میں سب سے زیادہ مہاجر پنڈتوں کے ووٹ سجاد غنی لون کو ملے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اننت ناگ - راجوری لوک سبھا حلقہ کے لیے اپنی پارٹی کے امیدوار ظفر اقبال منہاس نے 9924 میں سے 6631 مہاجر ووٹ حاصل کیے۔ اس کے بعد نیشنل کانفرنس (NC) کے میاں الطاف احمد لاروی کو 913 مہاجر ووٹ ملے، جبکہ پی ڈی پی امیدوار اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو 441 ووٹ ملے وہیں آزاد امیدوار دلیپ کمار پنڈت کو 848 ووٹ ملے۔
سرینگر حلقہ میں اپنی پارٹی کے محمد اشرف میر کو سب سے زیادہ 4833 مہاجر ووٹ ملے، اس کے بعد این سی کے آغا سید روح اللہ مہدی کو 627 ووٹ ملے اور پی ڈی پی کے امیدوار وحید الرحمان پارا کو 108 ووٹ ملے۔ اس حلقے میں نیشنل لوک تانترک پارٹی (این ایل ٹی پی) کو 43 ووٹ ملے، جے کے این پی پی نے 86 مہاجر ووٹ حاصل کیے، ڈی پی اے پی کو 162 ووٹ ملے جبکہ بھارت جوڑو پارٹی (بی جے پی) کو نو مہاجر ووٹ ملے۔
شمالی کشمیر کی بارہمولہ نشست پر بی جے پی نے پیپلز کانفرنس کے امیدوار سجاد غنی لون کی حمایت کی۔ کشمیری پنڈتوں نے بھاجپا کی اس حمایت کا اظہار ووٹوں کی شکل میں دیا ہے کیونکہ سجاد لون کو 4943 مہاجر ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ کشمیری پنڈتوں کی غالب اکثریت نیشنل کانفرنس کی مخالفت کرتی ہے چنانچہ اسکا اظہار بھی ووٹوں کی شکل میں ہوا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے امیدوار اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو پنڈتوں کے پتارے سے محض 635 ووٹ ملے۔ یہی حال پی ڈی پی کے امیدوار اور سابق ایم پی میر محمد فیاض کا ہے جنہیں محض 34 مہاجر ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ پی ڈی پی امیدوار کو ویسے بھی پورے حلقۂ انتخاب کے ووٹروں نے دھتکار دیا ہے جس کی ایک وجہ مبصرین کے مطابق یہ بھی ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے وقت انکا رول راجیہ سبھا میں انتہائی مایوس کن رہا۔ سب سے چونکا دینے والے اعداد و شمار آزاد امیدوار انجینئر رشید سے متعلق ہیں۔ انہیں کشمیری پنڈتوں کی طرف سے 66 ووٹ ملے ہیں۔ انجینئر رشید ، جوکہ دہشت گردی کی معاونت کے الزام میں گزشتہ ساڑھے پانچ برسوں سے دلی کی تہاڑ جیل میں نظر بند ہیں ، نے بارہمولہ نشست جیت لی۔ انہوں نے ووٹوں کی بھاری اکثریت سے عمر عبداللہ اور سجاد لون کو شکست سے دوچار کیا ہے۔
خیال رہے کہ بی جے پی نے وادی کشمیر سے کوئی بھی امیدوار میدان میں نہیں اتارا تھا اور جنوبی کشمیر کی اننت ناگ - راجوری نشست اور وسطی کشمیر کے سرینگر لوک سبھا حلقہ میں اپنی پارٹی کے امیدواروں کی حمایت کی تھی۔ شمالی کشمیر کے بارہمولہ پارلیمانی حلقے میں بی جے پی نے جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے سجاد غنی لون کی حمایت کی تھی۔ لیکن بی جے پی کے حمایت یافتہ تمام امیدوار الیکشن ہار گئے۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر کے کامیاب امیدواروں پر ایک نظر - lok sabha election results 2024