سرینگر: جموں کشمیر اپنی پارٹی (JKAP) کے سینئر نائب صدر عثمان مجید نے پارٹی کی بنیادی رکیت سے استعفی دے دیا۔ وہ جموں کشمیر کی سابق قانون ساز اسمبلی میں وزیر اور شمالی کشمیر کی بانڈی پورہ اسمبلی نشست کی دو بار نمائندگی کر چکے ہیں۔ عثمان مجید کئی دیگر رہنماؤں کے ساتھ جموں کشمیر اپنی پارٹی کے بانیوں میں شامل تھے جنہوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اپنی پارٹی کی تشکیل کی۔ مارچ 2020 میں جموں کشمیر اپنی پارٹی کو تشکیل دیا گیا تھا۔
عثمان مید کا پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ حالیہ پارلیمانی انتخابات میں اپنی پارٹی کو ہوئی کراری شکست کے بعد سامنے آیا ہے۔ اپنی پارٹی نے لوک سبھا انتخابات میں دو امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا جن کی ضمانت (سیکیورٹی ڈپازٹ) تک ضبط ہو گئی۔ ای ٹی وی بھارت کو اپنے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے عثمان مید نے کہا کہ انہوں نے اپنے کارکنوں اور ورکروں کے ساتھ اپنی پارٹی سے استعفی دے دیا ہے۔
آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں عثمان مجید نے کہا: ’’میں اپنے کارکنوں کے ساتھ بات چیت اور مشاورت کے بعد ہی اپنی سیاست کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کروں گا۔‘‘ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جموں کشمیر خاص کر وادی میں لوک سبھا انتخابات میں متعدد سیاسی جماعتوں کی جانب سے خراب کارکردگی کے پیش نظر کئی پارٹیز اندرونی خلفشار کی شکار ہیں۔ اب تک کئی رہنماؤں نے جموں کشمیر اپنی پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کی ہے جبکہ سجاد لون کی پی سی سے بھی کئی رہنما مستعفی ہوکر واپس پی ڈی پی میں شامل ہوئے ہیں جن میں سید بشارت بخاری اور خورشید عالم قابل ذکر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:غلام نبی آزاد کو ایک اور جھٹکا، سینئر رہنما پارٹی سے مستعفی