ETV Bharat / jammu-and-kashmir

'جماعت اسلامی کبھی ووٹنگ کے خلاف نہیں تھی، 1987 کی دھاندلی سے دلبرداشتہ ہوئے' - JeI Backed Candidate Cast Vote

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 18, 2024, 10:29 AM IST

جماعت اسلامی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر طلعت نے ووٹ ڈالنے کے بعد جموں کشمیر کے سیاسی منظرے نامے اور جماعت اسلامی کا الیکشن میں پھر سے حصہ لینے کے علاوہ مقامی سیاسی جماعتوں/رہنماؤں سمیت مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔

جماعت اسلامی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر طلعت مجید
جماعت اسلامی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر طلعت مجید نے ووٹ ڈالا (ETV Bharat)
جماعت اسلامی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر طلعت مجید کے ساتھ گفتگو (ای ٹی وی بھارت)

پلوامہ (جموں کشمیر): کالعدم قرار دی گئی مذہبی و سیاسی تنظیم جماعت اسلامی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر طلعت مجید نے بدھ کو اپنے آبائی علاقہ گوری پورہ، پلوامہ میں حق راے دہی کا استعمال کرنے کے بعد ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر فرحت کے ساتھ اپنے اور جماعت اسلامی کے سیاسی سفر اور بائیکاٹ سے لیکر الیکشن میں حصہ لینے سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بشات کرتے ہوئے طلعت مجید - جو جماعت اسلامی کے رکن رہ چکے ہیں - نے سرکاری ملازمت ترک کر کے سیاست میں قدم رکھا ہے اور وہ اپنی پہلی اسمبلی انتخابی مہم میں نیشنل کانفرنس کے امیدوار خلیل بند اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے امیدوار وحید پرہ کے خلاف اپنی سیاسی قسمت آزما رہے ہے۔

ڈاکٹر طلعت نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 2014 کے انتخابات کے بعد کی صورتحال، خاص طور پر 2019 میں بھارت اور پاکستان کی سیاست میں تبدیلیاں اور جموں و کشمیر میں پیدا ہونے والے مسائل نے انہیں اس بات پر مجبور و قائل کیا کہ انہیں اور جماعت اسلامی اور اس کے ارکان کو جمہوری عمل میں شرکر کرکے عوام کو درپیش مسائل کو حل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کبھی انتخابات یا جمہوری عمل کے خلاف نہیں تھی لیکن 1987 کے انتخابات میں ایک علاقائی جماعت کی جانب سے دھاندلی کے بعد اس عمل سے دوری اختیار کر لی۔ طلعت کے مطابق ’’اب انتخابات شفاف اور منصفانہ ہو رہے ہیں، اس لیے میں نے جماعت اسلامی کی حمایت کے ساتھ اس میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تاکہ اپنے لوگوں کے مسائل حل کر سکوں۔‘‘

ڈاکٹر طلعت کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے طویل عرصے کے بعد اپنا جمہوری حق استعمال کر کے ووٹ ڈالا اور امید ظاہر کی کہ پلوامہ اسمبلی حلقے کے لوگ انہیں منتخب کریں گے تاکہ ان کے حال اور مستقبل کو بہتر بنایا جا سکے۔ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے ڈاکٹر طلعت نے کہا کہ ان دونوں جماعتوں نے دہائیوں تک کشمیر پر حکومت کی لیکن عوام کے مسائل حل نہیں کیے۔ انہوں نے کہا: ’’میرے مقابلے میں نیشنل کانفرنس کا امیدوار وہی ہے جو تین بار پی ڈی پی کی ٹکٹ پر پلوامہ سے ایم ایل اے اور وزیر رہ چکا ہے، اور اب وہ این سی کی ٹکٹ پر میدان میں ہے۔ یہ دونوں جماعتیں ایک ہی ہیں، اور انہوں نے طویل عرصے تک حکومت کرنے کے باوجود کیا حاصل کیا؟ کچھ نہیں۔‘‘

ڈاکٹر طلعت نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس حلقے کی ترقی کے لیے ایک جامع منصوبہ ہے، جس میں خاص طور پر نوجوانوں کے مسائل اور ان کی امیدوں پر توجہ دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بیرواہ میں سرجان برکاتی کے حامیوں اور این سی کارکنان کے بیچ تصادم، صغرا برکاتی کو بھی لگی چوٹ - Assembly Election 2024

انجینئر رشید اور جماعت اسلامی کے مابین گٹھ جوڑ جموں و کشمیر کے لیے نقصان دہ: فاروق عبداللہ - Assembly Election 2024

جماعت اسلامی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر طلعت مجید کے ساتھ گفتگو (ای ٹی وی بھارت)

پلوامہ (جموں کشمیر): کالعدم قرار دی گئی مذہبی و سیاسی تنظیم جماعت اسلامی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر طلعت مجید نے بدھ کو اپنے آبائی علاقہ گوری پورہ، پلوامہ میں حق راے دہی کا استعمال کرنے کے بعد ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر فرحت کے ساتھ اپنے اور جماعت اسلامی کے سیاسی سفر اور بائیکاٹ سے لیکر الیکشن میں حصہ لینے سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بشات کرتے ہوئے طلعت مجید - جو جماعت اسلامی کے رکن رہ چکے ہیں - نے سرکاری ملازمت ترک کر کے سیاست میں قدم رکھا ہے اور وہ اپنی پہلی اسمبلی انتخابی مہم میں نیشنل کانفرنس کے امیدوار خلیل بند اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے امیدوار وحید پرہ کے خلاف اپنی سیاسی قسمت آزما رہے ہے۔

ڈاکٹر طلعت نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 2014 کے انتخابات کے بعد کی صورتحال، خاص طور پر 2019 میں بھارت اور پاکستان کی سیاست میں تبدیلیاں اور جموں و کشمیر میں پیدا ہونے والے مسائل نے انہیں اس بات پر مجبور و قائل کیا کہ انہیں اور جماعت اسلامی اور اس کے ارکان کو جمہوری عمل میں شرکر کرکے عوام کو درپیش مسائل کو حل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کبھی انتخابات یا جمہوری عمل کے خلاف نہیں تھی لیکن 1987 کے انتخابات میں ایک علاقائی جماعت کی جانب سے دھاندلی کے بعد اس عمل سے دوری اختیار کر لی۔ طلعت کے مطابق ’’اب انتخابات شفاف اور منصفانہ ہو رہے ہیں، اس لیے میں نے جماعت اسلامی کی حمایت کے ساتھ اس میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تاکہ اپنے لوگوں کے مسائل حل کر سکوں۔‘‘

ڈاکٹر طلعت کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے طویل عرصے کے بعد اپنا جمہوری حق استعمال کر کے ووٹ ڈالا اور امید ظاہر کی کہ پلوامہ اسمبلی حلقے کے لوگ انہیں منتخب کریں گے تاکہ ان کے حال اور مستقبل کو بہتر بنایا جا سکے۔ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے ڈاکٹر طلعت نے کہا کہ ان دونوں جماعتوں نے دہائیوں تک کشمیر پر حکومت کی لیکن عوام کے مسائل حل نہیں کیے۔ انہوں نے کہا: ’’میرے مقابلے میں نیشنل کانفرنس کا امیدوار وہی ہے جو تین بار پی ڈی پی کی ٹکٹ پر پلوامہ سے ایم ایل اے اور وزیر رہ چکا ہے، اور اب وہ این سی کی ٹکٹ پر میدان میں ہے۔ یہ دونوں جماعتیں ایک ہی ہیں، اور انہوں نے طویل عرصے تک حکومت کرنے کے باوجود کیا حاصل کیا؟ کچھ نہیں۔‘‘

ڈاکٹر طلعت نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس حلقے کی ترقی کے لیے ایک جامع منصوبہ ہے، جس میں خاص طور پر نوجوانوں کے مسائل اور ان کی امیدوں پر توجہ دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بیرواہ میں سرجان برکاتی کے حامیوں اور این سی کارکنان کے بیچ تصادم، صغرا برکاتی کو بھی لگی چوٹ - Assembly Election 2024

انجینئر رشید اور جماعت اسلامی کے مابین گٹھ جوڑ جموں و کشمیر کے لیے نقصان دہ: فاروق عبداللہ - Assembly Election 2024

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.